Book Name:Musibaton Pr Sabr ka Zehen kese Bane

مسکرارہے ہیں؟فرمایا:میں اللہ پاک کی رِضا پر راضی ہو کر مسکرا رہا ہوں کیونکہ اللہ پاک کی رِضا ہی کے سبب میرے بیٹے کو قضا آئی ہے۔ربِّ کریم کی پسند اپنی پسند ۔(تذکرۃ الاولیاء،۱/ ۸۶ -۸۷ملخصا)

میں خوش ہوں یا غمگین

حضرت مُطَرِّف رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکا بیٹا فوت ہوگیا۔ لوگوں نے انہیں بڑا خوش و خرم دیکھا تو کہا کہ کیا بات ہے کہ آپ غمزدہ ہونے کی بجائے خوش نظر آرہے ہیں۔فرمایا: جب مجھے اس صدمے (Shock)  پر صبر کی وجہ سے اللہ پاک کی طرف سے دُرُود  و  رحمت اور ہدایت کی بشارت ہے تو میں خوش ہوں یا غمگین؟ (مختصرمنہاج القاصدین، کتاب الصبر والشکر، فصل فی آداب الصبر، ص۳۲۲)

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ !سُنا آپ نے!مصیبتوں میں مبتلا ہونے کے بعد اللہ  والوں کا مصیبتوں پر صبر کا انداز بھی کیسا نرالا ہوتا ہے،جو بڑی سے بڑی مصیبت آجانے پر بھی غمگین و پریشان ہونے کے بجائےربِّ کریم کی رضا پر راضی رہتے اور ان لمحات میں بھی ایسے ہی خوش رہتے جیسے ہم عام لوگ نعمتیں ملنے پرخوش ہوا کرتے ہیں۔بیان کردہ واقعات میں خصوصاً ان لوگوں کے لئے نصیحت کے مدنی پھول موجود ہیں جو یہ شکوے كرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ہم تو عرصہ دراز سے فُلاں پریشانی یا بیماری میں مبُتلا ہیں،اس سے نجات کے لئے گِڑگِڑا کر دُعائیں كرتے ہیں،اَوراد و  وظائف بھی پڑھتے ہیں،نماز روزے کی پابندی بھی کرتے ہیں،صدقہ وخیرات بھی کرتے ہیں،بُزرگوں کے آستانوں پر جاکر دُعائیں بھی مانگتے ہیں، بُھوکوں کو کھانا بھی کھلاتے ہیں،سُنَّتوں بھرے اجتماعات  میں بھی شرکت کرتے ہیں،كئی بارمدنی قافلوں میں بھی سفر کیا،کوئی پیر فقیر نہیں چھوڑا ،طرح طرح  کے جَتَن کئے مگر مصیبتیں ہیں کہ ختم ہونے کے بجائےمزید بڑھتی ہی چلی جارہی ہیں،بس اب بہت صبرکرلیا،اب مزید صبر کی گنجائش نہیں۔یُوں