مدنی آقا ﷺ کی حرمین طیبین سے  محبت / پیارے آقا کے شہزادے اور شہزادیاں

باتیں میرے حضور کی

مدنی آقا   صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کی حرمین طیبین سے محبت

عبدالمنعم عطاری مدنی

ماہنامہ ربیع الاول 1439ھ

مکّۂ مکرَّمہ ہویا مدینۂ منوَّرہ زاد ہمااللہ شرفاً وَّ تعظیماً دونوں کومحبوبِ خدا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سےنسبت ہے۔ ایک کو حضورِاکرم علیہ الصَّلٰوۃ وَ السَّلام  کی جائے ولادت کا شرف ہے تو دوسرے کو آپ  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی آخری آرام گاہ بننے کا اعزاز حاصل ہے۔ خود سرکارِ دوعالم  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو دونوں شہروں سے بےحد لگاؤتھا۔ مکۂ مکرَّمہ سے مدینہ شریف ہجرت کرتے وقت آپ  عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے شہرِ مکۂ مکرَّمہکو مخاطب کرتے ہوئے  فرمايا : تو مجھے تمام شہروں سے زيادہ  پيارا ہے اگر ميری قوم مجھے  مجبور نہ کرتی تو ميں تیرےسوا کسی اور جگہ نہ رہتا۔ (ترمذی ، 5 / 487 ، حدیث : 3952) جبکہ مدینۂ منوّرہ زاد ہَااللہ شرفاً وَّ تعظیماً وہ مقام ہے  کہ جسے نبیِّ کریم  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مکّۂ مکرَّمہسے ہجرت کرکے شرفِ قیام  بخشا۔ بعض مہاجرصحابۂ کرامعلیہمُ الرِّضوان مکّہ شریف کو یاد کرتے تھے تو آپ  علیہ الصلوۃ و السَّلام  نے دعا فرمائی : الٰہی!مدینہ ہمیں ایسا پیارا کردے جیسے مکّہ پیارا تھا یا اس سے بھی زیادہ۔ (بخاری ، 1 / 621 ، حدیث : 1889)آپ  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کسی بھی سفر سے واپسی پر معمول کے مطابق سواری چلاتے مگر جب  مدینہ شریف کے درودیوار دیکھتے تو محبتِ مدینہ کی  وجہ سے سواری کو تیز فرما دیتے۔

(بخاری ، 1 / 620 ، حدیث : 1886)

وہاں پیارا کعبہ یہاں سبز گنبد

وہ مکّہ بھی میٹھا توپیارامدینہ

(وسائل بخشش مرمم ، ص355)


Share

مدنی آقا ﷺ کی حرمین طیبین سے  محبت / پیارے آقا کے شہزادے اور شہزادیاں

باتیں میرے حضور کی

پیارے آقا   صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کے شہزادے اور شہزادیاں

محمد آصف خان عطاری مدنی

ماہنامہ ربیع الاول 1439ھ

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہ ربّ العزّت نے حضور نبیِّ رحمت  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو 3 شہزادے (بیٹے) اور 4 شہزادیاں (بیٹیاں) عطا فرمائیں ، جن کا مختصر تعارف یہ ہے :

حضرتِ سیّدناقاسم رضی اللہ تعالٰی عنہ : اُمّ المؤمنین حضرت سیّدتنا خدیجہ   رضی اللہ تعالٰی عنہا   کے بطنِ مبارک سے اعلانِ نبوت سے پہلے پیدا ہوئے۔ حضورِ اقدس  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی کنیت ابوالقاسم ان ہی کے نام پر ہے ،  جمہور کے قول کے مطابق پاؤں پر چلنا سیکھ گئے تھے کہ ان کا وصال ہوگیا۔ (زرقانی علی المواھب ، 4 / 316) 

حضرتِ سیّدنا عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ : اعلانِ نبوت سے قبل مکّۂ معظّمہ میں پیدا ہوئے اور بچپن ہی میں وصال فرمایا ، طیّب و طاہرانہی کا لقب ہے۔ (ایضاً) 

حضرتِ سیّدنا ابراہیم رضی اللہ تعالٰی عنہ : یہ سب سے چھوٹے شہزادے ہیں ، ذوالحجۃ 8ھ میں مدینۂ منورہ کے قریب مقام ’’عالیہ‘‘  میں حضرت سیّدتنا  ماریہ قِبطیہ   رضی اللہ تعالٰی عنہا   کے شکم مبارک سے پیدا ہوئے اور 17 یا 18 ماہ کی عمر 10ربیع الاوّل10ہجری کو وصال فرماگئے۔ (مدارج النبوت ، 2 / 452-453 ، سیرت سیدالانبیاء ، ص593)

حضرتِ سیّدہ زینب رضی اللہ تعالٰی عنہا : یہ سب سے بڑی شہزادی ہیں ، اعلانِ نبوت سے دس سال پہلے مکّۂ مکرمہ میں پیدا ہوئیں اور ہجرت کے آٹھویں سال وصال ہوا۔ (زرقانی علی المواھب ، 4 / 318تا 319 ملتقطاً)

حضرت سیّدہ رُقَیَّہ رضی اللہ تعالٰی عنہا : یہ اعلانِ نبوت سے سات برس پہلےپیدا ہوئیں ، یہ حضرت سیّدناعثمانِ غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ   کی زوجیت میں تھیں کہ 19 رمضان2ہجری میں فتحِ بدر کےتیسرے دن بیس سال کی عمر میں وصال فرماگئیں۔ (سیرتِ مصطفیٰ ، ص694 ، زرقانی علی المواھب ، 4 / 322 تا324 ملتقطاً ، سیرت سیدالانبیاء ، ص257)  

حضرت سیّدہ اُمِّ کلثوم رضی اللہ تعالٰی عنہا : حضرت بی بی رُقَیہ   رضی اللہ تعالٰی عنہا    کی وفات کے بعد ربیع الاوّل 3ہجری میں آپ کا نکاح حضرتِ سیّدناعثمانِ غنی  رضی اللہ تعالٰی عنہ  سےہوا ، شعبان9ہجری میں وصال فرماگئیں۔ (زرقانی علی المواھب ، 4 / 325تا327ملقتطاً)

حضرت سیّدہ فاطمہ بتول رضی اللہ تعالٰی عنہا : یہ شہنشاہِ کونین  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی سب سے چھوٹی ، پىارى اور لاڈلى شہزادى ہىں۔ ان کا نکاح 2ہجری کو مولائے کائنات حضرت سیّدنا علی المرتضیٰ شیرِ خدا  کَرَّمَ اللہ تعالٰی وجہَہُ الکریم  سے ہوا۔ آج دنیا بھر میں جلوہ فرما ساداتِ کرام انہی کے شہزادوں امامِ حسن و حسین   رضی اللہ تعالٰی عنہما    کی اولاد ہیں۔ رسولِ کریم  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے دنیا سے پردہ فرمانے کے 6ماہ بعد 3رمضان المبارک11ہجری کو آپ اس دارِ فانی سے رخصت ہوئیں۔

(زرقانی علی المواھب ، 4 / 333تا337 ، مدارج النبوۃ 2 / 461 ملتقطاً)

اللہ عَزَّوَجَلَّ  کی ان پر رحمت ہو ان کے صدقے  ہماری بے حساب مغفرت ہو ،

 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  


Share

Articles

Comments


Security Code