دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Seerat e Rasool e Arabi صلی اللہ تعالی علیہ وسلم | سیرتِ رسُولِ عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

book_icon
سیرتِ رسُولِ عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

عَنْہُ کے کام آتا۔ عامر منہ اندھیرے بکریوں کو عبد اللّٰہ کے نقش پا  ([1]) پرہانک لے جا تا تاکہ نقش قدم مٹ جائے۔ ([2])

                جب آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رات کو اپنے دولت خانہ سے نکل آئے تو صبح کو کفار نے حضرت علی کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے پوچھا کہ تیر ایار کہاں گیا۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں اس لئے پائے مبارک کے نشان کے ذریعے سے انہوں نے انحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا تعاقب کیا۔جب وہ کوہ ثور کے پاس پہنچے تو پائے مبارک کا نشان ان پر مشتبہ ہو گیا۔ ([3]) وہ پہاڑ پر چڑھ گئے اور غار کے دَہانہ پر پہنچ گئے مگرغار پر اس وقت خدا ئی پہر ہ لگا ہوا تھا دہانہ ([4])  پر مکڑی نے جالا تنا ہوا تھا ([5]) اور کنارے پر کبوتری نے انڈے دے رکھے تھے۔یہ دیکھ کر وہ کہنے لگے کہ اگر  (حضرت)  محمد   ( صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)  اس میں داخل ہوتے تو مکڑی جالانہ تنتی اور کبوتری انڈے نہ دیتی۔ اس حال میں آہٹ پا کر حضرت ابو بکر رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰیعَنْہُ نے عرض کی: ’’ یارسولاللّٰہ!  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّماگر ان میں سے کسی کی نظر اپنے قدم پر پڑ جائے تو ہمیں دیکھ لے گا۔ ‘‘  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’ غم نہ کر خدا عَزَّوَجَلَّ ہمارے ساتھ ہے۔  ‘‘

            قصہ کو تا ہ غار میں تین راتیں گز ار کر شب دوشنبہ ([6])  یکم ربیع الا وَّل کو او نٹنیوں پر مدینہ کی طرف روانہ ہوئے عامر بن فُہَیر ہ کو حضرت ابو بکر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بغر ضِ خدمت اپنے ساتھ سوار کر لیا تھا۔بدرَ قہ ([7])  آگے آگے راستہ بتا تاجاتا تھا۔راستے میں اگر کوئی حضرت صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رسول  اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نسبت پوچھتا تھا کہ یہ کون ہیں جواب دیتے کہ یہ میرے ہادیِ طریق  ([8])   ہیں ۔ ([9])

            حضرت ابوبکر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا بیان ہے کہ  (دوشنبہ کی)  رات کو روانہ ہو کر ہم برابر چلتے رہے یہاں تک کہ دوپہر ہو گئی اور راستہ میں آمد ورفت بند ہو گئی۔ ہمیں ایک بڑا پتھر نظر آیا،  ہم اس کے نزدیک اتر پڑے،  میں نے اس کے سایہ میں اپنے ہاتھوں سے جگہ ہموار کی،  اس پر پو ستِین ([10])  بچھا دی اور عرض کی: ’’ یارسول  اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم آپ سو جائیں میں آپ کے ارد گرد پاسبانی کر تا ہوں ۔ ‘‘  آپ سو گئے میں نکلاکہ دیکھوں ار دگر د کوئی دشمن تو نہیں آرہا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ایک چرواہا اپنی بکریاں اسی پتھر کی طرف سایہ میں آرام پانے کے لئے لا رہا ہے۔ میں نے پو چھا: تو کس کا غلام ہے؟ اس نے قریش کے ایک شخص کا نام لیاتو میں نے اسے پہچان لیا اور پوچھا: کیا تیری بکر یوں میں دودھ دینے والی ہیں ؟  وہ بولا کہ ہاں ! میں نے کہا: کیا تو دوہ کر دے سکتا ہے ؟  اس نے جواب دیا کہ ہاں !  پس اس نے ایک بکری پکڑ لی۔ میں نے کہا: اس کا تھن گر دوغبار سے صاف کر لے،  پھر کہا کہ تو اپناہاتھ صاف کر لے۔ اس نے ایک پیالہء چوبین ([11])  میں دودھ دوہا۔ میں رسول  اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کیلئے ایک مِطْہَرَہ  ([12])  ساتھ لے گیا تھا جس سے آپ وضو کر تے۔ میں نے ٹھنڈ اکر نے کے لئے دودھ میں تھوڑا ساپانی ملا کر خدمت اقدس میں پیش کیا۔ آپ نے خوب پیا۔جس سے میری طبیعت خوش ہوئی،  پھر فرمایا: کیا چلنے کا وقت نہیں آیا؟  میں نے عرض کیا کہ ہاں ! دن ڈھل چکا تھا کہ ہم وہاں سے چلے۔  ([13])

            دوسرے روزیعنی سہ شنبہ کے دن جب قُدَید کے قریب پہنچے تو سُراقہ بن مالک بن جُعْشُم مُدْلِجی تعاقب میں نکلا۔ جس کی کیفیت وہ خود یوں بیان کر تا ہے: ’’ کفار قریش کے قاصد ہمارے پاس آئے ، کہنے لگے کہ جو شخص محمد  (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)  یا ابو بکر کو قتل کر ے گا یا گر فتار کر کے لائے گا اسے ایک خون بہا کے برابر  (یعنی سواونٹ )  انعام دیا جائے گا۔میں اپنی قوم بنو مُدلج کی ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ ان میں سے ایک شخص نے آکر کہا: ’’ سراقہ!  میں نے ابھی ساحل پر چند اشخاص دیکھے ہیں ،  میرے خیال میں وہ محمد   (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)  اور ان کے ساتھی ہیں ۔ ‘‘  میں سمجھ گیا کہ وہی ہیں مگر میں نے اس سے کہا کہ وہ نہیں ہیں تو نے فلاں فلاں کو دیکھا ہے جو ہمارے سامنے سے گئے ہیں ۔ پھر تھوڑی دیر کے بعد میں مجلس سے اٹھ کر گھر آیا اور اپنی لونڈی سے کہا کہ میرے گھوڑے کو پشتہ   ([14])  کے پیچھے  (  بطن وادی میں )  لے جاکر ٹھہرا۔ میں نیزہ لے کر اپنے گھر کے عقب سے نکلا اور بُنِ نیز ہ  ([15])  سے زمین میں خط کھینچا اور نیز ے کے بالائی حصہ کو نیچا کیے ہوئے گھوڑے کے پاس پہنچا۔میں نے سوا رہو کر گھوڑے کو ذرا دوڑایا یہاں تک کہ میں ان کے قریب جاپہنچا۔ میرے گھوڑے نے ٹھوکر کھائی،  میں گر پڑا،  اٹھ کر میں نے تر کش کی طرف ہاتھ بڑھایا اور اس میں سے فال کے تیرنکا لے کہ حملہ کرناچاہیے یانہیں مگر جواب خلاف مراد نکلا۔ میں نے تیر کی بات نہ مانی۔دوبارہ گھوڑے پر سوار ہو کر آگے بڑھا یہاں تک کہ جب میں نے رسول  اللّٰہکی قراء ت کی آوا زسنی حالانکہ آپ  (میری طرف )  نہ دیکھتے  ([16])  تھے اور ابو بکر اکثر پیچھے دیکھتے تھے تو میرے گھوڑے کے اگلے پاؤں گھٹنوں تک زمین میں دھنس گئے میں نے



[1]     قدموں کے نشان۔

[2]     معجم البلدان،حزورۃ،ج۲،ص۱۴۶ومشکاۃ المصابیح،کتاب المناقب،باب مناقب ابی بکر،الحدیث:۶۰۳۴، ج۲، ص۴۱۷والسیرۃ النبویۃ لابن ہشام، ہجرۃ الرسول،ص۱۹۴۔ علمیہ

[3]     یعنی قدموں کے نشان واضح نہ رہے۔                          

[4]     مشکوٰۃ شریف ،باب فی المعجزات، فصل ثالث۔ 

[5]     مشکاۃ المصابیح،کتاب الفضائل والشمائل،باب فی المعجزات،الحدیث:۵۹۳۴،ج۲،ص۳۹۶۔ علمیہ       

[6]     شب پیر۔

[7]     راستوں کا ماہر،راستہ بتانے والا۔   

[8]     رہنما،راستہ دکھانے والے۔

[9]    المواہب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی،باب ھجرۃ المصطفٰی۔۔۔الخ، ج۲،ص۱۰۲و ص۱۱۸۔۱۲۳ و السیرۃ الحلبیۃ، باب الھجرۃ الی المدینۃ،ج۲،ص۵۷۔ علمیہ

[10]     چمڑے کا کوٹ۔

[11]     لکڑی کے پیالے۔ 

[12]     وضو کا برتن۔

[13]$&'); container.innerHTML = innerHTML; }

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن