30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم وعلی اٰلہ وصحابہ اجمعین
محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے
محمد کی محبت ہے سند آزاد ہونے کی
خدا کے دامن توحید میں آباد ہونے کی
قرآن ناطق ہے :
قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ وَ اِخْوَانُكُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ وَ عَشِیْرَتُكُمْ وَ اَمْوَالُ اﰳقْتَرَفْتُمُوْهَا وَ تِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ جِهَادٍ فِیْ سَبِیْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠(۲۴) ٪(پ۰ا ، التوبۃ : ۲۴)
ترجمہ کنزالایمان : تم فرماؤ اگر تمھارے باپ اور تمھارے بیٹے اور تمھارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمھار ا کنبہ اور تمھاری کمائی کے مال اوروہ سودا جس کے نقصان کا تمھیں ڈر ہے ، اور تمھارے پسندکے مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اوراس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں توراستہ دیکھویہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا۔
انسان کے اندر والدین ، اولاد ، بھائی ، بیوی ، خاندان اور مال ، تجارت اور مکان ان سب چیزوں سے محبت فطری چیز ہے ، لیکن رب تعالیٰ اپنے بندوں کو آگاہ فرماتا ہے کہ اگر تمھارے اندر ان سب چیزوں کی محبت میری اور میرے محبوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی محبت سے بڑھ جائے تو تم گویا خطرہ کی حد میں داخل ہوچکے ہوا ور بہت جلد تم کو میراغضب و عذاب اپنی لپیٹ میں لے لیگا۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ ایک مومن کے لئے رسول اللہ عزوجل وصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمسے محبت نہ صرف یہ کہ فرض ہے بلکہ سب سے قریبی رشتہ داروں اور سب سے قیمتی متاع پر مقدم ہے۔ خود رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمارشاد فرماتے ہیں :
لَایُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہٖ وَوَلَدِہٖ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْن۔
(صحیح البخاری ، کتاب الایمان ، باب حب الرسول.....الخ ، الحدیث : ۱۵ ، ج۱ ، ص۱۷)
یعنی تم میں کا کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اسکے نزدیک اس کے والد اولاد اور تمام لوگوں سے محبوب نہ ہو جاؤں۔
ایک روزحضرت عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے رسول اللہ عزوجل وصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمسے عرض کیا یا رسول اللہ! عزوجل وصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمآپ میری جان کے علاوہ ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں تو نبی پاک صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے فرمایا : ’’ اس کی قسم! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تم میں سے کوئی(کامل) مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اسکے نزدیک اسکی جان سے بھی زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں ‘‘۔ یہ سنکر حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے عرض کیا اس ذات کی قسم! جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی آپ میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں اس پر حضورصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے فرمایا : ہاں اب!اے عمر!
(صحیح البخاری ، کتاب الایمان والنذور ، باب کیف کانت.....الخ ، الحدیث : ۶۶۳۲ ، ج۴ ، ص۲۸۳)
جنگ احد میں ایک صحابیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا کے باپ بھائی اور شوہر پر وانہ وار لڑتے لڑتے شہید ہوگئے۔ انھیں جب یہ معلوم ہوا تو اسکا کچھ غم نہ کیابس یہ پوچھا کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکیسے ہیں ؟ جب ان کو بتایا گیا کہ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمبخیر و سلامت ہیں تو بولیں کہ مجھے حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکو دکھا دو ، آپ کو دیکھ کر (اور ایک روایت میں ہے کہ بے تابانہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکا کپڑا پکڑ کر )کہنے لگیں : ’’ کُلُّ مُصِیْبَۃٍ بَعْدَکَ جَلَلْ‘‘یعنی آپ کے ہوتے ہوئے ہر مصیبت ہیچ ہے۔ (السیرۃ النبویۃ لابن ھشام ، غزوۃ احد ، شأن المرأۃ الدیناریۃ ، ج۳ ، ص۸۶)
یہ تھا محبت رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکا جذبہ صادق !کیا اسکی نظیر مل سکتی ہے؟
حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا بیان فرماتی ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا۔ یا رسول اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمآپ یقینا میرے نزدیک میری جان اور میری اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہیں لیکن جس وقت آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمیاد آ جاتے ہیں تو جب تک آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو دیکھ نہ لوں قرار نہیں آتا ، لیکن اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد جنت میں داخل ہو کر آپ انبیاء کرام علیھم السلام کے ساتھ بلند مقام میں ہونگے اور میں نیچے درجے میں ہونے کے سبب اندیشہ کرتاہوں کہ کہیں آپ کو نہ دیکھ سکوں۔ یہ سن کر حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمخاموش رہے اتنے میں حضرت
جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام یہ آیت لے کر حاضر ہوئے :
وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓىٕكَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیْنَۚ-وَ حَسُنَ اُولٰٓىٕكَ رَفِیْقًاؕ(۶۹)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع