30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
امام بیہقیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوی (458-384ھ)امام ابو منصور عبد القاہربن طاہر سے،وہ ابو عمر و بن نُجَیْدسے ، وہ ابو مسلم سے ، وہ انصاری سے ، وہ اشعث سے اور وہ حضرت سیدنا حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت کرتے ہیں کہ کسی شخص کی اونٹنی گم ہوگئی تو اس نے ایک شخص کے خلاف دعویٰ کردیا۔چنانچہ اسے بارگاہِ رسالت میں لایا گیا تو مدعی (یعنی دعوی کرنے والے)نے عرض کی کہ اس شخص نے میری اونٹنی لی ہے ۔‘‘دوسرے شخص نے کہا:’’اللہعَزَّ وَجَلَّ کی قسم جس کے سواکوئی معبودنہیں ،میں نے اس کی اونٹنی نہیں لی۔‘‘ تو اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا:’’تُونے ہی اونٹنی لی ہے پس اسے لوٹادے۔‘‘تو اس شخص نے واپس کر دی ۔(السنن الکبری للبیہقی،کتاب الایمان،باب ماجاء فی الیمین الغموس ، الحدیث: ۰ ۸ ۸ ۱۹، ج۱۰،ص۶۶)
امام عبدالرزا ق رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ(211-126ھ) ’’اَلْمُصَنَّف‘‘میں فرماتے ہیں کہ ابن جریج سے مروی ہے کہ مجھے محمدبن کعب قرظی کے حوالے سے روایت بیان کی گئی کہ’’ رسول اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے زمانۂ مبارکہ میں ایک شخص نے کسی کی اونٹنی چرالی ۔اس کے مالک نے دربارِرسالت میں حاضرہوکر عرض کی: ’’یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ !فلاں شخص نے میری اونٹنی چرالی ہے مَیں اس کے پاس گیا تو اس نے واپس کرنے سے انکار کردیا۔‘‘
حضور نبی ٔرحمت،شفیعِ اُمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسے پیغام بھیج کربلایا اور ارشاد فرمایا:’’اسے اس کی اونٹنی واپس کردو۔‘‘وہ کہنے لگا :’’اس ذات کی قسم جس کے سواکوئی معبود نہیں !میں نے اُسے نہیں پکڑااورنہ ہی وہ میرے پاس ہے۔‘‘رسول اکرم، نورِ مجسَّم ،شاہ ِبنی آدمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:’’چلے جاؤ۔‘‘جب وہ جاچکا تواسی وقت بارگارسالتعَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں حضرت سیدناجبرائیل امینعَلَیْہِ السَّلامنے حاضرہوکرعرض کی ’’اُس شخص نے جھوٹ بولاہے اونٹنی اسی کے پاس ہے۔ چنانچہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ اسے اونٹنی واپس کر دے تواس نے واپس لوٹادی۔(المصنف لعبدالرزاق،کتاب الایمان والنذور،باب کفارۃ الاخلاص،الحدیث:۱۶۴۱۷ ، ج۸،ص۴۴۹،بدون’’فردھا‘‘)
٭…٭…٭…٭…٭…٭
دعوتِ اسلامی کے سنتوں کی تربیت کے مدنی قافلوں میں سفراورروزانہ فکرمدینہ کے ذریعے مدنی انعامات کارسالہ پرکرکے ہرمدنی (اسلامی) ماہ کے ابتدائی دس دن کے اندراندراپنے یہاں کے(دعوت اسلامی کے) ذمہ دارکوجمع کروانے کامعمول بنالیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّاس کی برکت سے پابندسنت بننے ،گناہوں سے نفرت کرنے اورایمان کی حفاظت کے لئے کڑہنے کاذہن بنے گا
امام طبرانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ(360-260ھ) ’ ’اَلْکَبِیْر ([1]) ‘‘میں فرماتے ہیں : حسین بن اسحاق،فروہ بن عبداللہ بن سلمہ انصاری سے،وہ ہارون بن یحییٰ حاطبی
[1]۔۔۔ المعجم الکبیر فی الحدیث للامام ابی القاسم سلیمان بن احمد الطبرانی علیہ رحمۃ اللہ الربانی آپ علیہ الرحمہ کی معجم الکبیر ۲۵ ہزار احادیث پر مشتمل ہے ۔ (کشف الظنون،ج۲،ص۱۷۳۷)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع