محرم الحرام میں نئےکپڑوں اور شادی کا حکم /محرم الحرام میں قربانی کاگوشت کھاناکیسا؟/بیوی مہر معاف کردے تو؟

(1)محرم الحرام میں نئےکپڑوں اور شادی کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا محرم الحرام کے پہلے دس دن میں نئے کپڑے پہن سکتے ہیں اور گھر میں کلر وغیرہ بھی کروا سکتے ہیں؟ اورکیا محرم الحرام کے مہینے میں شادی کرنا جائز ہے؟

بِسْمِ اﷲالرَّحْمٰنِِ ا لرَّحِیْمِ

اَلْجَوابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

محرم الحرام کے پہلے دس دنوں میں بھی نئے کپڑے پہن سکتے ہیں اور گھر میں کلر بھی کرواسکتے ہیں اور محرم کے مہینے میں شادی بھی کر سکتے ہیں شرعاً اس کی مُمانعت نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب مُصَدِّق

ابو حذیفہ شفیق رضاعطاری مدنی عبدہ المذنبفضیل رضا عطاری عفا عنہ الباری

(2)محرم الحرام میں قربانی کاگوشت کھاناکیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے گھر میں قربانی کاگوشت پڑا ہوا ہے۔ چند دن پہلے میرا ایک عزیز گھر میں آیا اس نے بتایا کہ قربانی کاگوشت محرم سے پہلے پہلے ختم ہوجانا چاہئے محرم میں قربانی کا گو شت کھانا گناہ ہے۔ میری راہنمائی فرمائیں کہ قربانی کا گوشت کب تک کھا سکتے ہیں کیا واقعی محرم میں کھانا گناہ ہے؟

بِسْمِ اﷲالرَّحْمٰنِِ ا لرَّحِیْمِ

اَلْجَوابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مستحب یہ ہے کہ قربانی کے گوشت میں سے خود بھی کھائے اور دوسروں کو بھی کھلائے اورافضل یہ ہے کہ سارے گوشت کے تین حصّے کئے جائیں ایک حصّہ فُقَرا کو اور ایک حصّہ دوست واحباب کو دے اور ایک حصّہ اپنے گھر والوں کیلئے رکھ لے۔ اگر ساراگوشت اپنے گھر میں رکھا اور استعمال کر لیا تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں اور جب تک چاہیں رکھ سکتے ہیں استعمال کرسکتے ہیں محرم سے پہلے پہلے ختم کرنا شرعاً ضروری نہیں، ابتداءِ اسلام میں تین دن سے زیادہ رکھنے کی ممانعت تھی جو بعد میں منسوخ ہوگئی۔ لہٰذا قربانی کرنے والا یا جسے وہ دے جب تک چاہیں استعمال کرسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ محرم میں قربانی کاگوشت کھانے کو گناہ کہنا اٹکل سے بغیر تحقیق کے غلط مسئلہ بتانا ہے جو بلاشبہ ناجائز و گناہ ہے اس لئے کہنے والے پر توبہ واجب ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــــــــــہ

عبدہ المذنب فضیل رضا عطاری عفا عنہ الباری

(3)بیوی مہر معاف کردے تو؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ نکاح کے وقت جومہرمقررہواتھااگرعورت اپنی رضامندی سےاُسےمعاف کردے توکیااس طرح حق مہرمعاف ہوجاتا ہے؟ اورپھرعورت بعدازطلاق اس کامطالبہ کرسکتی ہے؟

بِسْمِ اﷲالرَّحْمٰنِِ ا لرَّحِیْمِ

اَلْجَوابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اگرعورت بغیر کسی دباؤکےاپنی خوشی سے اپنا مہر معاف کردے اورشوہر مہر کی معافی کو ردّ نہ کرے بلکہ قبول کرلے یا بس خاموش ہی رہے تو مہرمعاف ہوجاتا ہےاور اب بیوی اس مہر کا مطالبہ نہیں کرسکتی نہ طلاق سے پہلے اورنہ ہی طلاق کے بعد۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــــــــــہ

عبدہ المذنب فضیل رضا عطاری عفا عنہ الباری

(4)پھوپھی اوربھتیجی کونکاح میں جمع کرناکیسا؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا بیوی کے نکاح میں ہوتے ہوئے اس کی بھتیجی سے نکاح کرنا جائز ہے؟

بِسْمِ اﷲالرَّحْمٰنِِ ا لرَّحِیْمِ

اَلْجَوابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

بیوی کے نکاح میں ہوتے ہوئے بیوی کی بھتیجی سے نکاح کرنا حرام ہے۔ اس حوالہ سے ضابطہ یہ ہے کہ دو عورتیں کہ اُن میں جس ایک کو مرد فرض کریں، دوسری اس کے لئے حرام ہو ایسی دو عورتوں کو نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں مثلاً دو بہنیں کہ ایک کو مرد فرض کریں تو بھائی بہن کا رشتہ ہوا ۔

یا پھوپھی، بھتیجی کہ پھوپھی کو مرد فرض کریں تو چچا بھتیجی کا رشتہ ہوا اور بھتیجی کو مرد فرض کریں تو پھوپھی ،بھتیجے کا رشتہ ہو ا۔

یا خالہ، بھانجی کہ خالہ کو مرد فرض کریں تو ماموں، بھانجی کا رشتہ ہوا اور بھانجی کو مرد فرض کریں تو بھانجے ،خالہ کارشتہ ہوا، لہٰذاایسی دو عورتوں کو نکاح میں جمع کرنا حرام ہے ۔

اوراگر دو عورتوں میں ایسا رشتہ پایا جائے کہ ایک کو مرد فرض کریں تو دوسری اس کے لئے حرام ہو اور دوسری کومرد فرض کریں تو پہلی حرام نہ ہو تو ایسی دو عورتوں کے جمع کرنے میں حرج نہیں، مثلاً عورت اور اس کے شوہر کی لڑکی کہ اس لڑکی کو مرد فرض کریں تو وہ عورت اس پر حرام ہوگی کہ اس کی سوتیلی ماں ہوئی اور عورت کو مرد فرض کریں تولڑکی سے کوئی رشتہ پیدا نہ ہو گا يوہيں عورت اور اس کی بہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــــــــــہ

عبدہ المذنب فضیل رضا عطاری عفا عنہ الباری

(5)مکان بیچ کراُسی میں کرایہ پر رہنے کی شرط لگاناکیسا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک مکان خریدنا چاہتا ہوں مگر بیچنے والے کی طرف سے یہ شرط لگائی جا رہی ہے کہ دو سال تک وہ مکان میں کرائے دار کے طور پر رہے گا۔ پوچھنا یہ ہے کہ اس شرط کے ساتھ میرا مکان خریدنا جائز ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اﷲالرَّحْمٰنِِ ا لرَّحِیْمِ

اَلْجَوابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

بیع میں عقد کے تقاضے کے خلاف کوئی ایسی شرط لگانا جس میں عاقدین میں سے کسی ایک، یا مبیع کا فائدہ ہو، اس شرط پر عرف بھی جاری نہ ہو اور شریعت میں اس کا جواز بھی وارد نہ ہوا ہو تو ایسی شرط مفسدِ عقد(ایگریمنٹ میں فسادلانے والی) ہوتی ہے۔ صورتِ مُسْتَفْسَرہ (پوچھی گئی صورت )میں بائع یعنی بیچنے والے کا مکان کرایہ پر لینے کی شرط عقد کے تقاضے کے خلاف ایسی شرط ہے،جس میں بائع کا فائدہ ہے، اس پر عرف بھی جاری نہیں اور نہ ہی شریعت میں اس کا جواز آیا ہے لہٰذا اس شرط کے ساتھ بیع کرنا (بیچنا) ناجائز و فاسد ہوگا، دونوں پر لازم ہے کہ اس شرط کے ساتھ بیع سے اجتناب کریں، اگر بیع کرنی ہے تو شریعت کے مطابق بغیر کسی ناجائز شرط کے کریں،ناجائز شرط کے ساتھ بیع کرنے کی صورت میں دونوں گناہ گار ہوں گے اور اس بیع کو ختم کرنا بھی لازم ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب                                              مُصَدِّق

ابومحمد محمدسرفراز اخترعطاری عبدہ المذنبفضیل رضا عطاری عفا عنہ الباری


Share

Articles

Comments


Security Code