Book Name:Faizan e Sahaba o Ahle Bait

نقشِ قدم پر چلنے پر اُبھارتی ہے،٭ ”سیّدوں کی محبت“اللہ پاک اور اس کے حبیب،حبیبِ لبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رِضا پانے کا ذریعہ ہے ٭  ”سیّدوں کی محبت“سے اللہ پاک اوررسولِ کریم،محبوبِ ربِّ عظیمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی محبت نصیب ہوتی ہے۔الغرض ”سیّدوں کی محبت“دنیا و آخرت کی بے شمار بھلائیوں کا سرچشمہ ہے۔ یہاں تک کہ ”سیّدوں کی محبت“شفاعتِ مُصْطَفٰے حاصل ہونے کا بھی  ذریعہ ہےجیساکہ مُصْطَفٰے جانِ رحمت، شمعِ بزمِ ہدایت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ شفاعت نشان ہے  : جو شخص وَسِیلہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ میری بارگاہ میں اس کی کوئی خدمت ہو،جس کے سبب میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں، اُسے چاہئے کہ میرے اہلِ بیت کی خدمت کرے اور اُنہیں خُوش کرے۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  !کس قدر خُوش قسمت ہے وہ مسلمان جو اللہ پاک کےپیا رے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی آلِ پاک کی خوشی کا سبب بنے اور اسی وجہ سےان کے نانا جان، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی شفاعت کا اُمید وار بن جائے۔ جبکہ کتنا بدنصیب ہے وہ شخص جو اہلِ بیتِ پاک سے بغض رکھے اور اسی بغض اور دشمنی میں زندگی گزار دے۔

یاد رکھئے!جس طرح اہلِ بیتِ پاک سے محبت کرنا رسول اللہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسے محبت کرنا ہے، ایسے ہی اہلِ بیتِ پاک سے بغض اور دشمنی رکھنا گویا سرکارِ ذی وقار،محبوبِ کِردگارعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے بغض اور دشمنی ہے۔ وہ لوگ جو اہلِ بیت پاک (یعنی سیّدوں )  سے بغض رکھتے ہیں اور ان کی شان میں نازیبا الفاظ کہتے ہیں،ایسوں کو سوچنا چاہیے کہ کل بروزِ قیامت جب شفیعِ اُمت، نبیٔ رحمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَان سے منہ موڑ لیں گے تو پھر یہ کدھر جائیں گے۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے خود


 



[1]      برکاتِ آل رسول، ص ۱۱۰