Book Name:Imam e Azam Ki Zahana

  ہمارے سارے خاندان کیلئے باعثِ سعادت ہوگا!امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےفرمایا:مگر اُس لڑکے میں ایک عیب ہے، عیب یہ ہے کہ اس کا مذہب کچھ اور ہے، وہ لڑکا مسلمان نہیں ہے۔ یہ سنتے ہی وہ شخص  غصے میں آ گیا اور گَرج کر بولا: آپ کیسے امام ہیں؟ مجھے یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ میں اپنی بیٹی کی شادی ایک غیر مسلم سے کردوں؟ حضرت سَیِّدُناامامِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بڑی نرمی سے فرمایا: بھائی!جب آپ اپنی بیٹی ایک غیرمسلم کے نِکاح میں دینے کیلئے تیّار نہیں تو  یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اللہ  کے مَحبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ یکے بعد دیگرے اپنی دو شہزادیاں کسی غیر مسلم کے نکاح میں دے دیں؟ یہ سُن کر اُس کی عَقل ٹھکانے لگ گئی اور وہ بےحد شرمندہ ہوااورسیِّدُناعثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ   کی شان و عظمت  اور مقام و مرتبہ کا اعتراف کرنے والا بن گیا۔ (اَلْمَناقِب لِلْکَرْدَرِی، ۱/۱۶۱ بتغیر)

ہمارے آقا ہمارے مَولی امامِ اعظم ابوحنیفہ   ہمارے ملجاء ہمارے ماویٰ امامِ اعظم ابوحنیفہ

زمانے بھر نے زمانے بھر میں بہت تجسس کیا و لیکن                         مِلا نہ کوئی امام تم سا امامِ اعظم ابوحنیفہ

(دیوانِ سالک از رسائلِ نعیمیہ،ص۳۵)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو!دیکھا آپ نے! حضرت سَیِّدُناامام اعظم  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کیسی عقل مندی اور ذہانت(Intellect) کامظاہرہ کرتے ہوئے  اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا  عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی شان و عظمت کو تسلیم نہ کرنے والے پر انفرادی کوشش کی، اس ذہانت آمیز اور پیار و شفقت سے لبریز انفرادی کوشش کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ شخص تائب ہو کر اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا  عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ   کی شان تسلیم کرنے والا بن گیا۔ اس حکایت سے یہ بھی درس ملتا ہے کہ مبلغ کو انفرادی کوشش کرتے ہوئے موقع ماحول کی مناسبت سے حِکمتِ عملی کا بھی استعمال کرنا چاہیے۔  کبھی