کرامت
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Karamaat e Sahaba | کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم

book_icon
کرامات صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنھم

(۱۲)  حضرت عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

            یہ حضورنبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دوسرے چچا ہیں  ان کی عمر آپ سے دو سال زائد تھی ۔ یہ ابتدائے اسلام میں  کفار مکہ کے ساتھ تھے یہاں  تک کہ آپ جنگ بدر میں  کفار کی طرف سے جنگ میں  شریک ہوئے اورمسلمانوں  کے ہاتھوں  میں  گرفتار ہوئے مگر محققین کا قول یہ ہے کہ یہ جنگ بدر سے پہلے مسلمان ہوگئے تھے اور اپنے اسلام کو چھپائے ہوئے تھے اورکفار مکہ ان کو قومیت کا دباؤ ڈال کر زبر دستی جنگ بدر میں  لائے تھے۔ چنانچہ جنگ بدر میں  لڑائی سے پہلے حضوراکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے  فرمادیا تھا کہ تم لوگ حضرت عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو قتل مت کرنا کیونکہ وہ مسلمان ہوگئے ہیں  لیکن کفار مکہ ان پر دباؤ ڈال کر انہیں  جنگ میں  لائے ہیں  ۔

            یہ بہت ہی معزز اور مالدار تھے اورزمانہ جاہلیت میں  بھی حجاج کو زمزم شریف پلانے اورخانہ کعبہ کی تعمیرات کا اعزاز آپ کو حاصل تھا۔ فتح مکہ کے دن انہیں  کی ترغیب پر حضرت ابوسفیان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے بھی اسلام قبول کرلیا اور دوسرے سرداران قریش بھی انہیں  کے مشوروں  سے متأثر ہوکر اسلام کے دامن میں  آئے۔ ان کے فضائل میں  چند حدیثیں  بھی مروی ہیں  اورحضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کو بہت سی بشارتیں  اوربہت زیادہ دعائیں  دی ہیں  جن کا تذکرہ صحاح ستہ اور حدیث کی دوسری کتابوں  میں تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔    ۳۲ھ میں  اٹھاسی برس کی عمر پاکر مدینہ منورہ میں  وفات پائی اور جنت البقیع میں  سپر د خاک کئے گئے۔([1]) (اکمال ، ص۶۰۶وتاریخ الخلفاء وغیرہ)

کرامت

ان کے طفیل بارش ہوئی

            امیر المؤمنین حضرت عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے دورخلافت میں  جب شدید قحط پڑگیا او رخشک سالی کی مصیبت سے دنیا ئے عرب بدحالی میں  مبتلا ہوگئی تو امیر المؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنماز استسقاء کے لیے مدینہ منورہ سے باہر میدان میں  تشریف لے گئے اوراس موقع پر ہزاروں  صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کا اجتماع ہوا ۔ اس بھرے مجمع میں  دعا کے وقت حضرت امیرالمؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے حضرت عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا بازو تھام کرانہیں  اٹھایا اور انکو اپنے آگے کھڑا کر کے اس طرح دعا مانگی :

            ’’یا اللہ ! عَزَّ وَجَلَّ پہلے جب ہم لوگ قحط میں  مبتلا ہوتے تھے تو تیرے نبی کو وسیلہ بناکر بارش کی دعائیں  مانگتے تھے اورتو ہم کو بارش عطافرماتا تھا مگر آج ہم تیرے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چچا کو وسیلہ بناکر دعا مانگتے ہیں  لہٰذا تو ہمیں  بارش عطافرمادے۔‘‘

            پھر جب حضرت عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے بھی بارش کے لیے دعامانگی تو ناگہاں  اسی وقت اس قدر بارش ہوئی کہ لوگ گھٹنوں  گھٹنوں  تک پانی میں  چلتے ہوئے اپنے گھروں  میں  واپس آئے اورلوگ جو ش مسرت اورجذبہ عقیدت سے آپ کی چادر مبارک کو چومنے لگے اورکچھ لوگ آپ کے جسم مبارک پر اپنا ہاتھ پھیرنے لگے چنانچہ حضرت حسان بن ثابت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے جو دربار نبوت کے شاعر تھے اس واقعہ کو اپنے اشعار میں  ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے   ؎

