ننھے میاں کی کہانی

TRY AGAIN

*   محسن احمد عطاری مدنی

ماہنامہ جمادی الاولیٰ 1442

چھٹی کا دن تھا ، ننھے میاں کی امّی کچن میں چائے بنارہی تھیں اور سب گھر والے چائے کے انتطار میں بیٹھے تھے ،  اتنے میں ننھے میاں دوڑتے ہوئے آئے ، امّی جان! امّی جان! کیا بات ہے ننھے میاں؟ امّی نے اطمینان سے پوچھا۔

امّی جان! میرا چائے کے ساتھ بسکٹ کھانے کا دل کر رہا ہے ، آپ مجھے پیسے دے دیں ، میں دکان سے اپنی پسند کا بسکٹ لے آتا ہوں۔ ٹھیک ہے بیٹا  جلدی سے بسکٹ لے کر گھر آجانا اور ہاں بیٹا!  چیز والے انکل سے بقیہ پیسے لینا مت بھول جانا۔ امّی جان نے ننھے میاں کو پیسے دیتے ہوئے کہا۔

ٹھیک ہے امّی جان ، میں بس گیا اور آیا۔ یہ کہتے ہوئے ننھے میاں نے باہر کی طرف دوڑ لگادی۔

ننھے میاں دکان سے بسکٹ خرید کر گھر جارہے تھے کہ ایک ٹھیلے والے کی آواز سنی ، “ آجاؤ بچو ، اپنے پیسے ڈبل کرلو ، لاٹری میں حصہ لو اور بہت سارے انعام حاصل کرو “ ۔

یہ سُن کر ننھے میاں اس لاٹری والے کی طرف گئے اور پوچھنے لگے ، “ انکل! انکل! کیا میرے پیسے واقعی میں ڈبل ہوجائیں گے؟ “ دکاندار نے کہا : “ ہاں ہاں میرے بچّے کیوں نہیں۔ “

ننھے میاں نے سوچا کہ اس طرح تو میں بہت ساری چیزیں خرید لوں گا اور امّی جان کو بقیہ پیسے بھی واپس کردوں گا۔ یہ سوچ کر ٹھیلے والے سے بولے ، “ انکل مجھے بھی لاٹری دے دیں۔ “ اور سارے پیسے  ٹھیلے والے کو دے دئیے ، مگر جب لاٹری کھولی تو ننھے میاں کے پیروں کے نیچے سے تو زمین ہی نکل گئی ، کیونکہ اس پر Try Again جو لکھا تھا۔ ننھے میاں گھبراتے ہوئے بولے ، “ انکل! انکل! یہ تو خالی ہے۔ “ انکل بولے بیٹا یہ تو تمہارا نصیب ہے۔

اب ننھے میاں بہت پریشان ہوئے کہ امّی کو کیا جواب دوں گا ، ادھر گھر والے بھی انتظار میں تھے کیونکہ ننھے میاں کو کافی دیر ہوچکی تھی۔

بہرحال ننھے میاں منہ لٹکائے گھر آئے ، امّی جان نے پوچھا : “ بیٹا! دکان تو پاس ہی ہے آپ کو اتنی دیر کیوں لگ گئی بسکٹ لانے میں؟ خیر دکھاؤ کون سا بسکٹ لائے ہو؟ “

ننھے میاں نے بسکٹ دکھا دیا ، پھر امّی جان نے کہا کہ بیٹا! چیز والے انکل نے بقیہ کتنے پیسے دئیے؟

امّی جان وہ۔ ۔ وہ۔ ۔ ۔

کیا بات ہے بیٹا؟ گھبرائیں مت ، سکون سے بتائیں ، گِر تو نہیں گئے پیسے؟ امّی جان نے محبت بھرے لہجے میں ننھے میاں سے سوال کیا۔

امّی جان! وہ پیسے لاٹری میں چلے گئے ، انکل آواز لگا رہے تھے کہ پیسے ڈبل کرو ، قسمت آزماؤ۔ میں نے سوچا اس طرح تو میں اور بہت چیزیں خرید لوں گا مگر لاٹری خالی نکلی امّی جان! ننھے میاں نے رونی سی صورت بناکر سارا قصہ سنادیا۔

دادی جان جو کہ چائے پیتے ہوئے سب باتیں غور سے سُن رہی تھیں ، ننھے میاں کو چپ کروانے لگیں اور سمجھاتے ہوئے کہا کہ بیٹا! لالچ بُری بلا ہے ، دیکھو نا لالچ کی وجہ سے وہ پیسے بھی ضائع ہوگئے جو آپ کے ہاتھ میں تھے اور ویسے بھی لاٹری تو بُرے  لوگ کھیلتے ہیں ، کیونکہ یہ ایک جُوا ہے اور ہمیں ہمارے اللہ پاک نے قراٰن مجید میں جوا کھیلنے سے منع فرمایا ہے ، لاٹری بیچنا اور خریدنا دونوں ہی گناہ کے کام ہیں۔ ([i])

اب آپ پکا ارادہ کرلیں کہ کبھی کسی لالچ میں نہیں آئیں گے اور آئندہ لاٹری نہیں کھیلیں گے۔

جی دادی جان! میں بالکل نہیں کھیلوں گا۔ ننھے میاں نے تسلی سے جواب دیا۔

دادی نے مذاق کرتے ہوئے کہا : میرے لئے تو آپ بسکٹ لائے نہیں ، چلو آئندہ لازمی لے آنا۔

دادی کی یہ بات سُن کر سب مسکرائے اور ننھےمیاں کا موڈ بھی اچھا ہوگیا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*   مُدَرِّس مرکزی جامعۃالمدینہ ،  عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ ، کراچی



([i])تفصیل جاننے کے لئے “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ صفر المظفر1442ھ میں صفحہ32پر  احکامِ تجارت کا سوال “ بچوں کی لاٹریاں خریدنا بیچنا کیسا؟ “ پڑھیں۔


Share

Articles

Comments


Security Code