30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
مسلمانوں کا دل خوش کیجئے
کیا ہی اچّھا ہو کہ سبھی کا منظور شدہ وُہی پُرانا مُتَّفِقہ انداز اپنا لیا جائے تا کہ ایک بارپھر سارے ہی سُنّی نعت خوانی کے تعلُّق سے مُتّحِد، مطمئن اور خوش ہو جائیں اور گناہوں اور نفرتوں کا سلسلہ بند ہو ۔ اِحتِرامِ مُسلم اور مسلمان کا دل خوش کرنے کی اَھمِّیَّت کا اندازہ فتاوٰی رضویہ جلد 7 صَفْحَہ 230 پر موجودمیرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے اِس مبارَک فَتوے سے لگایئے ۔ چُنانچِہ کچھ اِس طرح سُوال ہوا کہ جماعت کا مقرّرہ وَقت ہوگیا، اِتنے میں مزید دو چار نَمازی آگئے مگر اُن کے وُضُو سے فارِغ ہونے سے پہلے ہی جماعت کھڑی ہو گئی ۔ آیا اُن کا انتظار کرناچاہئے تھا یا نہیں ؟ اس کا جواب دیتے ہوئے میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا:
’’ یہ دو چار شخص جو بعد کو آئے اور اُن کے وُضو (کر لینے )کا انتِظار نہ کیا اور جماعت قائم کر دی ۔ اگر یہ لوگ اہلِ مَحَلّہ سے نہ تھے، اُنھیں اُس تعیین ِوقت پر جو اَہل مسجِد نے مقر ر کرلی ہے اِطّلاع نہ تھی (یعنی اُنھیں جماعت کے وقتِ مقرّرہ کا علم نہ تھا) اور وَقت میں تنگی بھی نہ تھی اور حاضِرین میں کسی پر انتِظار سے کوئی ضَرَر حَرَج بھی نہ تھا تو اس صورت میں ان کے وُضو (سے فارِغ ہو لینے) کا انتِظار کر لینا مناسِب تھا ۔ خُصُوصاً جبکہ اِس انتِظار نہ کرنے میں اُن کی دل شکنی ہو کہ بِلاوجہ کسی مسلمان کی دل شکنی بَہُت سخت بات ہے ۔ دو چار مِنَٹ میں وُضو ہو جائے گا ، اس میں اُن( دیر سے آنے والوں ) کا ایک نَفْع اور اپنے ( یعنی انتِظار کرنے والے امام و مُقتدیوں کے) تین (مَنافِع )اُن کا( نفع) تو یہ کہ تکبیرِ اُولیٰ پا لیں گے اور اپنا پہلانَفع یہ کہ اُس ( تکبیر اُولیٰ کی)فضیلت کے ملنے میں مسلمانوں کی اِعانت( مدد) ہوئی اور اس کا اجر عظیم ہے ۔ قالَ اللّٰہُ تعالٰی (یعنی اللہ عزوجل فرماتا ہے:) تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪ ( پ ۶ المائدہ ۲){ ترجَمۂ کنزالایمان: نیکی اور پرہیز گاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو } یہاں تک کہ عَین نَماز میں امام کو چاہئے کہ اگر رُکوع میں کسی کی پہچل( قدموں کی چاپ) سُنے اور اُسے پہچانا نہیں تو دو ایک تسبیح زیادہ کر دے کہ وہ شامل ہو جائے دُوُم ( نفع )اِس رِعایت( و انتظار) سے اُن مسلمانوں کا دل خوش کرنا ۔ مُتَعَدِّد احادیث میں ہے:فرائض کے بعد سب اعمال میں اللہ عزوجل کو زیادہ پیارا مسلمان کا دل خوش کرنا ہے ۔ ‘‘(ِ اَلْمُعْجَمُ الْکَبِیْر ج ۱۱ ص ۵۹ حدیث ۱۱۰۷۹ ) سِوُم (نفع ان کے آنے تک نماز کاانتظار کرنے کے سبب ملنے والا ثواب ہے چُنانچِہ )حُضُورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ارشادِ مبارک ہے: ’’بیشک تم نَماز ہی میں ہو جب تک نَماز کے انتِظار میں ہو ۔ ‘‘
( صَحِیحُ البُخارِیّ ج ۱ ص ۲۱۸ حدیث ۶۰۰، فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۷ ص۲۳۰ )
سچ ہے انسان کو کچھ کھو کے ملا کرتا ہے
آپ کو کھو کے تجھے پائے گا جویا تیرا
ذکر والی نعت خوانی سے بھی تو دل خوش ہوتے ہیں
سُوال:بانیانِ مجلس یا سامِعِین فرمائش کریں تو ان مسلمانوں کا دل خوش کرنے کی نیّت سے نیز ماڈرن نوجوان اِس بہانے محفلِ نعت میں آ جاتے ہوں اِس وجہ سے اگر ذِکروالی نعت خوانی کر لی جائے تو کیا حَرَج ہے؟
جواب: بے شک مسلمانوں کادل خوش کرنا نیز ماڈَرن نوجوانوں کو دین کے قریب لانا خوبیاں ہیں مگر ذِکر والی نعت خوانی کرنے سے مسلمانوں میں نفرتیں پھیل رہی ہیں جو کہ بَہُت بڑی خرایباں ہیں اورخَرابیوں کے اسباب سے بچنے کیلئے خوبیوں کے اسباب کا لحاظ نہیں کیا جائے گا ۔ اس کو آسان لفظوں میں یو ں سمجھئے کہ اگرنَفْع حاصل کرنے کی خاطِر نُقصان اُٹھانا پڑتا ہو تو اُس نَفْع کوتَرک کرنا ہو گا ۔ جیسا کہ میرے آقا اعلیٰ حضر ت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ شریعتِ مطہرہ کا قاعدہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : دَرْءُالْمَفَاسِدِ اَہَمٌّ مِنْ جَلْبِ الْمَصَالِحِ یعنی خرابیوں کے اسباب دور کرنا خوبیوں کے اسباب حاصل کرنے سے اَہَمّ ہے ۔ ( فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج ۹ ص۵۵۱)
میں سمجھتا ہوں جنہوں نے جواز کا فتویٰ عنایت فرمایا ہے اُن علمائے کرام کو بھی اگر ذکر والی نعت خوانیوں کے سبب سنّیوں کے مابَین اُٹھ کھڑے ہونے والے نفرتوں اور عداوتوں کے طوفان کا علم ہو گیا یا ان حضرات کی خدمات میں صورتحال بیان کی گئی تو وہ بھی حالات کے پیشِ نظر ذکروالی نعت خوانی کی اب ہرگز اجازت نہیں دیں گے ۔
نعت خوانوں سے ہاتھ جوڑ کر مَدَنی اِلتِجاء
میرا حُسنِ ظن ہے کہ ہر سنّی نعت خوا ن میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا چاہنے والا ہے اور حُسنِ اِتِّفاق سے ذکر کے ساتھ نعت شریف پڑھنے والوں کی غالِب اکثریَّت میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہہی کے سلسلے میں بیعت بھی ہے اور سعادتمندمُریدوں کے لیے اپنے مرشِد کا ایک ہی اشارہ کافی ہے مگر ہمارے پیرو مرشِد سرکار اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا ایک اشارہ نہیں مُتَعَدِّد اشارات مل چکے ہیں جن کی روشنی میں ذِکر والی نعت خوانی کا ترک ضَروری ہوگیا کہ اس کی وجہ سے نہ صرف فتنے کا امکان بلکہ فِتنہ واقِع بھی ہو چکا ۔ اُمّت کی خیرخواہی کے جذبے کے تحت میری تمام نعت خوانوں سے ہاتھ جوڑ کر ، پاؤں پکڑ کر مَدَنی التِجاء ہے کہ کوئی بھی نعت خوان اسلامی بھائی آئندہ ذکروالی نعت شریف کی ترکیب نہ بنائے ۔ بِالفرض کوئی نعت خوان ایسا نکل بھی آئے جو میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے فرمودات اور فتاویٰ رضویہ شریف کے بیان کردہ جُزئیات سے عَدَمِ اتّفاق کے سبب یا پھر اپنے نفس کے ہاتھوں مجبور ہو کر ذکر والی نعت خوانی سے باز نہ آئے تب بھی دیگر نعت خوان اسلامی بھائی اُس کی رِیس نہ فرمائیں ۔ اُس سے اُلجھیں بھی نہیں اور اُس کی دل آزاری سے بھی باز رہیں ۔ جن اسلامی بھائیوں کے گھروں میں سَماعت کیلئے یادُکانوں میں تجارت کیلئے ذکر والی نعتوں کی کیسٹیں ہیں اُن سے بھی مَدَنی التِجاء ہے کہ تھوڑا سا مالی خَسارہ برداشت کرتے ہوئے ان میں سادہ نعتیں یا بیانات ڈَب کروالیں اور فِتنہ وفَساد کا دروازہ بند کروانے میں میری امداد فرمائیں ۔
دُعائے عطّار
یا ربِّ مصطَفٰے عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! ہمارے نعت خوانوں کو مُرَوَّجہ ذکروالی نعت خوانی سے باز آنے، اوراسلامی بھائیوں کو ایسی نعتوں کی تمام کیسٹوں میں سادہ نعتیں یا سنّتوں بھرے بیانات ڈَب کروا لینے کی سعادت عطا فرما ۔ اُن سب کو اور ان کے صدقے میں مجھ پاپی و بد کار کو مدینے کے تاجدار ہمارے مکّی مَدَنی سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بار بار دیدار نصیب فرما، یااللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ! ہماری قبروں میں مَدَنی محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جلوے ہوں اور محشر میں شَفاعت کی خیرات ملے، یااللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ! جنّتُ الفردوس میں ہم سب کو ہمارے میٹھے میٹھے آقا مکّی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا پڑوس عنایت فرما ۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
زندگی بھر دھوم نعتوں کی مچاتے جائیں گے
یارسولَ اللہ کانعرہ لگاتے جائیں گے
ایک چُپ سو۱۰۰ سُکھ
غمِ مدینہ و بقیع و مغفرت و
بے حساب جنّت الفردوس
میں آقا کے پڑوس کا طالب
۸ رجب المرجب ۱۴۲۷ھ
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع