Book Name:Musibaton Pr Sabr ka Zehen kese Bane

کہا:اے اُمِّ عقیل!اللہ کریم تمہارے بیٹے کے معاملے میں تمہیں عظیم اجر عطا فرمائے ۔یہ سُن کر اس عورت نے کہا:تمہارا بھلا ہو،کیا میرا بیٹا مرگیا؟ کہا: ہاں۔پوچھا:اس کی موت کا سبب کیا بنا؟کہا:وہ اُونٹوں کے درمیان پھنس گیاتھا، اُونٹوں نے اُسے کنوئیں میں دھکیل دیا،جس کی وجہ سے اُس کی موت واقع ہوگئی۔بیٹے کی موت کی خبر سُن کر و ہ صابرہ خاتون نہ روئی اور نہ ہی کسی قسم کا واویلا(یعنی شور) کیا بلکہ اس اُونٹ والے سے کہا:نیچے اُترو ہمارے ہاں کچھ مہمان آئے ہیں، ان کی مہمان نوازی کا اہتمام کرو ،وہ سامنے مینڈھا بندھا ہوا ہے، اسے ذبح کر کے مہمانوں کو پیش کرو،چنانچہ

 مینڈھا ذبح کیاگیا اور اس کے گو شت سے ہماری دعوت کی گئی۔ہم کھانا کھاتے ہوئے سوچ رہے تھے کہ یہ عورت کتنی صبر والی ہے کہ جوان بیٹے کی موت پر کسی طر ح کا غیر شرعی کام نہ کیا او ر نہ ہی کسی قسم کا شور شرابہ کیا۔جب ہم کھانا چکے تو صابرہ خاتون نے کہا:تم میں سے کوئی شخص مجھے اللہ  پاک کی کتاب میں سے کچھ آیات سُنا کر مجھ پر احسان کرےگا؟میں نے کہا: ہاں! میں تمہیں قرآنی آیات سناتا ہوں۔صابرہ خاتون نے کہا: مجھے کچھ ایسی آیات سناؤ جن سے صبر و شکر کی دولت نصیب ہو۔ میں نے سورۂ بقرہ کی آیت نمبر155اور156کی تلاوت کی:

وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ(۱۵۵) الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۙ-قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ(۱۵۶)  (پ۲،البقرۃ:۱۵۵،۱۵۶)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اورخوشخبری سُنا ان صبروالوں کو کہ جب ان پرکوئی مصیبت پڑے توکہیں ہم اللہ کے مال ہیں اورہم کواسی کی طرف پھرنا۔

خاتو ن نے یہ آیاتِ قرآنیہ سُنیں تو کہا:جو تم نے پڑھا ،کیا قرآن میں بالکل اسی طرح ہے ؟میں نے کہا : ہاں! اللہ  پاک کی قسم!قرآن میں اسی طر ح ہے۔صابِرہ خاتون نے کہا:تم پر سلامتی ہو،اللہ  پاک تمہیں خوش رکھے۔پھر اس نے نماز پڑھی اور کہا: اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ بے شک میرا بیٹا عقیل،اللہ