بزرگانِ دین رحمہم اللہ المُبِین، اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ربِّ العزت اور امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے انمول مدنی پھول

بزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہ المُبین ، اعلٰی  حضرت علیہ رحمۃ ربِِّ العزت اور  امیر اہلِ سنّتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کے مدنی پھول

باتوں سے خوشبو آئے

اللہ عَزَّوَجَلَّ کا سچا ولی

(1) ارشادِ حضرتِ سیّدنا عیسٰی علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام: جو شخص اپنے علم پر عمل کرتا ہے وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا سچا ولی ہے۔ (تنبیہ المغترین،ص 23)

جھوٹی امّیدکا شکار

(2) ارشادِ حضرتِ سیّدنا  علی المرتضیٰکرَّم اللہ تعالیٰ وجھہ  الکریم: جو شخص یہ گمان رکھتا ہے کہ نیک اعمال اپنائے بغیر داخلِ جنّت ہو گا، تو وہ جھوٹی اُمّید و آس کا شکار ہے۔(ایھا الولد،ص11)

مال کی حفاظت

(3) ارشادِحضرتِ سیِّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ: جس سے بَن پڑے اپنامال وہاں رکھے جہاں اسے کیڑا لگے نہ چور کا ہاتھ(یعنی راہِ خدامیں صدقہ  کر دے) کیونکہ بندے کا دل مال کی طرف مُتَوَجِّہ رہتا ہے۔(المصنف لابن  ابی شیبۃ،ج8،ص159،حدیث:8)

خالص اللہ  والے

(4) ارشادِ حضرتِ سیِّدُنا عَون بن عبد اللہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ: اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے جس کو اچھی صورت، اچھا رِزْق اور نیک مَنْصَب دیا ہو پھر وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے لئے عاجِزی اختیار کرے تو وہ خالص اللہ والوں میں سے ہے۔(حلیۃ الاولیاء،ج4،ص278،رقم: 5567)

ٹُوٹا ہوا گھڑا

(5) ارشادِ حضرت سیِّدُنا وَہْب بن مُنَبِّہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ: بداَخلاق انسان  کی مثال اس  ٹُو ٹے ہوئے گھڑے(مٹکے) کی طرح ہے جو قابلِ استعمال نہیں رہتا۔(احیاء علوم الدین، ج3،ص64)

خواہشات اور اس کے دھوکے سے نفرت

(6) ارشادِحضرتِ سیِّدُناعَون بن عبداللہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ: کتنے ہی ایسے ہیں جنہوں نے دن کا اِستِقبال کیا مگر اس کو مکمل نہ کر سکے اور کتنے ہی ایسے ہیں جنہوں نے آنے والے دن کا انتظار کیا مگر اس کو  پا نہ سکے، اگر تم موت اور اس کی مسافت پر غور کرو تو ضرور خواہشات اور اس کے دھوکوں سے نفرت کرو گے۔ (حلیۃ الاولیاء،ج4،ص271، رقم: 5535)

تمام برائیوں کی جڑ

(7) ارشادِ حضرت سیّدنا امام غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوَالی: فخر، خودپسندی اور تکَبُّر تمام برائیوں سے بڑھ کر ہیں بلکہ ان کی اَصْل اور جڑ ہیں۔ (احیاء علوم الدین،ج3،ص213)

عمل کی روح

(8) ارشادِ حضرتِ سیّدنا داتا علی ہَجویریعلیہ رحمۃ اللہ القَوی: عمل کی رُوح اِخلاص ہے،جس طرح جسم رُوح کے بغیر محض پتّھر ہے اسی طرح عمل بغیر اِخلاص کے محض غبُار ہے۔(کشف المحجوب، ص95)

احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی

سچّ کا سا منا دُشوار ہوتا ہے

(1)حق تَلْخ ہوتاہے، اس سے نفع پانا اور اپنی اِصلاح کی طرف آنا درکَنار( یعنی دور کی بات ہے) بتانے والے کے اُلٹے دشمن ہوجاتے ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ،ج21،ص503)

اِخلاص کا تقاضا

(2)جس کا ظاہر زیورِ شَرْع سے آراستہ نہیں وہ باطِن میں بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ  کے ساتھ اِخلاص نہیں رکھتا۔(فتاویٰ رضویہ،ج21،ص541)

دوستي کا حق

(3)حقيقۃً  حق دوستی يہی ہے کہ غلطی پر مُتَنَبَّہ کيا جائے۔ (فتاویٰ رضويہ،ج16،ص371)

مسلمان کو ہر لمحہ شریعت کی حاجت ہے

(4)شریعت کی حاجت ہر مسلمان کو ایک ایک سانس، ایک ایک پل، ایک ایک لمحہ پر مرتے دَم تک ہے اور طریقت میں قدم رکھنے والوں کو اور زیادہ(اس کی حاجت) کہ راہ جس قدر باریک اس قدر ہادِی(راہنما) کی زیادہ حاجت۔(فتاویٰ رضویہ،ج21،ص527)

شیطان کا فریب

(5) (شیطان) آدمی کو حَسَنات (نیکیوں)کے حیلہ سے (بھی) ہلاک کرتا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ،ج11،ص109)

جائز کو ناجائز کہنے والا

(6) کسی چیز کی مُمانَعَت قرآن وحدیث میں نہ ہو تو اسے منع کرنے والاخود حاکِم و شارِع ( یعنی صاحبِ شریعت) بننا چاہتا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ،ج11،ص405)

تَبَرُّ کات کے ذریعے مال کمانا

(7) تبرکاتِ شریفہ بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نشانیوں سے عمدہ نشانیاں ہیں ان کے ذریعہ سے دُنیا کی ذلیل قلیل پُونجی(دولت) حاصل کرنے والاد نیا کے بدلے دین بیچنے والا ہے۔(فتاویٰ رضویہ،ج21،ص417)

عطّار کا چمن کتنا پیارا چمن!

مِسواک کا احترام کیجئے

 (1)مِسواک کو بے ادبی سے بچاتے ہوئے اس کا اِحترام کیجئے کہ یہ سنّت ادا کرنے کا آلہ ہے۔ (مَدَنی مذاکرہ،30ربیع الاوّل 1438ھ)

تمنّائے عطار

(2)اے کاش! ہر گھر میں کم اَز کم ایک عالمِ دین ہو۔(مَدَنی مذاکرہ، 16ربیع الآخر 1438ھ)

سچی توبہ کا فائدہ

(3)باطِن کو اُجلا اور نِیا کرنے کے لئے سچی توبہ کر لیجئے۔(مَدَنی مذاکرہ،5ربیع الاوّل 1436ھ)

مچھلی

(4)ہفتے میں کم اَز کم دو دِن مچھلی کھانا مُفید ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، 16 ذوالحجۃ الحرام 1435ھ)

مرکزی مجلسِ شوریٰ پر تنقید نہ کیجئے

(5)مرکزی مجلسِ شوریٰ  (کے ممبران) دعوتِ اسلامی کے مائی باپ ہیں، ان پر بے جا تنقید کرنے کے بجائے ان کے ساتھ مِل کر دین کا خوب کام کرنا چاہئے۔(مَدَنی مذاکرہ،6ربیع الآخر1437ھ)

عطّار کو کس پر پیار آتا ہے؟

(6)جو علمِ دین سے شَغَف رکھتے ہیں، مجھے اُن پر بہت پیار آتا ہے۔(مَدَنی مذاکرہ،4ربیع الآخر 1436ھ)

 

 

 


Share