Book Name:Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

وَسَلَّمَکے دارِ اَرْقم میں داخل ہونے کے بعداِسلام لائے مگر گھر والوں اور قوم کے خوف سے اپنا اِسلام چُھپائے رکھا۔ ایک مرتبہ کسی نے آپ کو نماز پڑھتے دیکھ کر آپ کے گھر والوں کو اِطّلاع دی تو اَہلِ خانہ نے قیدکرکے آپ کی آسائشیں تکالیف میں بدل دیں،آپ ایک روز نکلنے میں کامیاب ہوئے اور حبشہ چلے آئے۔مسلسل مشقتیں اورتکالیف برداشت کرنے کی وجہ سے آپ  کی کھال سانپ(Snake) کی کینچلی(یعنی اس کے جسم کی سفیدباریک جھلّی) کی طرح جسم سے جدا ہوتے ہوئے بھی دیکھی گئی۔(ماہنامہ فیضان مدینہ،جولائی۲۰۱۷،ص۱۹)

پریشانیوں میں زباں بند رکھنا                                        کئے جانا صبر اجر اس میں بڑا ہے

کوئی جھاڑ دے تب بھی نرمی برتنا                                        کئے جانا صبر اجر اس میں بڑا ہے

گو آفات و امراض ڈیرا جمائیں                                         کئے جانا صبر اجر اس میں بڑا ہے

(وسائل بخشش مرمم،ص۴۵۵)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!سُبْحٰنَ اللہ!شہیدِ اُحُد حضرت سَیِّدُنا مُصْعَبْ بن عُمَیر کاجوشِ ایمانی مرحبا!باوجودیہ کہ اسلام لانے کے سبب چاروں طرف خوف کے سائے منڈلارہے ہیں،گھر اور باہر والے سبھی بِلا وجہ  دشمنی پر اُترآئے ہیں،نمازیں پڑھنے پر ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جارہا ہے مگر قربان جائیے!رسولِ پاک،صاحبِ لولاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اس سچے عاشق پر جنہوں نے اس قدر تکلیفیں اور مخالفتیں برداشت کر کے گھرچھوڑ کر ہجرت کرنا اور کھال جُدا کروانا تو گوارا کرلیا لیکن اسلام اور نماز کی ادائیگی سے ایک اِنچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہ ہوئے۔بِلا شبہ یہ سب اللہ کریم کا خاص فضل و احسان اور رسولِ کریم،رءوف و رحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صحبتِ بابرکت کا فیض تھا کہ مشکل