Book Name:Bimari Kay Faiedy

یا اور مسکرانے لگے۔عرض کی گئی،یارسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  !آپ نے آسمان کی طرف سر اٹھاکرتبسم کیوں فرمایا ؟ارشاد فرمایا:میں دو فرشتوں پر حیران ہوں کہ وہ دونوں ایک بندے کو ایک مسجد میں تلاش کررہے تھے جس میں وہ نماز پڑھا کرتا تھا، جب انہوں نے اسے نہ پایا تو واپس چلے  گئے اور عرض کی،اےربِّ کریم! ہم تیرے فلاں بندے کے دن اوررات میں کئے ہوئے اعمال لکھتے تھے پھر ہم نے دیکھاکہ تونے اُسے آزمائش میں مبتلافرمادیا۔تو اللہ پاک فرماتا ہے:میرا بندہ دن اور رات میں جو عمل کیا کرتاتھا اس کے لئے وہ عمل لکھو اور اس کے اجر میں کمی نہ کرو، جب تک وہ میری طرف سے آزمائش میں ہے اس کا ثواب میرے ذِمّہ کرم پرہے اور جو اعمال وہ کیا کرتا تھا اس کے لئے ان کا بھی ثواب ہے ۔(معجم اوسط،۲/ ۱۱،حديث: ۲۳۱۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیاری پیاری ا سلامی بہنو! بیان کردہ حدیثِ پاک سے ہمیں  چند مدنی پھول حاصل ہوئے:

(1)پہلا مدنی پھول یہ ملا کہ بات کرتے ہوئے مُسکرانا سنَّت ہے۔مسکر اکرملنا،مسکرا کر کسی کو سمجھانا عُمُومًا نیکی کی دعوت کے مدنی کام کو نہایت آسان بنا دیتا اور حیرت انگیز نتائج  کا سبب بنتا ہے۔آپ کی معمولی سی مُسکراہٹ کسی کا دل جیت کر اُس کی گناہوں بھری زندگی میں مدنی انقلاب برپا کر سکتی ہے لہٰذا سُنّت کی نِیَّت سے اسلامی بہنوں سےمُسکرا کر ملنےاور بات کرنے کی عادت بنائیے اور اس کے فوائد (Benefits) اپنی کھلی آنکھوں سے ملاحظہ فرمائیے۔

(2)دوسرا مدنی پھول یہ ملا کہ بیمار کو چاہئے کہ وہ عارضی تکلیف کے باعث اپنی بیماری کو ہرگزہرگزناپسند نہ کرے، بیماری کو بُرا نہ کہے بلکہ بیماری کو ربِّ کریم کی ایک عظیم الشان نعمت