Book Name:Musibaton Pr Sabr ka Zehen kese Bane

جے سوہنا مِرے دُکھ وِچ راضی

    میں  سکھ  نُوں   چُلّھے  پاواں

(یعنی میرا محبوب جب کہ میرے دُکھی ہونے پر خوش ہے تو پھر میں سُکھ چین کو بھاڑ(چولھے)میں جھونکتا ہوں)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ !صابِر ہو تو اَیسا! آخِر کون سی مصیبت ایسی تھی ،جو اُن بُزُرگ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے وُجُود میں نہ تھی حتّٰی کہ آنکھوں کے چَراغ بھی بجھا دیئے گئے مگر اُن کے صبرو اِستِقِلال میں ذرّہ برابر فرق نہ آیا،وہ”رِضائے الٰہی پر راضی رہنے“کی اُس عظیم منزِل پر فائز تھے کہ اللہ پاک سے شفا طَلَب کرنے کے لئے بھی تیّار نہیں تھے کہ جب اللہ پاک نے بیمار کرنا منظور فرمایا ہے تو میں تندُرُست(Healthy)ہونا نہیں چاہتا۔بِلاشبہ یہ اِنہی کاحِصّہ تھا۔ایسے ہی اللہ والوں کا مَقُولہ ہے:’’ نَحنُ نَفْرَحُ بِالْبَلاَءِ کمَایَفْرَحُ اَھْلُ الدُّنیا بِالنِّعَمِ ‘‘یعنی”ہم بلاؤں اور مصیبتوں کے ملنے پر ایسے ہی خوش ہوتے ہیں جیسے اہلِ دنیا دُنیوی نعمتیں ہاتھ آنے پر خوش ہوتے ہیں۔“

یاد رہے! مصیبت بسا اوقات مومِن کے حق میں رَحمت ہوا کرتی ہے،لہٰذااگر ہم مصیبت پر صَبْر کرنے میں کامیاب ہو گئے تو بروزِ قِیامت اس کے ایسے عظیمُ الشّان ثواب کے حق دار ہو جائیں گے جس کودیکھ کر لوگ رشک کریں گے۔چُنانچِہ

عافِیت والے تمنّا کریں گے!

نبیِّ کریم،رؤف و رحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ ذیشان ہے:جب بروزِ قِیامت اَہلِ بلا (یعنی بیماروں اور آفت زدوں)کو ثواب عطا کیا جائیگا تو عافِیت والے تمنّا کریں گے کہ کاش! دُنیا میں ہماری