30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
{9} … رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت قتا دہ بن مِلحان قَیْسی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے چہرے پر اپنا دست مبارک پھیرا، جب وہ عمر رسید ہ ہو گئے تو ان کے تمام اعضاء پر کُہْنَگی ([1] ) کے آثار نمایاں تھے مگر چہرہ بدستور تروتازہ تھا۔ ([2] )
{10} … آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے قیس بن زید بن جبار ([3] ) جذامی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکے سر پر اپنا دست مبارک پھیر ااور دعا ئے برکت فرمائی۔ حضرت قیس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے سو برس کی عمر میں وفات پائی۔ ان کے سر کے بال سفید ہوگئے تھے مگر رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دست مبارک کی جگہ کے بال سیاہ ہی رہے۔ ([4] )
{11} … جب رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مدینے کی طرف ہجرت فرمائی تو راستے میں ایک غلام چرواہے سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دودھ طلب کیا۔ اس نے جواب دیاکہ میرے پاس کوئی دودھ دینے والی بکری نہیں ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک بکری پکڑلی اور اس کے تھن پر اپنا دست مبارک پھیرا۔ حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اس کا دودھ دوہا اور دونوں نے پیا۔ غلام نے حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے پو چھا کہ آپ کون ہیں ؟ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: میں خدا عَزَّوَجَلَّکا رسول ہوں ۔ یہ سن کر وہ ایمان لا یا۔ ([5] ) اسی طرح حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اُم مَعْبَد کی بکری کے تھن پر اپنا دست مبارک پھیرا اور اس نے دودھ دیا ، جیسا کہ اس کتاب میں پہلے آچکا ہے۔
{12} … حضرت مالک بن عمیر سلمی شاعر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کر تے ہیں کہ میں نے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عرض کیاکہ یارسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں شا عرہوں ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم شعر کے بارے میں کیا فتویٰ دیتے ہیں ؟ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ اگر تیرے سر سینہ سے کندھے تک پیپ سے بھر جائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ شعر سے بھراہو۔ میں نے عرض کیا کہ یارسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میری خطابطریق مسح ([6] ) دور کردیجئے۔ یہ سن کرحضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میرے سر اور چہرے پر اپنا مبارک ہاتھ پھیر اپھر میرے جگر پر پھر پیٹ پر پھیر ایہاں تک کہ میں حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دست مبارک کے مَبْلَغ سے شرمندہ ہو تا تھا۔ راوی کا بیان ہے کہ حضرت مالک بن عمیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بو ڑھے ہوگئے یہاں تک کہ ان کے سر اور ڈاڑھی کے بال سفید ہو گئے مگر سر اور ڈاڑ ھی میں حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ہاتھ مبارک کی جگہ کے بال سفید نہ ہوئے۔ ([7] )
{13} … حضرت مدلوک فزاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کابیان ہے کہ میرا آقا مجھے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں لے گیا۔ میں اسلام لایا تو حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھے دعا ئے برکت دی اور میرے سر پر اپنا دست مبارک پھیرا۔ میرے سر کا وہ حصہ جسے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دست مبارک نے مس کیا تھاسیاہ ہی رہاباقی تمام سر سفید ہوگیا۔ ([8] )
{14} … حضرت مُعاوِیہ بن ثوربن عُبادَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہو ئے۔ان کے صاحبزادے بِشْر بن مُعاوِیہ ساتھ تھے۔ حضرت مُعاوِیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کیاکہ یارسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بِشْر کے چہرے پر اپنا دست مبارک پھیر دیجئے۔ چنانچہ حضور انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بِشْر کے چہرے کو مسح کیا۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مسح کا نشان حضر ت بِشْر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی پیشانی میں غُرَّہ کی مانند تھا ([9] ) اور وہ جس بیمار پراپنا ہاتھ پھیر دیتے اچھا ہو جاتا۔ حضرت بِشْر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے صاحبزادے محمد بن بِشْر اس بات پر فخر کیا کر تے تھے کہ میرے باپ کے سر پر رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا دست مبارک پھیرا تھا، چنانچہ یوں کہا کر تے تھے:
وَ اَبِی الَّذِیْ مَسَحَ النَّبِیُّ بِرَاْسِہٖ وَ دَعَا لَہٗ بِالْخَیْرِ وَ الْبَرَکَات
میرا باپ وہ ہے کہ پیغمبر خدا نے ان کے سر پر اپنا دست مبارک پھیر ا اور ان کے لئے دعا ئے خیر وبر کت فرمائی ۔ ([10] )
{15} … حضرت یزید بن قُنَافہ طائی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہوئے وہ اَقرع (گنجے ) تھے۔رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے سر پر ہاتھ مبارک پھیر ا اسی وقت بال اُگ آئے۔اسی واسطے ان کا لقب ہُلْب (بَسیارمو) ([11] ) ہو گیا۔ ابن دُرَید کا قول ہے کہ وہ اَقرع تھے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دست مبارک کی بر کت سے اَفرع (مردِتمام مو) ([12] ) ہو گئے۔ ([13] )
{16} … یَسار بن اُزَیْہِر جُہَنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ذکر کر تے ہیں کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میرے سر پر اپنا دست مبارک پھیرا اور مجھے دو چادریں پہنا دیں اور ایک تلوار عطا فرمائی۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع