دسواں باب
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Seerat e Rasool e Arabi صلی اللہ تعالی علیہ وسلم | سیرتِ رسُولِ عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

book_icon
سیرتِ رسُولِ عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

ان کے وضو کے پانی کے لئے باہم جھگڑنے کی نوبت پہنچنے لگتی ہے اور جب وہ کلام کرتے ہیں تو اصحاب ان کے سامنے اپنی آوازیں دھیمی کردیتے ہیں اور ازروئے تعظیم ان کی طرف تیز نگاہ نہیں کرتے۔ انہوں نے تم پر ایک نیک امر پیش کیا ہے اسے قبول کرلو۔ ([1] )

 {2}  حضرت طَلْحَہ بن عبید اللّٰہ  تمیمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اَصحاب نے ایک جاہل اَعرابی سے کہا کہ آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سے دریافت کرو کہ قرآن میں جو سورۂ اَحزاب میں آیا ہے:

مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَیْهِۚ-فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ  (احزاب،  ع۳)

بعضے مسلمانوں میں سے وہ مرد ہیں کہ سچ کیا انہوں نے وہ عہد جو اللّٰہ سے باندھا تھا پس بعض ان میں سے وہ ہے جو پورا کر چکا کام اپنا۔ ([2] )

            اس آیت میں قَضٰى نَحْبَهٗ کون ہے۔اصحاب کرام رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے سوال کرنے کی جرأت نہ کیا کرتے تھے۔ وہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی توقیر کیا کرتے تھے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے ہیبت کھاتے تھے۔اس اَعرابی نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے سوال کیا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے منہ پھیر لیا۔ دوبارہ پوچھا تو بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس سے منہ پھیر لیا پھر میں مسجد کے دروازے سے سبز کپڑوں میں نمودار ہوا۔جب رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھے دیکھا تو فرمایا کہ وہ سائل کہاں ہے؟  اعرابی نے کہا: ’’ یارسول اللّٰہ!   (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْکَ وَسَلَّم )  سائل میں ہوں ۔ ‘‘  رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے  (میری طرف اشارہ کر کے)  فرمایا: یہ ان میں سے ہے جس نے اپنا عہد پورا کیا۔ ([3] )

 {3}  حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے اصحابِ مہاجرین و انصار رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  میں تشریف لاتے اور وہ بیٹھے ہوتے۔ ان کے درمیان حضرت ابوبکر وعمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا بھی ہوتے۔ان میں سے سوائے حضرت ابوبکر و عمر کے کوئی حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی طرف نظر نہ اٹھاتا۔وہ دونوں حضور  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی طرف نظر اٹھا کر دیکھتے اور حضور ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھتے، وہ دونوں حضور  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی طرف دیکھ کر تبسم فرماتے اور حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ان کی طرف دیکھ کر تبسم فرماتے۔ ([4] )

 {4}  حضرت علی مرتضیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ حاضرین مجلس کے ساتھ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سیرت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ جس وقت آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کلام شروع کرتے تو آپ کے ہمنشین اس طرح سر جھکا لیتے کہ گویا ان کے سروں پر پرندے ہیں ۔ جس وقت آپ خاموش ہوجاتے تو وہ کلام کرتے اور کلام میں آپ کے سامنے تنازع ([5] )   نہ کرتے اور جو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے سامنے کلام کرتا اسے خاموش ہوکر سنتے یہاں تک کہ وہ اپنے کلام سے فارغ ہوجاتا۔ ‘‘  ([6] )

            اس حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مجلس میں سب سے پہلے خود حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ارشاد فرماتے تھے۔ حاضرین مجلس سب سکون کی حالت میں باادب بیٹھے سنا کرتے تھے۔آپ کے بعد صحابہ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم عرض کرتے۔مگر وہ کلام میں تنازُع نہ فرماتے تھے۔مجلس میں ایک وقت میں دو شخص کلام نہ کرتے اور نہ کوئی دوسرے کے کلام کو قطع کرتا تھا۔بلکہ متکلم کے کلام کو سنتے رہتے یہاں تک کہ وہ فارغ ہوجاتا۔

 {5}  حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم  (بپاس ادب)  رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دروازوں کو ناخنوں سے کھٹکھٹایا کرتے تھے۔ ([7] )

 {6}  رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ذی قعدہ  ۶ ھ میں عمرہ کے ارادے سے روانہ ہوئے۔ جب حدیبیہ میں پہنچے تو قریش ڈر گئے۔ اس لئے آپ نے حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو مکہ میں بھیجا اور ان سے فرمایاکہ تم قریش کو اطلاع دے دو کہ ہم عمرہ کے لئے آئے ہیں لڑائی کے لئے نہیں آئے۔ اور یہ بھی فرمایا کہ ان کو دعوت اسلام دواور مسلمان مردوں اور عورتوں کو جو مکہ میں ہیں فتح کی بشارت دو۔ راستے میں حضرت اَبان بن سعید اموی جو اَب تک ایمان نہ لائے تھے حضرت عثمان سے ملے۔ انہوں نے حضرت عثمان کو جوار دی اور اپنے پیچھے گھوڑے پر سوار کر کے مکہ میں لے آئے۔ حضرت عثمان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے رسول اللّٰہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا پیغام پہنچایا۔ حدیبیہ میں مسلمان کہنے لگے کہ عثمان خوش نصیب ہے جس نے بیت اللّٰہ  کا طواف کرلیا۔ یہ سن کر رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرمانے لگے کہ میرا گمان ہے کہ عثمان ہمارے بغیر طوافِ کعبہ نہ کریں گے۔ اسی اَثنا میں یہ غلط خبر اڑی کہ حضرت عثمان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ مکہ میں قتل کردئیے گئے۔اس لئے رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مسلمانوں سے بیعت رضوان لی۔ حضرت عثمان چونکہ مکہ میں تھے اس لئے حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر مار کر ان کو بیعت کے شرف میں داخل کیا۔اس طرح حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ہاتھ حضرت عثمان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ہاتھ قرار پایا۔ بیعت رضوان کے بعد جب حضرت عثمان واپس تشریف لائے تو مسلمانوں نے ان سے کہا کہ آپ خوش نصیب ہیں کہ بیت اللّٰہ کا طواف کرلیا۔اس پر حضرت عثمان نے جواب دیا کہ تم نے میری نسبت گمانِ بد کیا۔اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر میں



[1]  صحیح بخاری، کتاب الشروط۔ (صحیح البخاری،کتاب الشروط،باب الشروط فی الجھاد  والمصالحۃ الحدیث: ۲۷۳۱۔۲۷۳۲،ج۲، ص۲۲۴۔۲۲۵ملخصًا ۔علمیہ)

[2]     ترجمۂکنزالایمان:مسلمانوں میں کچھ وہ مرد ہیں جنہوں نے سچا کردیا جو عہد اللّٰہ سے کیا تھا تو ان میں کوئی اپنی منت پوری کرچکا۔ (پ۲۱،الاحزاب:۲۳)۔علمیہ    

[3]     ترمذی، کتاب التفسیر، تفسیر سورۂ احزاب۔ (سنن الترمذی،کتاب التفسیر،باب:سورۃ الاحزاب،الحدیث :۳۲۱۴، ج۵، ص۱۴۰ ۔علمیہ)

[4]     ترمذی، ابواب المناقب۔ ($&'); container.innerHTML = innerHTML; }

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن