Book Name:Faizan e Sahaba o Ahle Bait

ہوتےاور جب نوازتے تو بارش کى طرح بے انتہاعطا فرماتے،بعض حاضرىن نے درىافت کىا کہ آپ افضل  ہىں ىا حضرت سیدنا على المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ؟ فرماىا  : ’’حضرت سیّدناعلى رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے چند نقوش بھى آلِ ابوسفىان سے بہتر ہىں۔ پھر فرماىا  : جو شخص حضرت سیّدنا على المرتضیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کى مدح مىں ان کى شاىانِ شان شعرسنائے مىں اس کو ہر شعر کے بدلے ہزار دِىنار انعام دوں گا۔“ چنانچہ حاضرىن نے شعر سنائے ،حضرت سیدنا امیرِمعاوىہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے تھے  : ان اشعار میں جو آپ نے’’ امیرالمؤمنین حضرت على المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی شان وعظمت  بیان کی آپ اس سے بھی زیادہ  افضل ہىں۔“ پھر حضرت سیّدنا عَمْرو بن عاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما  نےحضرت علیُّ المرتضیکَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکی شان وعظمت میں کئى اشعار پڑھے۔   (الناھیۃ ،فصل تابع فی فضائل معاویۃ،ص۵۹مختصرًا)  

 -2 منقول ہے کہ کسی جنازے میں نواسَۂ رسول حضرت سیدنا امام حسین اور مشہور صحابیِ رسول سیدنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا جمع تھے۔وہاں سے واپسی پر حضرت سیّدنا امام حسینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو تھکاوٹ (Tiredness)  محسوس ہوئی تو ایک جگہ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاستراحت کے لئے کچھ دیر بیٹھ گئے۔حضرت سیّدنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنی چادر سے حضرت سیّدنا امام حسینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے پاؤں سے گرد و غبار صاف کرنے لگے تو حضرت سیّدنا امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے انہیں منع فرمایا۔ اس پرحضرت سیّدناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے عرض کی  : فَوَاللّٰهِ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مِنْكَ مَا اَعْلَمُ لَحَمَلُوْكَ عَلَى رِقَابِهِمْ یعنیاللہ پاک کی قسم!آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی جو عظمت میں جانتا ہوں اگر   لوگوں کو پتہ چل  جائے تو وہ  آپ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو اپنے کندھوں پر اٹھا لیں ۔  (تاریخ ابن عساکر،۱۴  /  ۱۷۹مختصراً)