30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
وہ تریمورتی کہتے ہیں۔ ہندو مذہب خدا کے تصور میں تجسیم کا بھی قائل ہے جس کو ہندو اوتار کے نام سے یاد کرتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ خُدا بَشَری لبادے میں آ کر کسی کی بھی مدد کر سکتا ہے۔اسی عقیدۂ اوتار کو مانا جائے تو پھر دنیا میں کئی لوگ اس کے دعویدار ہوسکتے ہیں بلکہ ہوئے بھی ہیں اور اس عقیدے کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں خدا کو لاچار ثابت کیا جاتا ہے کہ وہ لوگوں کی ہدایت خود معبود رہ کر نہیں کر سکتا اور نہ ہی اپنے مخصوص بندوں کو بطورِ حجت مخلوق پر ہادی بنا سکتا ہے بلکہ اس کام کے لیے اُسے خود کسی مخلوق میں نزول کرنا ضروری ہے۔بہرحال ہندو اِزم میں مذہبی تعلیمات کے سلسلے میں ایسی کوئی قابلِ قدر شے موجود نہیں کہ جو جامع مانع ہو کیونکہ ان کی بنیادی کتب ویدیں ہیں جو تحریف شدہ ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ اس مذہب میں ذات پات کی غیر اخلاقی تقسیم کا نظارہ بھی ملاحظہ ہوکہ ہندوؤں نے خود کو چار گروہوں میں تقسیم کر رکھا ہے، کچھ تو ایسے ہیں کہ جن کے ساتھ خود ہندوؤں کا سلوک بھی انسانیت کے درجے سے گرا ہوا ہے جیساکہ مندر میں جانے والا بھی ہندو، جس کےجانے سے مندر ناپاک ہو جاتا ہے وہ بھی ہندو اور وہ بھی ہندو جس کے متعلق حکم ہے کہ اگر وہ وید سن لے تو اس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے اور پڑھ لے تو زبان کاٹ دی جائے اور یاد کرلے تو دل چیر دیا جائے۔
عورت ذات کے متعلق بھی ان کی کتب میں بدترین اَحکام کی بھرمار ہے جیساکہ شوہر کی موجودگی میں عورت کا کسی دوسرے مرد سے کچھ دیر کے لئےشادی کا ہو سکنا مگر اولاد ہونے کی صورت میں وہ پہلے شوہر ہی کی کہلائے گی، عورت کا نردھن (یعنی مال) سے محروم ہونا،اسی طرح باپ کی جائداد کا وارث نہ بننا،اس کا جوئے میں ہارنا اور فروخت کرنے میں جائز ہونا وغیرہ۔اس کے علاوہ ہندو مذہب کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو واضح ہوتا ہے کہ یہ ایک متعصب قوم ہے جو اپنے مذہب کے علاوہ کسی دوسر ےمذہب بالخصوص اسلام کو پسند نہیں کرتی۔ ہندو مذہب میں ظلم و زیادتی کی انتہا یہ ہے کہ مسلمانوں کےگائے کی قربانی کرنے پر اُنہیں قتل کر دیا جاتا ہے۔ تعصب اور ظلم کی یہ داستانیں بہت کربناک و طویل فہرست پر مبنی ہیں۔الغرض ہندو مذہب میں جہاں اخلاقیات کا فقدان ہےوہاں یہ خرافات پر مشتمل عقائد جیساکہ نیوگ، تناسخ وغیرہ کا مجموعہ ہے۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع