30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
زمانہ و غلبۂ فساد یہ فیصلہ کیا گیا کہ”عورت حتی الامکان اپنے شوہر یا قابلِ اطمینان محرم نسبی کے ساتھ سفر کرے اور جوان ساس اپنے دامادکے ساتھ،اسی طرح بہو اپنے جوان خسر کے ساتھ سفر نہ کرے۔(1)
سوال:کیا کوئی خاتون اپنے بھانجے داماد (یعنی اپنی بہن کے داماد کے ساتھ )عمرہ کرنے جا سکتی ہے؟
جواب:بہن کا داماد ہونا مَحرم ہونے کا سبب نہیں ہے،لہٰذا اگر مَحرَم ہونے کا کوئی اور سبب نہ پایا جائے تو بہن کے داماد کے ساتھ عمرہ یا کسی سفر پر جانا،نا جائز و گناہ ہے،اگر جائے گی تو عمرہ ہو جائے گا لیکن ہر ہر قدم پر گناہ لکھا جائے گا۔امامِ اہلِ سنت رحمۃ اللہ علیہ سفرِ حج کے آداب شمار کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:عورت کے ساتھ جب تک شوہر یا محرم بالغ قابلِ اطمینان نہ ہو جس سے نکاح ہمیشہ کو حرام ہے سفر حرام ہے،اگر کرے گی حج ہو جائے گا مگر ہر قدم پر گناہ لکھا جائے گا۔(2)
سوال:فی زمانہ دیکھا گیا ہے کہ کئی ٹریول ایجنسیاں اکیلی عورت کا کسی نہ کسی غیر مرد کو مَحرم بنا کر عمرے پر بھیج دیتی ہیں یا بڑی عمر کی خواتین کسی گروپ کے ساتھ چلی جاتی ہیں تو ان کا ایسا کرنا کیسا؟
جواب:ایسا نہیں کرنا چاہیے۔کسی کے لکھ دینے یا کہہ دینے سے کوئی مَحرَم بنتا ہے نہ کسی گروپ کے ساتھ جانے سے کوئی حکم تبدیل ہو گا۔بلکہ عورت کا یہ سفر بغیر محرم کے شمار ہو گا جو نا جائز و حرام ہے، وہ گنہگار ہو گی اور اس کے ہر قدم پر گناہ لکھا جائے گا۔
1مجلسِ شرعی کے فیصلے،1/277
2فتاویٰ رضویہ،726/10 ۔فتاویٰ اہلسنت، غیر مطبوع،فتویٰ نمبر:WAT:1374
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع