علم کے فیضان اور اِس سے محرومی کے نقصان کے بارے میں بُزرگانِ دین کے 4فرامین
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Ulama par aitraaz Mana hay | عُلَماء پر اعتراض منع ہے

book_icon
عُلَماء پر اعتراض منع ہے

1.     گمراہ ہو جائیں ۔ ([1])

2.     علم کے ساتھ تھوڑا عمل بھی نفع دیتا ہے لیکن جہالت کے ساتھ بہت عمل بھی نفع نہیں دیتا ۔ ([2])

3.     اَلْعِلْمُ حَیَاةُالْاِسْلَامِ وَعِمَادُ الْا یْمَانِعلم اسلام کی زندگی اور دین کا ستون ہے ۔ ([3])

4.     مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ تَـکَفَّلَ اللهُ بِرِزْقِهٖ جو شخص علم کی طلب میں رہتا ہے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اس کے رِزْق کا ضامن ہے ۔ ([4])

5.     مَنْ سَلَکَ طَرِیْقًا یَلْتَمِسُ فِیْهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللهُ لَهُ بِهٖ طَرِیْقًا اِلَی الْجَنَّةِجو ایسے  راستے پر چلے جس میں علم کو تلاش کرے ، اس کے سبب اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اس کیلئے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے ۔ ([5])

6.     عُلَماءانبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کے وارث ہیں، بیشک انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام دِرہَم و دِینار کا وارث نہیں بناتے بلکہ وہ تو علم کا وارث بناتے ہیں، لہٰذا جس نے علم حاصل کیا اس نے اپنا حصہ لے لیا اور عالمِ دین کی موت ایک ایسی آفت ہے جس کا اِ زالہ نہیں ہوسکتا اور ایک ایسا خلا ہے جسے پُر نہیں کیا جاسکتا (گویا کہ ) وہ ایک ستارہ تھا جو ماند پڑ گیا، ایک قبیلے کی موت ایک عالم کی موت کے  مقابلے میں نہایت معمولی ہے ۔ ([6])

علم کے فیضان اور اِس سے محرومی کے نقصان کے بارے میں بُزرگانِ دین کے 4فرامین

1.     شیخ الْاِسلام، امام بُرہانُ الْاِسلام، ابراہیم زَرنُوجی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی تحریر فرماتے ہیں : ”علم کو اس وجہ سے شرافت و عظمت حاصل ہے کہ علم ، تقویٰ تک پہنچنے کا وسیلہ ہے جس کے سبب بندہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے حضور بزرگی اور ابدی سعادت کا مستحق ہوجاتا ہے ۔ “([7])

2.     کروڑوں حَنَفِیّوں کے پیشوا حضرتِ سیّدنا امامِ اعظم ابو حنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے کسی نے سوال کیا کہ آپ اس بلند مقام پر کیسے پہنچے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا : ”میں نے (اپنے علم سے ) دوسروں کو فائدہ پہنچانے میں بخل نہیں کیااور دوسروں سے اِسْتفَادَہ کرنے (سیکھنے ) میں شرم نہیں کی ۔ “([8])

3.        اولیائے کرام (رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام ) کا ارشاد ہے : ”صُوْفیِ بے عِلْم مَسْخَرۂ شَیطان اَسْت“یعنی بے عِلْم صوفی شیطان کا مسخرہ ہے ۔ ([9])

4.     اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : ”بے علم مجاہدہ والوں کو شیطان انگلیوں پر نچاتا ہے ، منہ میں لگام ، ناک میں نکیل ڈال کر جدھر چاہے کھینچے پھرتا ہے ۔ “([10]) نیز ارشاد فرماتے ہیں : ”عُلمائے شَریْعَت کی حاجت ہر مسلمان کو ہر آن ہے ۔ “([11])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عُلمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام وارثِ انبیاء ہیں کیونکہ یہ حضرات انبیاء عَلَیْہِمُ السَّلَام کی مِیراث یعنی علمِ دین کو حاصل کرتے اور اس کے ذریعے لوگوں کی رَہْنُمائی کرتے ہیں لیکن بد قسمتی سے آج کل شاید کسی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اُمّتِ محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکو علمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام سے دور کیا جارہا ہے ، ان کے مقام و مرتبے کو مُسلمانوں کے دل و دماغ سے نکالا جارہا ہے ، ان کی شان میں لَب کُشائی کی جارہی ہے ، ان پر اعتراض اور طعن و تنقید کرنے پر ابھارا جارہا ہے بلکہ اب تو مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ عُلَماءکی توہین و تحقیر تک نوبت آپہنچی ہے جو کہ ایمان کی بربادی کا سبب بن سکتی ہے ۔ یوں بھی جو علمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام کا گستاخ ہوگا وہ ان کی صحبت و فیض سے محروم ہوجائے گا اور جب یہ دونوں چیزیں نصیب نہ ہونگی تو شرعی رَہْنُمائی حاصل ہونا بھی ناممکن ، لہٰذا بے عملیاں کرتے کرتے ایسوں کا کُفر تک جا پڑنا بھی عین ممکن ہے ۔

اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : ”جاہل بوجہِ جہل اپنی عبادت میں سو گُناہ کرلیتا ہے اور مصیبت یہ کہ انہیں گُناہ بھی نہیں جانتا اور عالم ِ دین اپنے گُناہ میں وہ حصہ خوف و ندامت کا رکھتا ہے کہ (اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ) اسے جلد نجات بخشتا ہے ۔ “([12]) ایک اور مقام پر فرماتے ہیں : ”اس (عالم) کی خطا گیری (بھول نکالنا) اوراس پر اعتراض حرام ہے اور اس کے سبب رَہْنُمائے دین سے کنارہ کش ہونا اور استفادۂ مسائل (مسائل میں رَہْنُمائی لینا) چھوڑ دینا اس کے حق میں زہر ہے ۔ “([13])

لمحۂ فکریہ !

 



[1]   مسند امام احمد ، مسند انس بن مالک، ۴ / ۳۱۴، حدیث : ۱۲۶۰۰

[2]   جامع بیان العلم، ص ۶۵، حدیث : ۱۹۷

[3]   جمع الجوامع، ۵ / ۲۰۰، حدیث : ۱۴۵۱۸

[4]   تاریخ بغداد، محمد بن القاسم بن ھشام، ۳ / ۳۹۸

[5]   مسلم، کتاب الذکر و الدعاء   الخ ، باب فضل الاجتماع   الخ، ص ۱۴۴۸، حدیث : ۲۶۹۹

[6]   شعب الایمان، باب فی طلب العلم، ۲ / ۲۶۳، حدیث : ۱۶۹۹

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن