Book Name:Allah Walon Ki Seerat

المؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ کی عادتِ مبارَکہ تھی کہ نماز شروع کرنے سے پہلے اعلان فرماتے:”اَقِیْمُوْاصُفُوْفَکُمْ یعنی اپنی صفیں سیدھی کرلو۔“پھرنماز شروع کرتے۔ اَبُولُؤلُؤ بھی صف میں   موجودتھا، جیسے ہی حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ  عَنْہ نے نماز شروع کی تو اس بدبخت نے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ پر خنجر سے حملہ کیا اور3سخت وار کئے۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ   زخمی حالت میں نیچے تشریف لے آئے۔(تاریخ ابن عساکر،۴۴/۴۱۱ ملتقطاً)

آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہ کے زخم اتنے  سخت اور گہرے تھے کہ  اس وَقْت آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو ایک شربت پلایا گیا تو وہ سارا شربت زخموں کے ذریعے باہر آگیا، لوگوں نے سمجھا کہ شاید زخموں سے خون (Blood) وغیرہ نکلا ہے۔ لہٰذا انہوں   نے آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہ  کو دودھ پلایا تو وہ بھی زخموں   سے باہر آگیا۔(طبقات کبری، ذکر استخلاف عمر، ۳/۲۵۹ملخصاً)اتنے سخت زخمی ہونے کے باوجود بھی آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہ زندگی کیآخری سانس تک نمازکااِہتمام فرماتےرہے۔چنانچہ حضرت مِسوَر بِن مَخرَمَہرَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ فرماتے ہیں:جب حضرت عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُکو زخمی کیا گیا تو میں اور حضرت عبدُاللہ ابنِ عباس(رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُمَا)حضرت عمرفاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُکی خدمت میں حاضرہوئے۔ان پر کپڑا ڈالا ہوا تھا ،ہم نے کہا:یہ نمازکے نام پرجتنی جلدی اُٹھیں گے کسی اور چیز کے نام سے نہیں اُٹھیں گے،چنانچہ ہم نے عَرض کی: یَااَمِیرَ المُومِنِین! نماز! یہ سُن کر حضرت عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ  اُٹھے اور فرمایا :اللہ پاک کی قسم! جو نماز چھوڑدے اس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔پھر آپ رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ نے زخمی حالت میں بھی نماز ادا فرمائی۔

(مصنف ابن ابی شیبہ، ۸/۵۷۹، حدیث:۱۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ اَمِیْرُالمؤمنین حضرت عمر فاروقِ