تبصرہ
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Karamaat e Sahaba | کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم

book_icon
کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم

۸۰ھ میں ان کی وفات ہوئی۔ ([1])  (اکمال ، ص۵۹۸)

کرامت

چورانوے برس کا جوان

            حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کے سر پر اپنا دست مبارک پھیرا تھا۔ جُعَیْد بن عبدالرحمن کا بیان ہے کہ حضرت سائب بن یزید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُچورانوے برس تک نہایت ہی تندرست اورقوی ہیکل رہے اورکان ، آنکھ ، دانت کسی چیز میں  بھی کمزوری کے آثار نہیں  پیداہوئے تھے ۔(کنزالعمال، ج۱۶، ص۵۱)

            حضرت سائب بن یزید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے غلام عطاء کہتے ہیں  کہ حضرت سائب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے سر کے اگلے حصے کے بال بالکل سیاہ تھے اورسر کے پچھلے حصے کے سب بال اور داڑھی بالکل سفید تھی ۔ میں  نے حیران ہوکر پوچھا :  اے میرے آقا! یہ کیا معاملہ ہے ؟مجھے اس پر تعجب ہورہا ہے توانہوں  نے فرمایا کہ میں  بچپن میں  بچوں  کے ساتھ کھیل رہا تھا تو حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میرے پاس سے گزرے اور مجھ سے میرا نام پوچھامیں  نے اپنا نام سائب بن یزید بتایا تو حضوراکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میرے سر پر اپنا ہاتھ مبارک پھیرا جہاں  تک حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا دست مبارک پہنچا ہے وہ بال سفید نہیں  ہوئے اورآئندہ بھی کبھی سفید نہیں  ہوں  گے۔([2])

(۴۰)حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

            ان کی کنیت ابو عبداللہ ہے اور یہ حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے آزاد کردہ غلام ہیں  ۔ یہ فارس کے شہر ’’رامہرمز‘‘کے باشندہ تھے ۔ مجوسی مذہب کے پابندتھے اور ان کے باپ مجوسیوں  کی عبادت گاہ آتش خانہ کے منتظم تھے ۔ یہ بہت سے راہبوں  اورعیسائی سادھوؤں  کی صحبت اٹھاکر مجوسی مذہب سے بیزار ہوگئے اور اپنے وطن سے مجوسی دین چھوڑ کر دین حق کی تلاش میں  گھر سے نکل پڑے اور عیسائیوں  کی صحبت میں  رہ کر عیسائی ہوگئے ۔ پھر ڈاکوؤں  نے گرفتار کر لیااوراپنا غلام بناکر بیچ ڈالا اور یکے بعد دیگرے یہ دس آدمیوں  سے زیادہ اشخاص کے غلام رہے ۔ جب رسول اللہ عَزَّ وَجَلَّ وصَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مدینہ منورہ تشریف لائے تو اس وقت یہ ایک یہودی کے غلام تھے جب انہوں  نے اسلام قبول کرلیا تو جناب رسول اللہ عَزَّ وَجَلَّ وصَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کو خریدکرآزادفرمادیا۔

            جنگ خندق میں  مدینہ منورہ شہر کے گرد خندق کھودنے کامشورہ انہوں  نے ہی دیا تھا۔ یہ بہت ہی طاقتور تھے اورانصار ومہاجرین دونوں  ہی ان سے محبت کرتے تھے ۔ چنانچہ انصاریوں  نے کہنا شروع کیا کہسَلْمَانُ مِنَّا یعنی سلمان ہم میں  سے ہیں  اور مہاجرین نے بھی یہی کہا کہسَلْمَانُ مِنَّا  یعنی سلمان ہم میں  سے ہیں  ۔ حضور اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ان پر بہت بڑا کرم عظیم تھا جب انصار ومہاجرین کا نعرہ سنا تو ارشاد فرمایا :  سَلْمَانُ مِنَّا اَھْلُ الْبَیْتِ(یعنی سلمان ہم میں  سے ہیں  )یہ فرماکران کو اپنے اہل بیت میں  شامل فرمالیا۔ عقد مواخات میں  حضوراکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کو ابوالدرداء صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا بھائی بنا دیا تھا، اکابر صحابہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمیں  ان کا شمار ہے۔ بہت عابد وزاہد اورمتقی وپرہیزگار تھے ۔

            حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰیعَنْہَاکا بیان ہے کہ یہ رات میں  بالکل ہی اکیلے صحبت نبوی سے سرفراز ہوا کرتے تھے ۔ حضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرمایا کرتے تھے   

کہ سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے علم اول بھی سیکھا اورعلم آخر بھی سیکھا اوروہ ہم اہل بیت میں  سے ہیں  ۔ احادیث میں  ان کے فضائل ومناقب بہت مذکورہیں۔ ابو نعیم نے فرمایا کہ ان کی عمر بہت زیادہ ہوئی ۔ بعض کا قول ہے تین سو پچاس برس کی عمرہوئی اوردوسو پچاس برس کی عمر پر تمام مؤرخین کا اتفاق ہے ۔ ۳۵ھ میں  آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی وفات ہوئی۔

            یہ مرض الموت میں  تھے تو حضرت سعد اورحضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰیعَنْہَاان کی بیمار پرسی کے لیے گئے تو حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُرونے لگے ۔ ان حضرات نے رونے کا سبب دریافت کیا تو فرمایا کہ حضوراکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہم لوگوں  کو وصیت کی تھی کہ تم لوگ دنیا میں  اتنا ہی سامان رکھنا جتنا کہ ایک سوار مسافر اپنے ساتھ رکھتا ہے لیکن افسوس کہ میں  اس مقدس وصیت پر عمل نہیں  کرسکا کیونکہ میرے پاس اس سے کچھ زائد سامان ہے ۔

             بعض مؤرخین نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی وفات کا سال ۱۰ رجب ۳۳ھ یا ۳۶ھ تحریر کیا ہے ۔ مزار مبارک مدائن میں  ہے جو زیارت گاہ خلائق ہے ۔ ([3])  

(ترمذی مناقب سلمان فارسی واکمال، ص۵۹۷وحاشیہ کنزالعمال، ج۱۶، ص۳۶ واسدالغابہ، ج۲، ص۳۲۸)

کرامات

ملک الموت نے سلام کیا

            جب آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے وصال کا وقت قریب آیاتو آپ نے اپنی بیوی صا      حبہ سے فرمایا کہ تم نے جو تھوڑا سا مشک رکھا ہے اس کو پانی میں  گھول کر میرے سر میں  لگادو کیونکہ اس وقت میرے پاس کچھ ایسی ہستیاں  تشریف لانے والی ہیں  جو نہ انسان ہیں  اورنہ جن۔ ان کی بیوی صا   حبہ کا بیان ہے کہ میں  نے مشک کو پانی میں  گھول کر ان کے سر میں  لگا دیا اورمیں  جیسے ہی مکان سے باہر نکلی گھر کے اندر سے آواز آئی :  اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللہ  اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا صَاحِبَ رَسُوْلِ اللہمیں  یہ آواز سن کر مکان کے اندر گئی تو حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی روح مطہرہ پروازکرچکی تھی اور وہ اس طرح لیٹے ہوئے تھے کہ گویا گہری نیند سورہے ہیں۔ ([4]) (شواہد النبوۃ، ص۲۲۱)

خواب میں  اپنے انجام کی خبردینا

 



     الاکمال فی اسماء الرجال، حرف السین، فصل فی الصحابۃ، ص۵۹۸[1]

6     کنزالعمال، کتاب الفضائل، فضائل الصحابۃ، السائب بن یزید، الحدیث : ۳۷۱۳۷، ۳۷۱۳۸، ج۷، الجزء۱۳، ص۱۸۷، ۱۸۸

1   اسد الغابۃ، سلمان الفارسی، ج۲، ص۴۸۷۔۴۹۲ ملتقطاًوالاکمال فی اسماء الرجال، حرف السین، فصل فی الصحابۃ، ص۵۹۷ وکنزالعمال، کتاب الفضائل، فضائل الصحابۃ، سلمان الفارسی، الحدیث : ۳۷۱۲۶، ج۷، الجزء۱۳، ص۱۸۴وتھذیب التھذیب، حرف السین، سلمان الخیر الفارسی، ج۳، ص۴۲۴ ملتقطاً

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن