مسجد ضِرار
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Seerat e Rasool e Arabi صلی اللہ تعالی علیہ وسلم | سیرتِ رسُولِ عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

book_icon
سیرتِ رسُولِ عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

گز رنا چاہیے کہ مبادا ہم پر بھی وہی عذاب آئے۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی چادر سے منہ چھپا لیا اور اس وادی سے جلدی گز رگئے۔

             جب آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  حجر سے روانہ ہوئے تو راستے میں ایک جگہ آپ کا ناقہ گم ہوگیا۔ زید بن لُصَیْت ([1] ) قینقاعی منافق کہنے لگا: ’’ محمد  نبوت کا دعویٰ کر تا ہے اور تم کو آسمان کی خبر دیتا ہے حالانکہ وہ اتنا بھی نہیں جانتا کہ اس کا ناقہ کہاں ہے۔ ‘‘  رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو باطلاعِ الٰہی یہ معلوم ہوگیا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ فرمایا: ’’ ایک منافق ایسا ایسا کہتا ہے خدا کی قسم!  میں وہی جانتاہوں جو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے بتادیا۔ چنانچہ خدا عَزَّوَجَلَّ نے مجھے ناقہ کا حال بتا دیا ہے۔ وہ فلاں دَرَّہ میں ہے اس کی نکیل ایک درخت میں پھنسی ہوئی ہے اس سبب سے وہ رکاہوا ہے،  تم جاکر لے آؤ۔ ‘‘  بتعمیل ارشاد مبارک ناقہ اس دَرَّہ میں سے لا یا گیا۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ارشاد مبارک کے وقت حضرت عَمَّارہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ موجود تھے۔ منا فق مذکور حضرت عَمَّارہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہی کے ڈیر ے میں تھا۔ حضرت عَمَّارہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنے ڈیرے میں واپس آکر کہنے لگے کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ابھی ہم سے باطلاع الٰہی عجیب ماجرا بیان فرمایاکہ ایک شخص ایسا ایسا کہتا ہے۔ عَمَّارہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے بھائی عمرو بن حزم نے کہاکہ تمہارے آنے سے پہلے زید بن لُصَیْت نے ایسا ہی کہا ہے۔ یہ سن کر حضرت عَمَّارہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے زید کی گردن لکڑی سے ٹُھکادی اور کہا: ’’ اودشمن خدا!  میرے ڈیر ے سے نکل جا،  میرے ساتھ نہ رہ۔ ‘‘  کہا گیا ہے کہ زید مذکور بعد میں تائب ہو گیا تھا۔ ([2] )   

             حجر سے تبوک چار منزل ہے۔ وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ وہ خبر غلط تھی۔ تبوک میں بیس روز آنحضرت  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا قیام رہا۔ اہل تبوک نے جزیہ پر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے صلح کر لی۔ اَیلہ ([3] ) کا نصرانی سر دار یُوحَنَّہ بن رُؤ ْبہ حاضر خدمت اقدس ہوا۔ اس نے تین سودینار سالا نہ جزیہ پر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے صلح کرلی اور ایک سفید خچر پیش کیا۔ آپ نے ایک چادر اسے عنا یت فرمائی۔جَرْبا واَذْرُح  ([4] ) کے یہود یوں نے بھی جزیہ پر صلح کر لی۔

             تبوک ہی سے آنحضرت  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت خالد بن ولید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو چار سو سو اروں کا دستہ دے کر اُکَیْد ِر بن عبد المالک کِنْدِی نصر انی سر دار دُومَۃُ الجُندَل کے زیر کر نے کے لئے بھیجااور فرمادیا کہ تم اُکَیْد ِر کو نیل گا ئے ([5] )  کا شکار کر تے پاؤگے۔ اُکَیْد ِر دُومَۃُ الجُندَ ل کے قلعہ میں رہا کر تا تھا جب حضرت خالد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قلعہ کے پاس پہنچے تو ایک عجیب واقعہ پیش آیا،  چاند نی رات تھی کہ ایک نیل گائے جنگل سے آکر قلعہ کے دروازے پر سینگ مارنے لگی اُکَیْد ِر اس کے شکار کے لئے قلعہ سے اتر آیا۔ اَثنائے شکار میں حضرت خالدکے دستہ نے اس پر حملہ کیا اور گر فتار کر کے مدینہ میں لے آئے۔ اس نے بھی جزیہ پر صلح کرلی۔ ([6] )

مسجد ضِرار

            منافق ہمیشہ اس امر کے درپے تھے کہ کسی طرح مسلمانوں میں پھوٹ ڈال دیں ۔ اس غرض سے انہوں نے اپنی علیحدہ مسجد بنا نے کا ار ادہ کیا۔ ابو عامر فاسق جو انصار میں سے تھا عیسا ئی ہوگیا تھا۔ وہ غزوۂ خند ق تک آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے لڑتا رہا۔ جب ہو ازِ ن بھاگ گئے تو وہ شام میں چلا گیا تھااس نے وہاں سے ان منافقین کو کہلا بھیجا کہ تم مسجد قباء کے متصل اپنی مسجد بنا لو اور سامان حرب تیار کر لو۔ میں قیصر روم کے پاس جا تا ہوں اور رومیوں کی فو جیں لا تا ہوں تا کہ محمد  اور اس کے اصحاب کو ملک سے نکال دیں ۔ چنانچہ منافقوں نے مسجد قباء کے پاس ایک مسجد بنا ئی اور رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں آکر درخواست کی کہ ہم نے بیماروں اور معذوروں کے لئے ایک مسجد بنائی ہے ۔ آپ اس میں قدم رنجہ فرما کر اس میں نماز پڑھا ئیں اور دعائے بر کت فرمائیں ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ میں اب غز وۂ تبوک پر جا رہا ہوں واپس آکر ان شَا ٓء اللّٰہ تَعَالٰی حاضر ہوں گا۔ چنانچہ جب آپ مہم تبوک سے واپس ہو کر مو ضع ذُو اَوَان میں پہنچے جو مدینہ طیبہ سے ایک گھنٹہ کی راہ ہے تو یہ آیتیں نازل ہوئیں :

وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ كُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًۢا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ مِنْ قَبْلُؕ-وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّا الْحُسْنٰىؕ-وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ (۱۰۷) لَا تَقُمْ فِیْهِ اَبَدًاؕ-لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَى التَّقْوٰى مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْهِؕ-فِیْهِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ

 اور وہ لوگ جنہوں نے ایک مسجد بنا ئی ضرر پہنچا نے اور کفر کرنے اور مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے اور کمین گاہ بنا نے کیلئے اس شخص کے واسطے جو پہلے سے خدا اور رسول سے لڑرہا ہے اور البتہ وہ ضرور قسمیں کھائیں گے کہ ہم نے تو بھلائی ہی چاہی تھی۔ اللّٰہ گواہ ہے کہ وہ لوگ جھوٹے ہیں تو اس مسجد میں ہر گز کھڑا نہ ہو نا البتہ وہ مسجد جسکی بنیاد پہلے دن سے پر ہیزگاری پر رکھی گئی ہے اس بات کی زیادہ  یَّتَطَهَّرُوْاؕ-وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُطَّهِّرِیْنَ (۱۰۸)  (توبہ، ع۱۳) مستحق ہے کہ تو اس میں کھڑا ہو۔ اس میں ایسے مرد ہیں جو پاک رہنے کو دوست رکھتے ہیں اور اللّٰہ پاک رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ ([7] ) پس آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم



[1]     سیرتِ رسولِ عربی کے نسخوں میں یہاں ’’ زید بن بصیت‘‘ لکھا ہے لیکن زرقانی ،واقدی اور دیگر کتب میں ’’ زَید بن لُصَیْت‘‘ہے لہٰذ کتابت کی غلطی پر محمول کرتے ہوئے ہم نے یہاں زرقانی کے مطابق’’ زَید بن لُصَیْت‘‘           لکھا ہے۔علمیہ

[2]     زرقانی علی المواہب بحوالہ ابن اسحاق وواقدی وغیرہ، غزوۂ تبوک۔

[3]     یہ شہر بحیرہ قلزم کے کنارے پر شام سے ملحق واقع ہے۔ وہ یہود جن پر اﷲ تعالیٰ نے مچھلی کا شکار سبت کے دن حرام کردیا تھا اسی شہر میں رہا کرتے تھے۔۱۲منہ

[4]     یہ دو علاقوں کے نام ہیں ۔

[5]     ہرن کی قسم کا ایک جنگلی چوپایہ جو چھوٹی گائے کے برابر ہوتا ہے۔

[6]     المواہب اللدنیۃ وشرح الزرقانی، ثم غزوۃ تبوک،ج۴، ص۶۵۔۹۵ وھدم صنم طیٔ،ص۵۷-۶۳ ملخصاً  و صحیح البخاری، کتاب احادیث الانبیاء،باب قول اللّٰہ تعالٰی: والی ثمود اخاہم صالحاً،الحدیث:۳۳۷۸-۳۳۷۹،ج۲، ص۴۳۲ و صحیح البخاری،کتاب المغازی،باب نزول النبی الحجر،الحدیث:۴۴۱۹-۴۴۲۰،ج۳، ص۱۴۹۔ $&'); container.innerHTML = innerHTML; }

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن