30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے دورخلافت میں اسلامی حکومت کی حدود میں بہت زیادہ توسیع ہوئی اور افریقہ وغیرہ بہت سے ممالک مفتوح ہوکر خلافت راشدہ کے زیر نگیں ہوئے ۔ بیاسی برس کی عمر میں مصر کے باغیوں نے آپ کے مکان کا محاصرہ کرلیا اور بارہ ذوالحجہ یا اٹھارہ ذوالحجہ ـ ۳۵ھ جمعہ کے دن ان باغیوں میں سے ایک بدنصیب نے آپ کو رات کے وقت اس حال میں شہیدکردیا کہ آپ قرآنِ پاک کی تلاوت فرما رہے تھے اور آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے خون کے چند قطرات قرآن شریف کی آیت فَسَیَكْفِیْكَهُمُ اللّٰهُۚ ([1])پر پڑے۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے جنازہ کی نماز حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پھوپھی زاد بھائی حضرت زبیر بن عوام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے پڑھائی اورآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمدینہ منورہ کے قبرستان جنت البقیع میں مدفون ہیں۔([2])
(تاریخ الخلفاء وازا لۃ الخفاء وغیرہ)
علامہ تاج الدین سبکی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اپنی کتاب’’طبقات‘‘میں تحریرفرمایا ہے کہ ایک شخص نے راستہ چلتے ہوئے ایک اجنبی عورت کو گھور گھور کر غلط نگاہوں سے دیکھا۔ اس کے بعد یہ شخص امیرالمؤمنین حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی خدمت اقدس میں حاضر ہوا۔ اس شخص کو دیکھ کر حضرت امیرالمؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے نہایت ہی پر جلال لہجہ میں فرمایا کہ تم لوگ ایسی حالت میں میرے سامنے آتے ہو کہ تمہاری آنکھوں میں زنا کے اثرات ہوتے ہیں۔ شخص مذکور نے (جل بھن کر)کہا کہ کیا رسول اللہ عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعدآ پ پر وحی اترنے لگی ہے؟آپ کو یہ کیسے معلوم ہوگیا کہ میری آنکھوں میں زناکے اثرات ہیں۔
امیر المؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے ارشادفرمایا کہ میرے اوپر وحی تونہیں نازل ہوتی ہے لیکن میں نے جو کچھ کہا ہے یہ بالکل ہی قول حق اورسچی بات ہے اورخداوند قدوس نے مجھے ایک ایسی فراست(نورانی بصیرت)عطافرمائی ہے جس سے میں لوگوں کے دلوں کے حالات وخیالات کومعلوم کرلیاکرتاہوں۔([3]) (حجۃاللہ علی العالمین ج۲، ص۸۶۲وازالۃالخفاء، مقصد۲، ص۲۲۷)
قرآن مجید میں خداوند قدوس کا ارشاد ہے کہ كَلَّا بَلْٚ- رَانَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ مَّا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۱۴) ([4])یعنی آدمی جب کوئی گناہ کرتاہے تو اس کا یہ اثر ہوتاہے کہ اس کے قلب پر ایک سیاہ داغ اوربدنما دھبہ پڑ جاتاہے اورچونکہ قلب پورے جسم کا بادشاہ ہے اس لئے قلب پر جب کوئی اثر پڑتا ہے تو پورا بدن اس سے متأثر ہوجاتاہے تو خاصانِ خدا جن کی آنکھوں میں نوربصارت کے ساتھ ساتھ نور بصیرت بھی ہوا کرتا ہے وہ بدن کے ہر ہر حصہ میں ان اثرات کو اپنے نور فراست اورنگاہ کرامت سے دیکھ لیا کرتے ہیں ۔ امیر المؤمنین حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُچونکہ اہل بصیرت اورصاحب باطن تھے اس لئے انہوں نے اپنی نگاہ کرامت سے شخص مذکور کی آنکھوں میں اس کے گناہ کے اثرات کو دیکھ لیااوراس کی آنکھوں کو اس لئے زناکار کہا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ’’زنا العینین النظر‘‘([5]) یعنی کسی اجنبی عورت کو بری نیت سے دیکھنایہ آنکھوں کا زنا ہے ۔ واللہ تَعَالٰی اعلم
حضرت عبداللہ بن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰیعَنْہَاراوی ہیں کہ امیر المؤمنین حضرت عثمان سخت حرام ہے، مسلمانوں کو تو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ سب حضرات آقائے دو عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے جاں نثار اور سچے غلام ہیں۔(۲)صحابہ کر ام رضی اﷲ تَعَالٰی عنھم انبیا ء نہ تھے، فرشتہ نہ تھے کہ معصوم ہوں۔ ان میں بعض کے لیے لغزشیں ہوئیں مگر ان کی کسی بات پر گرفت اﷲو رسول عَزَّ وَجَلَّ و صلی اﷲ تَعَالٰی علیہ وسلم کے خلاف ہے۔ (بہار شریعت ۱؍253مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
تفصیل : مذکورہ واقعہ کی تفتیش کرتے ہوئے ہم نے متعددعربی کتبِ سیر وتاریخ وغیرہ دیکھیں لیکن ان میں "بدنصیب اور خبیث النفس" یا اسکی مثل کلمات نہیں ملے چنانچہ "الاستیعاب" میں ہے : وروی أنّ جہجاہ ہذا ہو الذی تَناوَل العصا مِن یَدِ عثمان وہو یَخطبُ فکَسَرَہا یومئذ, فأَخَذتْہ الأَکِلۃُ فی رکبتہ وکانت عصا رسولِ اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.(الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب334 / 1) وفی "الإصابۃ" بلفظِ : فوضعہا علی رکبتہ فکسرہا....حتی مات. (الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ- 1 ؍ 622)۔۔ترجمہ : اور مروی ہے کہ یہ وہی جہجاہ (بن سعید غفاری رضی اللہ عنہ)ہیں جنھوں نے بحالتِ خطبہ عثمانِ غنی (رضی اللہ عنہ)کے دستِ مبارک سے عصا (چھڑی) چھین کر اپنے گھٹنے پر
[1] ترجمہ کنزالایمان : تو اے محبوب عنقریب اللہ انکی طرف سے تمہیں کفایت کریگا۔(پ۱، البقرۃ : ۱۳۷)
2 تاریخ الخلفاء، الخلفاء الراشدون، عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ، ص۱۱۸، فصل فی خلافتہ، ص۱۲۲، ۱۲۷۔۱۲۹ملتقطاً والاکمال فی اسماء الرجال، حرف العین، فصل فی الصحابۃ، ص۶۰۲ وازالۃ الخفاء عن خلافۃ الخلفاء، مقصد دوم، اما مآثرامیرالمؤمنین عثمان بن عفان، ج۴، ص۳۶۷
[3] حجۃ اللّٰہ علی العالمین، الخاتمۃ فی اثبات کرامات الاولیاء...الخ، المطلب الثالث فی ذکر جملۃجمیلۃ ...الخ، ص۶۱۳
4 ترجمہء کنزالایمان : کوئی نہیں بلکہ انکے دلوں پر زنگ چڑھا دیا ہے انکی کمائیوں نے(پ۳۰، المطففین : ۱۴)
[5] المستد رک علی الصحیحین، کتاب التفسیر، تفسیرسورۃ النجم، باب توضیح معنی الا اللمم، الحدیث : ۳۸۰۳، ج۳، ص۲۷۷
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع