30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
ذات سرورکائنات صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے تعلق خاطرپرعمومی نظر
اسوۂ صحابہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کا درخشاں باب
صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم اور بارگاہ رسالت مآب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
برکت اندوزی : صحابہ کرامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُممختلف طریقوں سے رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی ذات سے برکت اندوزہوتے رہتے ۔ مثلاً بچے بیمار پڑتے یا پیدا ہوتے تو ان کو آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر کرتے ، آپ بچے کے سر پر ہاتھ پھیرتے ، اپنے منہ میں کھجور ڈال کر اس کے منہ میں ڈالتے ، اور اس کے لئے برکت کی دعا فرماتے۔
حضرت سائب بن یزید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکہتے ہیں کہ میں بیمار پڑا تو میری خالہ مجھ کو آپ کی خدمت میں لے گئیں۔ آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور دعائے برکت کی اس کے بعد آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے وضو کیا تو میں نے آپ کے وضو کا پانی پیا۔
(صحیح البخاری ، کتاب الدعوات ، باب الدعاء للصبیان بالبرکۃ .....الخ ، الحدیث : ۶۳۵۲ ، ج۴ ، ص۲۰۴)
حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے لڑکا پیدا ہوا توآپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں لائے ، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اس کا نام رکھا ، اپنے منہ میں کھجور ڈال کے اس کے منہ میں ڈالی اور اس کو برکت کی دعا دی۔
(صحیح البخاری ، کتاب الدعوات ، باب الدعاء للصبیان بالبرکۃ .....الخ ، الحدیث : ۶۳۵۲ ، ج۴ ، ص۲۰۳)
حضرت عبداللہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پیداہوئے توان کی والدہ حضرت اسماء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا ان کو لیکر آئیں اور آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی گود میں رکھ دیا۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے کھجور منگاکر چبائی اور اس کو ان کے منہ میں ڈال دیاپھر برکت کی دعادی۔ آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم بچوں کے منہ میں لعاب ڈال دیتے اوربعض کی آنکھوں پر ہاتھ پھیرتے۔ (صحیح البخاری ، کتاب العقیقۃ ، باب تسمیۃ المولود.....الخ ، الحدیث : ۵۴۶۷ ، ج۳ ، ص۵۴۶)
حضرت زُہرہ بن سعید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تھے بچپن ہی میں انکی والدہ ان کو آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں لائیں سرکار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور دعادی چنانچہ جب ان کو لیکر ان کے دا دا غلہ خریدنے کے لئے بازار جاتے تھے اور حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اور حضرت ابن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے ملاقات ہوتی تھی تو کہتے تھے کہ ہم کو بھی شریک کرو کیوں کہ رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے تم کو برکت کی دعا دی ہے۔
(صحیح البخاری ، کتاب الشرکۃ ، باب الشرکۃ فی الطعام وغیرہ ، الحدیث : ۲۵۰۱۔ ۲۵۰۲ ، ج۲ ، ص۱۴۵)
علامہ ابن حجررحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اس کی شرح میں لکھتے ہیں : ’’اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ عزوجل و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے برکت حاصل کرنے کیلئے صحابہ کرامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمکو آپ کی خدمت میں اپنی اولاد کو حاضر کرنے کا بڑا شوق تھا۔ ‘‘
(فتح الباری شرح صحیح البخاری ، کتاب الشرکۃ ، باب الشرکۃ فی الطعام وغیرہ ، ج۶ ، ص۱۱۵)
نماز فجر کے بعد صحابہ کرامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمکے ملازم برتنوں میں پانی لیکر حاضر ہوتے آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ان میں دست مبارک ڈال دیتے وہ متبرک ہوجاتا ۔
جب پھل پختہ ہوتے تو پہلا پھل آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں پیش کرتے۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم برکت کی دعا فرماتے اور سب سے چھوٹا بچہ جو موجود ہوتا اسکو دے دیتے ۔ آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے وضو کابچا ہوا پانی صحابہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمکے لئے آب حیات تھا جس پر وہ جان دیتے تھے۔
ایک بار حضرت بلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے وضو کا بچا ہوا پانی نکالاتو تمام صحابہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمنے اسکو جھپٹ لیا۔
(سنن النسائی ، کتاب الطہارۃ ، باب الانتفاع بفضل الوضو ء ، ج۱ ، ص۸۷)
ایک دن آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے وضو کیا۔ پانی بچ گیا تو تمام صحابہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمنے اسکو لیکر جسم پر مل لیا ۔
( صحیح البخاری ، کتاب الوضو ء ، باب استعمال فضل وضوء الناس ، الحدیث : ۱۸۷ ، ج۱ ، ص۸۸)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع