30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
آپ کا وسیلہ پیش کیاہے اپنی اس ضرورت میں تاکہ وہ پوری ہو۔ یا اللّٰہ ! تو میرے حق میں حضور کی شفاعت قبول فرما۔
اس حدیث کو ترمذی ونساءی نے روایت کیاہے۔ ترمذی نے کہا: ھذا حدیث حسن صحیح غریب۔ امام بیہقی و طبرانی نے بھی اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ مگر امام بیہقی نے اتنا اور کہاہے کہ اس نابینا نے ایسا ہی کیا اور بینا ہوگیا۔ ([1] )
{۶} …حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا بیان ہے کہ میں رات کو رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّمکی خدمت اقدس میں رہا کرتا تھا۔ آپ کے وضو کے لئے پانی لادیا کرتا تھا اور دیگر خدمت ( جامہ و مسواک و شانہ وغیرہ) بھی بجالایا کرتا تھا۔ ایک روز آپ نے مجھ سے فرمایا: سَلْ (مانگ) میں نے عرض کیا: اَسْئَلُکَ مُرَافِقَتَکَ فِی الْجَنَّۃِ میں آپ سے بہشت میں آپ کا ساتھ مانگتا ہوں ۔آپ نے فرمایا کہ یہ مرتبہ بہت بڑاہے کچھ اور مانگ! حضرت رَبیعہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیا کہ میرا مقصود تو یہی ہے جو عرض کردیا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ (اس مقصد کے حصول میں ) تو میری مدد کر بد یں طور ([2] ) کہ نماز بہت پڑھا کر او ر سجدوں میں دعا کیا کر۔ ([3] ) (مشکوٰۃ بحوالہ مسلم، کتاب الصلوٰۃ، باب السجودو فضلہ) مطلب یہ کہ میں کوشش کروں گا تو بھی کچھ کیا کر۔ ’’ اَشِعَّۃُ اللَّمْعَات ‘‘ میں اس حدیث کے تحت میں ہے۔ واز اطلاق سوال کہ فرمود سل (بخواہ) و تخصیص نہ کرد بمطلوبے خاص معلوم مے شود کہ کار ہمہ بد ست ہمت و کرامت اوستصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہر چہ خواہد ہر کرا خواہد باذن پروردگار خود بد ہد۔ ([4] )
{3} وفات شریف کے بعد توسل:
وفات شریف کے بعد بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اصحاب کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم مصائب وحروب و حاجات میں آپ کو پکارا کرتے اور آپ سے استغاثہ کیا کرتے تھے۔ دیکھو اَمثلہ ذیل:
{۱} … صاحب ِ ’’ مواہب لدنیہ ‘‘ بحوالہ ابن منیر لکھتے ہیں کہ جب رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا وصال شریف ہواتو اس صدمہ سے آپ کے اصحاب کرام کا عجب حال ہورہا تھا۔ حضرت ابو بکر صدیقرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ روتے ہوئے حاضر ہوئے اور حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم کے چہرہ مبارک سے کپڑا اٹھا کر یوں عرض کرنے لگے: و لو ان موتک کان اختیارا لجدنا لموتک بالنفوس اذکرنا یامحمد عند ربک ولنکن من بالک۔ ([5] ) اگر آ پ کی موت میں ہمیں اختیار دیا جاتا تو ہم آپ کی موت کے لئے اپنی جانیں قربان کردیتے۔ یا محمد ! اپنے پروردگار کے پاس ہمیں یاد کرنا اور ضرور ہمارا خیال رکھنا۔
{۲} …وفات شریف کے تین دن بعد اعرابی کا قبر شریف پر حاضر ہونا اور آپ سے توسل کرنا بروایت علی ابن ابی طالب کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم پہلے آچکا ہے۔
{۳} … مالک الدار راوی ہیں کہ حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے زمانے میں قحط پڑا۔ ایک شخص (بلال بن حارث صحابی ) نے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی قبر شریف پر حاضر ہوکر یوں عرض کیا: یارسول اللّٰہ ! اپنی امت کے لئے بارش کی دعا فرمائیں ! وہ ہلاک ہورہی ہے۔ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خواب میں ا س شخص سے فرمایا کہ عمر کے پاس جاکر میرا سلام کہو اور بشارت دو کہ بار ش ہوگی اور یہ بھی کہہ دو کہ نرمی اختیار کرے۔ اس شخص نے حاضر ہو کر خبردی۔ حضرت عمررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ یہ سن کر روئے۔ پھرکہا: اے رب! میں کوتاہی نہیں کرتا مگر اس چیز میں کہ جس سے میں عاجز ہوں ۔ ([6] ) ( وفاء الوفا ء بحوالہ بیہقی وابن ابی شیبہ)
{۴} …ایک سال مدینہ منورہ میں سخت قحط پڑا۔ لوگوں نے حضرت عائشہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا سے فریا د کی۔ حضرت ممدوحہ نے فرمایا کہ تم رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی قبر شریف پر حاضر ہوکر اس میں ایک روشندان آسمان کی طرف کھول دو تاکہ قبر شریف اور آسمان کے درمیان چھت حائل نہ رہے۔ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ خوب بارش ہوئی اور گھاس اُگی اور اونٹ ایسے فربہ ہوگئے کہ چربی سے پھٹنے لگے۔ اس سال کو ’’ عامُ الفَتْق ‘‘ کہتے تھے۔ ([7] )
علامہ قاضی زین الدین مراغی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ قحط کے وقت روشندان کا کھولنا اس وقت تک اہل مدینہ کا طریقہ ہے۔ وہ قبہ خضراء مقدسہ کے اسفل میں بجانب قبلہ کھول دیتے ہیں اگرچہ قبر شریف اور آسمان کے درمیان چھت حائل رہتی ہے۔ ([8] )
علامہ سمہودی (متوفی ۹۱۱ھ) لکھتے ہیں : ’’ آج کل اہل مدینہ کا طریقہ یہ ہے کہ حجرہ شریف کے گرد جو مقصورہ ہے اس کا وہ دروازہ جو حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے چہرہ مبارک کے سامنے ہے کھول دیتے ہیں اور وہاں جمع ہوتے ہیں ۔ ([9] )
{۵} … ابن جریر طبری رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ۱۸ھ کے واقعات میں بالاسناد نقل کرتے ہیں کہ حضرت عاصم بن عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے روایت ہے کہ ایک سال حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع