30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سوال:جن خواتین پر دم لازم ہو اور وہ دم دینے پر قادر نہ ہوں تو کیا حکم ہے؟
جواب:جرمِ اختیاری کے ارتکاب پر جہاں دم واجب ہو، وہاں دم دینا ہی لازم ہوتا ہے، اس کے بجائے صدقہ یا روزے رکھنا کفایت نہیں کرتا،البتہ دم کی ادائیگی فی الفور(یعنی فوراً) لازم نہیں، بلکہ بعد میں بھی دیا جاسکتا ہے، لہٰذا اگر کسی کی فی الوقت دم دینے کی استطاعت نہیں، تو انتظار کریں، جب استطاعت ہو تو خود یا کسی معتمد فرد کے ذریعے حرم میں ایک جانور ذبح کروا دیں،قرض لے کر دم کی ادائیگی کر سکتی ہوں تو قرض لے کر کریں۔اگر زندگی میں دم ادا نہ کیا تھا کہ وفات کا وقت قریب آ گیا، تو وصیت کرنا واجب ہے،بغیر وصیت کیے فوت ہو گئی،تو گنہگار ہوگی۔(1)دم دینے پرقادر نہ ہونا،روزے رکھنےکا اختیارلینےکےلئے عذر نہیں،دم دینا متعذر (یعنی عذر کے سبب نا دے سکے )ہوتو دم ذمہ پر باقی رہے گا۔(2)مناسکِ ملا علی قاری میں ہے:جب احرام کی حالت میں کسی نے کوئی ایسا کام کیا جس سے جنایت کامل ہو جائے مثلاً اس نے ایک پورے عضو کو خوشبو لگالی وغیرہ تو اگر اس نے کسی عذر کے بغیر ارتکابِ جرم کیا ہو تو اس پر معین و لازمی طور پر دم دینا واجب ہے، اس کے علاوہ کوئی چیز اس کا بدل اصلاً نہیں ہو سکتی۔(3)
سوال:دم کی ادائیگی میں تاخیر کرنا کیسا ہے؟
جواب:دم کے لازم ہوتے ہی فوراً اس کی ادائیگی کرنا واجب نہیں ہوتا،بلکہ اس میں تاخیر کی بھی اجازت ہے،لہٰذا اگر کوئی حج و عمرہ کے مکمل ہونے کے بعد دم ادا کرے یا اپنے وطن
1فتاویٰ اہلسنت،غیر مطبوع، فتویٰ نمبر:Nor 9968
2 فتاویٰ اہلسنت،غیر مطبوع، فتویٰ نمبر:Nor9968
3فتاویٰ اہلسنت،غیر مطبوع، فتویٰ نمبر:Nor9968۔لباب المناسک و المسلک المتقسط ،ص391
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع