Book Name:Aala Hazrat Ka Tasawwuf

میلاد شریف میں ذکرِ ولادت شریف کےوقت صلوٰۃ وسلام پڑھنےکےلیےکھڑے ہوتے،باقی شروع سےآخرتک ادباً دوزانوبیٹھےرہتے([1])٭کسی بھی چیز کے لینےدینےمیں سیدھا ہاتھ ہی اِستِعمال فرماتے، اگر کبھی لینے والے نے اپنا اُلٹا ہاتھ آگے بڑھادیا تو آپ فوراً دَستِ مُبارَک روک لیتے اور فرماتے کہ سیدھے ہاتھ میں لیجئے کہ اُلٹے ہاتھ میں شیطان لیتا ہے۔([2])٭آپ کا وصال 25صفر  1340؁ ھ18 اکتوبر 1921میں ہوا ۔(فیضان ِاعلی حضرت ،ص ۶۳۱)٭آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مَساجِد کا بہت اَدب کرتے٭ مسجد میں داخِل ہوتے ہوئے ہمیشہ دایاں قدم پہلے داخِل فرماتے٭جبکہ باہر آتے ہوئے پہلے بایاں قدم جوتے کے بالائی حصے پر رکھتے پھر سیدھے پاؤں میں جوتا پہن کراُلٹے پاؤں میں جوتا پہنتے (تاکہ سُنّت کے مُطابِق عمل ہوجائے)٭ایک روز نمازِ فجراداکرنےکےلیےخلافِ مَعمُول اعلیٰ حَضْرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو تھوڑی دیر ہو گئی،نمازیوں کی نگاہیں، بار بار کاشانَۂ اَقدس کی طرف اُٹھ رہی تھیں کہ عین اِنتظار میں جلد ی جلد ی تشریف لائے،اس جلدی کی کیفیت میں اتّباعِ سنّت کا عالَمیہ تھاکہ  دروازۂ مسجد کےزینے پرجس وَقْت اُن کاقدمِ مُبارَک پہنچاتوسیدھا،مسجدکےنئےفرش اورپُرانےفَرش پرقدم پہنچاتوسیدھا،آگے صحنِ مَسجد میں ایک صَف بچھی تھی اُس پر قدم پہنچا تو سیدھااور اِسی پربَس نہیں ہرصَف پرپہلےسیدھا ہی قدم رکھا،یہاں تک کہ محراب میں مُصَلّٰی پربھی سیدھاقدم ہی پہنچایا۔([3])

امیر ِاہلسنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ”وسائل بخشش“میں تحریر فرماتے ہیں:

اس کی ہستی میں تھا عمل جوہر                                          سُنّتِ مُصْطَفٰے کا وہ پیکر


 

 



[1]   فیضانِ اعلیٰ حضرت، ص۱۱۴، ۱۱۵

[2]   فیضانِ اعلیٰ حضرت، ص۱۱١

[3]    فیضانِ اعلیٰ حضرت ۱۲۰ بتغیر