سَئَلَ  الْاِمَامُ  وَقَدْ  تَتَابَعَ  جَدْبُنَا

فَسَقَی  الْغَمَامُ   بِغُرَّۃِ   الْعَبَّاسٖ

اَحْیَی الْاِلٰـہُ بِہِ الْبِلَادَ  فَاَصْبَحَتْ

مُخْضَرَّۃَ  الْاَجْنَابِ  بَعْدَ  الْیَاسٖ

                (یعنی امیرالمؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اس حالت میں  دعا مانگی کہ لگاتار کئی سال سے قحط پڑا ہوا تھا تو بدلی نے حضرت عباس (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی  عَنْہُ) کی روشن پیشانی کے طفیل میں  سب کو سیراب کردیا۔معبود برحق نے اس بارش سے تمام شہروں  کو زندگی عطافرمائی اور ناامیدی کے بعد تمام شہروں  کے اطراف ہرے بھرے ہوگئے ۔ ) ([2])           (بخاری ، ج۱، ص۵۲۶وحجۃ اللہ ، ج۲، ص۸۶۵و دلائل النبوۃ، ج۳، ص۲۰۶)

(۱۳)حضرت جعفر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

             حضرت جعفر بن ابی طالب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی  عَنْہُحضرت علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے بھائی ہیں  ۔ یہ قدیم الاسلام ہیں  ۔ اکتیس آدمیوں  کے مسلمان ہونے کے بعد یہ دامن اسلام میں  آئے ا ورکفار مکہ کی ایذارسانیوں  سے تنگ آکر رحمت عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اجازت سے پہلے حبشہ کی طرف ہجرت کی پھر حبشہ سے کشتیوں  پر سوار ہوکر مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کی اورخیبرمیں  حضوراقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت عالیہ میں  اس وقت پہنچے جب کہ خیبر فتح ہوچکا تھا اورحضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مال غنیمت کو مجاہدین کے درمیان تقسیم فرما رہے تھے ۔ حضوراکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جوش محبت میں  ان سے معانقہ فرمایااورارشادفرمایا کہ میں  اس بات کا فیصلہ نہیں  کرسکتا کہ جنگ خیبر کی فتح سے مجھے زیادہ خوشی حاصل ہوئی یا اے جعفربن ابی طالب!رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُتم مہاجرین حبشہ کی آمد سے زیادہ خوشی حاصل ہوئی ۔

            یہ بہت ہی جانبازاوربہادر تھے اورنہایت ہی خوبصورت اوروجیہہ بھی۔  ۸ھ کی جنگ موتہ میں  امیر لشکر ہونے کی حالت میں  اکتالیس برس کی عمر میں  شہادت سے سرفراز ہوئے ۔ اس جنگ میں  سپہ سالارہونے کی و  جہ سے لشکر اسلام کا جھنڈا ان کے ہاتھ میں  تھا۔ کفار نے تلوار کی مار سے ان کے دائیں  ہاتھ کو شہید کردیا تو انہوں  نے جھپٹ کر جھنڈے کو بائیں  ہاتھ سے پکڑلیا جب بایاں  ہاتھ بھی کٹ کر گرپڑا تو انہوں  نے جھنڈے کو دونوں  کٹے ہوئے بازوؤں  سے تھام لیا۔

            حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمانے فرمایا :  جب ہم نے ان کی لاش مبارک کو اٹھایا تو ان کے جسم اطہر پر نوے زخم تھے مگر کوئی زخم بھی ان کے بدن کے پچھلے حصے پر نہیں  



1     الاکمال فی اسماء الرجال، حرف العین، فصل فی الصحابۃ، ص۶۰۶ مختصراً واسد الغابۃ، عباس بن عبدالمطلب، ج۳، ص۱۶۳والسیرۃ النبویۃ لابن ھشام، غزوۃ بد رالکبری، ذکر رؤیا عاتکۃ بنت عبدالمطلب، نھی النبی اصحابہ عن قتل...الخ، ص۲۵۹ ملخصاً

2     صحیح البخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم، باب ذکر العباس بن عبدالمطلب، الحدیث : ۳۷۱۰، ج۲، ص۵۳۷ وحجۃ اللّٰہ علی العالمین، الخاتمۃ فی اثبات کرامات الاولیاء...الخ، المطلب الثالث فی ذکر جملۃجمیلۃ ...الخ، ص۶۱۵

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن