30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
(24)مسجدِ جُمُعہ
یہ مسجد شریف مسجدِ قُبا سے مسجد النبوی الشریف کی طرف جاتے ہوئے سیدھے ہاتھ پر آتی ہے۔ہجرتِ مبارکہ کے موقع پر قُبا شریف سے فارِغ ہو کر مَحبوبِ ربُّ الْاَنام صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مَع صَحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان عازِمِ مدینہ ہوئے اوریہ جُلوس مبارک جب ’’بنی سالِم‘‘کے علاقے سے گزرا تو مقامی حضرات نے کچھ دیر اپنے یہاں قِیام کی التجاء کی ، جو منظور کرلی گئی۔ اِسی دَوران نَمازِ جمعہ کا وقت آگیا ، تو رَحمتِ عالَم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے ہمراہ باجماعت پہلی نمازِ جمعۃُ المبارک ادا فرمائی۔ جہاں نماز ادا کی گئی وہاں باقاعِدہ مسجد بنالی گئی۔
صَلُّوا عَلَی الحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(25)مسجدِ مِعْرَاس
یہ مسجد شریف میقاتِ اہلِ مدینہ ” ذُوالحُلَیْفَہ “کے قبلے کی جانب ہوا کرتی تھی۔ یہ اُس مقدّس جگہ پر واقِع تھی جہاں شَہَنشاہِ کائنات صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مکّۂ مکرَّمہ سے واپسی پر رات گزاری تھی اور آرام فرمایا تھا۔ اب اس مسجد مبارک کی زیارت نہیں ہوسکتی!
صَلُّوا عَلَی الحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(26)مسجد ذُوالحُلَیْفَہ
یہ مسجد شریف مسجد النبوی الشریف کے جُنوب مغرِب میں تقریباً 9کلو میٹر کے فاصلے پر واقِع ہے۔ آج کل یہ مقا مِ بیرِ علی یا اَبیارِ علی کے نام سے مشہور ہے اور یہ اہلِ مدینہ منوَّرہ کی مِیقات ہے۔ مسجدِ ذُو الحلیفہ کا پُرانا نام ”مسجدِ شَجَرہ“ہے۔حضرت عبدُاللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ آخرُ الزّمان،شَہَنشاہِ کون و مکان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مدینۂ منوَّرہ سے ”شجرہ“کے راستے سے باہر تشریف لے جاتے اور مُعَرَّس کے راستے سے مدینے آتے اور جب مکّۃُ المکرَّمہ تشریف لے جاتے تو ”مسجدِ شجرہ “میں نماز پڑھتے تھے اور جب واپس تشریف فرما ہوتے تو ذُوالحلیفہ میں نالے کے بیچ میں نماز ادا کرتے تھے ،وہیں رات بھر قیام رہتا یہاں تک کہ صبح ہوتی ۔ (بخاری،1/516، حدیث:1533)حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ غیب دان آقائے دوجہان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ذُوالحلیفہ میں رات بسر فرمائی اور اس کی مسجد میں نماز پڑھی۔ (مسلم، ص 607، حدیث: 1188) رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم حِجَّۃُالْوَدَاع کے لئے تشریف لے جاتے وقت ذُو الحلیفہ پہنچے تو وہاں مسجد میں دو رکعت پڑھیں۔(تاریخ المدینۃ المنورہ، ص501-502) اب یہاں بنام”مسجدِ ذوالحلیفہ “ایک عالیشان مسجد قائم ہے۔
صَلُّوا عَلَی الحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
(27) مسجدِ قِبلَتَین
یہ مُبارَک مسجد اَلْحَرَّۃُ الْوَبَرَۃ ( اَلْحَرَّۃُ الغَرْبِیَّہ ) میں ”وادیِ عقیق“ کے ” العَرصَہ “نامی میدان کے قریب واقِع ہے۔مساجدِ خمسہ بھی وہیں قریب ہی واقِع ہیں ۔ ’’بیرِرُوْمَہ‘‘(یعنی عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کا کنواں ) مدینۂ مُنوَّرہ سے جاتے ہوئے اِس مسجد شریف کے دائیں (یعنی سیدھی) جانِب ہے۔ حُضورِ پُرنور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے یہاں نمازِ ظُہر ادا فرمائی ہے۔ یہ مسجدِ مقدّس ’’ بَنوسُلَیم ‘‘کے نام سے مُتَعارَف تھی کیونکہ یہاں قَبیلۂ بَنوسُلَیم آباد تھا۔ ہجرت کے سَترھویں مہینے 15 رَجَب المُرَجَّب 2ھ (جنوری 624ء) بروز شنبہ(یعنی ہفتے کے روز) میرے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے یہاں پر ابھی ظُہر کی دو رکعت ادا فرمائی تھیں کہ تَحوِیلِ قِبلہ کا حکم نازل ہوگیا، بقیہ دو رکعت بَیْتُ اللہ شریف کی طرف مُنہ کرکے ادا فرمائیں ۔ اِس وجہ سے اِس کا نام مسجدِ قِبلَتَین (یعنی دو قبلوں والی مسجد)ہوا۔بطورِ یادگار عاشِقانِ رسول نے بیتُ المُقَدَّس کی طرف دیوار میں قبلے کا نشان بنادیا تھا اوراس میں ’’آیاتِ تحویلِ قبلہ‘‘ نقش کردی تھیں، عاشقینِ زائرین اِس نشان کو بھی مَس کرکے برکت حاصل کرتے تھے۔ اب وہ دیوار شریف ہٹادی گئی ہے اور صدر دروازے کی جانب چھت پر قبلۂ اوّل کی سمت کے اظہار کیلئے مُصَلّے کانقش بنا دیا گیا ہے۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع