30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
بازو بولا کہ مجھ میں زہر ڈالا گیا ہے۔ وہ یہودیہ طلب کی گئی تو اس نے اعتراف کیاکہ میں نے اس گوشت میں زہر ملایا ہے۔ ([1] ) یہ معجزہ مردے کے زندہ کرنے سے بھی بڑھ کر ہے کیونکہ یہ میت کے ایک جزو کا زندہ کرنا ہے حالانکہ اس کا بقیہ جو اس سے منفصل تھا مردہ ہی تھا۔
آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے والدین کا آپ کی خاطر زندہ کیا جانا اور ان کا آپ پر ایمان لانا بھی بعض احادیث میں وارد ہے۔ علامہ سیوطی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے اس بارے میں کئی رسالے تصنیف کیے ہیں ، اور دلائل سے اسے ثابت کیا ہے۔ جزاہ اللّٰہ عنّا خیر الجزاء ۔ ([2] )
حضور اقدس صَلَّیاللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے توسل سے بھی مردے زندہ ہوگئے چنانچہ حضرت انس ([3] ) رَضِیَ للّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے کہ انصار میں سے ایک جوان نے وفات پائی اس کی ماں اندھی بڑھیاتھی۔ ہم نے اس جوان کو کفنا دیااور اس کی ماں کو پُرسَہ دیا۔ ([4] ) ماں نے کہا: کیا میرا بیٹامرگیاہے؟ ہم نے کہا: ہاں ! یہ سن کر اس نے یوں دعا مانگی: یااللّٰہ! اگر تجھے معلوم ہے کہ میں نے تیری طرف اور تیرے نبی کی طرف اس امید پر ہجرت کی ہے کہ تو ہر مشکل میں میری مدد کرے گا تو اس مصیبت کی مجھے تکلیف نہ دے۔ ہم وہیں بیٹھے تھے کہ اس جوان نے اپنے چہرے سے کپڑا اٹھا دیا اور کھانا کھایا اور ہم نے بھی اس کے ساتھ کھایا۔ ([5] )
اِنقلابِ اَعیان
جن چیزوں کو رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کادست مبارک لگا ، یاحضور کے استعمال میں آئیں ان کی حقیقت و ماہیت بدل گئی۔ بغرضِ تو ضیح ذیل میں چند مثالیں درج کی جاتی ہیں :
ایک رات مدینہ منورہ کے لوگ ڈرگئے (گویا کوئی چو ریا دشمن آتاہے) آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ابو طَلحہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا گھوڑا لیا جو سست رفتار تھا اوراس پر بغیر زین کے سوار ہو کر اکیلے جنگل کی طرف تشریف لے گئے۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بعد لوگ بھی سوار ہوکر اس طرف نکلے۔ آنحضرت صَلَّیاللّٰہُ تَعَالٰیعَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم ان کو واپس آتے ہوئے ملے، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’ ڈرو نہیں ڈرونہیں ‘‘ اور گھوڑے کی نسبت فرمایا کہ ہم نے اسے دریا کی مانند تیز رفتار پایا۔ اس دن سے وہ گھوڑا ایسا چالاک بن گیا کہ کوئی دوسرا گھوڑا اس سے آگے نہ بڑھ سکتا تھا۔ ([6] )
حضرت ام مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے پاس ایک چمڑے کی کُپّی تھی جس میں وہ آنحضرتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی خدمت میں گھی بطور ہدیہ بھیجا کرتی تھیں ۔ ایک دفعہ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ اس کو نہ نچوڑنا۔ یہ فرماکر آپ نے کُپّی ام مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو دے دی۔ وہ کیا دیکھتی ہیں کہ کُپّی گھی سے بھری ہوئی ہے۔ ام مالک کے لڑکے آکر نان خورش ([7] ) مانگتے تو وہ کُپّی میں گھی بدستور پاتیں ۔ غرض وہ گھی اسی طرح خرچ ہوتا رہا یہاں تک کہ ایک روز ام مالک نے کُپّی کو نچوڑا توخالی ہوگئی۔ ([8] )
اُم اَوس بہزیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے کُپّی میں گھی ڈال کر بطور ہدیہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں بھیجا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے قبول فرمایا اور کُپّی میں سے گھی نکال لیااور اُم اَوس کے لئے دعائے برکت فرماکر کُپّی واپس کردی۔ جب اُم اَوس نے دیکھا تو گھی سے بھری ہوئی پائی اسے خیال آیا کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ہدیہ قبول نہیں فرمایا اس لئے وہ فریاد کرتی ہوئی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ارشاد سے صحابہ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے اس سے حقیقت حال بیان کردی ۔ ام اوس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰیعَنْہَا اس کُپّی میں آنحضر تصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بقیہ عمر شریف اور خلافت صدیقی وفاروقی وعثمانی میں گھی کھاتی رہی یہاں تک کہ حضرت علی وامیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے درمیان جنگ وقوع میں آئی۔ ([9] )
حضرت عبدالرحمن بن زید بن خطاب قرشی عدوی رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰیعَنْہُ کوتاہ قد پیدا ہوئے تھے۔ آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے سر پر اپنادست مبارک پھیر ا او ر دعا فرمائی اس کا یہ اثر ہوا کہ عبدالرحمن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ جب کسی قوم میں ہوتے تو قد میں سب سے بلند نظر آتے، جیسا کہ پہلے مذکور ہوا۔ ([10] )
ایک روز آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نماز عشاء کے لئے نکلے۔ رات اندھیری تھی اور بارش ہو رہی تھی۔ آپ نے حضرت قَتَادَہ بن نعمان اَنصاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو دیکھا۔ انہوں نے عرض کیا: میں نے خیا ل کیا کہ نمازی کم ہوں گے اس لئے میں نے چاہا کہ جماعت میں شامل ہوجاؤں ۔ آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے نماز سے فارغ ہوکر حضرت قَتَادَہ رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰیعَنْہُ کو کھجور کی ایک ڈالی دی اور فرمایا کہ یہ ڈالی دس ہاتھ تمہارے آگے اور دس ہاتھ پیچھے روشنی کرے گی، جب تم گھر پہنچو تو اس میں ایک سیاہ شکل دیکھو گے، اس کو مار کر نکال دینا کیونکہ وہ شیطا ن ہے۔
[1] فتح الباری شرح صحیح بخاری لابن حجر،کتاب الطب،باب ما یذکر فی سم النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔۔۔الخ، تحت الحدیث:۵۷۷۷، ج۱۰،ص۲۰۸۔ علمیہ
[2] ان میں سے بعض یہ ہیں :التعظیم والمنۃ فی ان ابوی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی الجنۃ ۔ الفوائد الکامنۃ فی ایمان السیدۃ آمنۃ ۔مسالک الحنفاء فی والدین المصطفی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔سبل النجاہ فی والدی المصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وسلم (ہدیۃ العارفین،ج۵،ص۵۳۹) ۔ علمیہ
[3] مواہب لدنیہ۔ اس حدیث کو ابن ابی الدنیا، بیہقی اور ابو نعیم نے نقل کیا ہے۔۱۲منہ
[4] بیٹے کے انتقال پر اس کی ماں سے تعزیت کی۔
[5] المواہب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی،المقصد الرابع۔۔۔الخ،ابراء ذوی العاہات واحیاء الموتی۔۔۔الخ،ج۷،ص۶۳
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع