30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
’’ ہم خاندان نجار کی لڑکیاں ہیں ، محمد(صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم )کیسے اچھے ہمسایہ ہیں۔ ‘‘
(وفاء الوفا ، الباب الثالث ، الفصل الحادی عشر ، ج۱ ، ص۲۶۲)
ضیافت ِرسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
اگر خوش قسمتی سے کبھی صحابہ کرامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمکو رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی ضیافت و میزبانی کا شرف حاصل ہوجاتا تو وہ نہایت عزت ومحبت اور ادب و احترام کے ساتھ اس فرض کو بجالاتے تھے۔
ایک بار ایک انصاری نے خدمت مبارک میں گزارش کی کہ نہایت لحیم وشحیم آدمی ہوں ، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہوسکتا ، آپ میرے مکان پر تشریف لاکر نماز ادا فرمائیے تاکہ میں اس طرح نماز پڑھا کروں ، انھوں نے پہلے کھانا بھی تیار کر رکھا تھا ، چنانچہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم تشریف لائے ، اور دورکعت نماز ادا فرمائی۔ (سنن ابی داود ، کتاب الصلوۃ ، باب الصلوۃ علی الحصیر ، الحدیث : ۶۵۷ ، ج۱ ، ص۲۶۳)
ٓٓایک روز آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم حضرت عمراور حضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما کے ساتھ حضرت ابو ہیثم بن تیہان الانصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے مکان پر تشریف لے گئے ، وہ باہر گئے ہوئے تھے۔ آئے تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے لپٹ گئے اور قربان ہونے لگے ، پھر سب کو باغ میں لے گئے ، فرش بچھایا ، اور کھجوریں توڑ کر آپ کے سامنے رکھ دیں کہ خوددست مبارک سے چن چن کر تناول فرمائیں ، اس کے بعد اٹھے اور بکری ذبح کی اور سب نے خوب سیر ہو کرکھانا کھایا۔
(سنن الترمذی ، کتاب الزھد ، باب ماجاء فی معیشۃ اصحاب النبیصلی اللہ علیہ وسلم ، الحدیث : ۳۲۷۶ ، ج۴ ، ص۱۶۳)
ایک روز آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے مکان پر تشریف لے جانے کا وعدہ کیا ، انھوں نے نہایت اہتمام سے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی دعوت کا سامان کیا۔ اورزوجہ سے کہا ، دیکھو رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم آنے والے ہیں تمہاری صورت نظر نہ آئے۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو کوئی تکلیف نہ دینا ، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمسے بات چیت نہ کرنا۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمتشریف لائے تو بستر بچھایا ، تکیہ لگایا ، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّممصروف خواب استراحت ہوئے ، تو غلام سے کہا کہ آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے جاگنے سے پیشتر بکری کے اس بچے کو ذبح کرکے پکالو ، ایسا نہ ہو کہ آپ منہ ہاتھ دھونے کے ساتھ ہی روانہ ہوجائیں۔
آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمبیدار ہو کر منہ ہاتھ دھونے سے فارغ ہوئے تو فورًا دسترخوان سامنے آیا ، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کھانا کھاتے تھے اور قبیلہ بنو سلمہ کے تمام لوگ دورہی دور سے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکے دیدار سے مشرف ہوتے تھے ، کہ قریب آتے تو شاید آپ کو تکلیف ہوتی ، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکھانے سے فارغ ہو کر روانہ ہوئے ، تو ان کی زوجہ نے پردہ میں سے عرض کیا : یا رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم مجھ پر اور میرے شوہر پر نزول رحمت کی دعا کرتے جائیے ، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا ، خداعزوجل تم پراور تمہارے شوہرپر رحمت نازل فرمائے۔
ایک بار آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم حضرت سعد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے مکان پر تشریف لے گئے۔ انہوں نے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو غسل کرایا۔ نہانے کے بعد زعفرانی رنگ کی چادر اُڑھائی ، پھر کھانا کھلایا ، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم رخصت ہوئے تو سواری حاضر کی ، اور اپنے بیٹے کو ساتھ کر دیا کہ گھر تک پہنچا آئیں۔
(سنن ابی داود ، کتاب الادب ، با ب کم مرۃ یسلم الرجل فی الاستیذان ، الحدیث : ۵۱۸۵ ، ج۴ ، ص۴۴۵)
کبھی کبھی آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم خود کسی چیز کی خواہش ظاہر فرماتے اور صحابہ کرامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُماس کو تیار کرکے پیش کرتے ، ایک بار آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : کاش میرے پا س گیہوں کی سفید روٹی گھی اور دودھ میں چپڑی ہوئی ہوتی ، ایک صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فوراً اٹھے اور تیا ر کراکے لائے۔
(سنن ابی داود ، کتاب الاطعمۃ ، باب فی الجمع بین لونین من الطعام ، الحدیث : ۳۸۱۸ ، ج۳ ، ص۵۰۳)
بعض صحابیات رضی اللہ تعالیٰ عنھن خود کوئی نئی چیز پکا کر آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں پیش کرتی تھیں۔ ایک بار حضرت ام ایمن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا نے آٹا چھانا ، اور اس کی چپاتیاں تیار کرکے ، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں پیش کیں۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : یہ کیا ہے ؟ بولیں ہمارے ملک میں اس کا رواج ہے میں نے چاہا کہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے لئے بھی اس قسم کی چپاتیاں تیار کروں۔ لیکن آپ نے کمال زہدوورع سے فرمایا کہ آٹے میں چوکر ملالو پھر گوند ھو۔
(سنن ابن ماجہ ، کتاب الاطعمۃ ، باب الحوّاری ، الحدیث : ۳۳۳۶ ، ج۴ ، ص۴۲)
نعت ِرسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
قرآن مجید کے مواعظ اور رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے کلمات طیبہ نے اگرچہ عہد صحابہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُممیں شاعری کے دفتر پر پانی پھیردیا
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع