30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
ہو جائے گی لیکن تم پرہیز اور میری باتوں پر عمل کرکے میری مدد(یعنی میرے ساتھ تَعَاوُن) کرو اور سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے’’اپنے نفس پر‘‘ فرمانے میں اِس بات پر تنبیہ (تَم۔بِیہ۔ یعنی خبردار کرنا) ہے کہ بلند مَر ا تِب(یعنی اُونچے مرتبے ) صرف نفس کی مُخالَفَت کے ذریعے حاصِل ہوتے ہیں ۔ ( لمعات التنقیح ، 3/173)
اِس حدیثِ پاک سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بزرگوں کی خدمت کرنا اور جس کام میں ان کی خوشی ہو اُسے پورا کرنا درحقیقت فضیلت وسعادت حاصِل کرنے کا ذریعہ ہے، خاص طور پر سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رِضا (یعنی خوشی )کو مدِّ نظر رکھنا تو دین و دنیا کی سب سے بڑی سعادت اوربھلائی ہے۔ (اشعۃ اللمعات (اردو) ، 2/247 ملخصاً)
خُوش خبری سُن کر سجدۂ شکر کرنا سنّتِ مسیحیہ ہے
اے عاشقانِ نماز!جب کبھی خُوشی کی خبر ملے ، دو رَکعت نمازِ شکرا نہ ادا کرنا یا سجدۂ شکر کر لینا چاہئے ۔’’ دینی یا دُنیوی خُوشی کی خبرسُن کر سجدے میں گِر جانا سجدۂ شکر کہلاتا ہے۔“ (مراٰۃ المناجیح، 2/388) حضرتِ ابو بَکْرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو کوئی خوشی کی خبر پہنچتی یا آپ خوش ہوتے تو اللہ پاک کا شکر کرتے ہوئے سجدہ فرماتے ۔ (ابوداؤد، 3/117، حدیث: 2774) حضر تِ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : سجدۂ شکر ادا کرنا سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اور صحابۂ کِرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے۔( مراٰۃ المناجیح ، 2/389 ماخوذاً) کیا ہم نے بھی کبھی کسی خوشی کے موقع پر سجدۂ شکر ادا کیا ہے؟ ’’ ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ‘‘سے دو عرض و اِرشاد مُلاحظہ ہوں ، عرض: سجدۂ شکر مسنون ہے یا مستحب؟ ارشاد: سُنّتِ مسیحیہ (مُس۔تَ۔حبہ) ہے۔ جس وقت ابو جہل ِلعین کا
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع