30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تمام رسولوں کے پیش رَو اور خاتم النبیین ہیں چنانچہ حضرتِ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:” اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّم قَالَ:اَنَا قَائِدُ الْمُرْسَلِیْنَ وَلَا فَخْرَ یعنی حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں تمام رسولوں کا پیش رُوہوں بلا فخر کے۔“(1)
نیز اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے:( وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ ) (پ۲۲،الاحزاب:۴۰) ”ترجَمۂ کنز العرفان: لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں۔“
نوٹ: خاتم النبیین عام ہے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم باعتبارِ زمانہ بھی تمام نبیوں کے خاتم ہیں اور باعتبارِ مرتبہ بھی یعنی حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر نبوت کے مراتب اور درجات ختم ہیں اور آپ کے اوپر نبوت کا کوئی درجہ نہیں۔ آپ نبی الانبیاء ہیں۔تمام نبیوں سے عہد لیاگیا کہ اگر تم حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا زمانہ پاؤ تو اُن پر ایمان لاؤ اور ان کی نصرت واجب جانوجیسا کہ قرآنِ پاک میں ہے:( لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗؕ-) (پ۳،اٰلِ عمرٰن:۸۱) ”ترجَمۂ کنز العرفان: تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا۔“
عقیدۂ جہاد
مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے ماننے والے جہاد کے منکر ہیں کیونکہ شریعتِ قادیانیت میں یہ حکم منسوخ ہوگیا ہے جیساکہ مرزا اپنی کتاب میں لکھتاہے:”جہاد یعنی دینی لڑائیوں کی شدت کو خدا آہستہ آہستہ کم کرتا گیا ہے۔حضرتِ موسیٰ علیہ الصّلوٰۃُوالسّلام کے وقت میں اس قدر شدت تھی کہ ایمان لانا بھی قتل سے بچا نہیں سکتا تھا اور شیر خوار بچے بھی قتل کئے جاتے تھے۔ پھر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے وقت میں بچوں اور بڈھوں اور عورتوں کا قتل کرنا حرام کیاگیا اور پھر بعض قوموں کے لئے بجائے ایمان کے صرف جزیہ دے کر مواخذہ سے نجات پانا قبول کیاگیا پھر مسیحِ موعود کے وقت قطعاً جہاد کا حکم موقوف کردیا گیا۔“ (2) ایک اور کتاب میں لکھتا ہے:” کافروں کے ساتھ لڑنا مجھ پر حرام کیاگیا ہے۔“(3)
اس کے برعکس مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ جہادعلیٰ وجود الشرائط قیامت تک فرض رہے گاجیساکہ اِرشادِ باری تعالیٰ ہے:( كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِتَالُ) (پ۲،البقرۃ:۲۱۶) ”ترجَمۂ کنز العرفان: تم پر جہاد فرض کیا گیا ہے۔“
1…… دارمی،1/40،حدیث :49
2…… اربعین نمبر4، ص13،بحوالہ روحانی خزائن،17/443
3…… خطبۂ الہامیہ،ص25،بحوالہ روحانی خزائن،16/58
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع