30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اور ناک صاف کرتے ہوئے آسرا نہیں کرتے حالانکہ یہ وہ مبارک گلیاں ہیں جنہیں اللہ پاک کےپیارےحبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مبارک قدموں کو چومنے کی سعادت حا صل ہے۔ ہاں! جن اَفعال میں آدمی مجبورہو تو وہ الگ بات ہے مثلاً طَبْعی حاجت جیسے معاملے میں آدمی لاچار ہے لیکن گلیوں اور سڑکوں پر تھوکنے کے معاملے میں تو لاچار نہیں۔ یاد رکھیے! گلیوں اور سٹرکوں پر تھوکنا ویسے بھی اَدب کے خلاف ہے اور مکۂ مکرمہ اور مدینۂ منوّرہ جیسے مُقدَّس شہروں میں تو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔اَلْغَرَض ہم جتنا ادب کریں گے اِن شاءَ اللہ اُتنا نفع پائیں گے۔
”با ادب با نصیب، بے ادب بے نصیب“
بہرحال جب تک بندہ شریعت پر عمل نہیں کرتا تب تک طریقت میں کوئی مقام حاصل نہیں کر پاتا ۔ اس دور میں بعض لو گ نمازیں قضا کرتےاور داڑھی مُنڈاتے یاخشخشی رکھتے ہیں مگر اس کے باوجود خود کو صاحِبِ طریقت کہلواتےاور بڑھ چڑھ کر طریقت کے بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں۔ عوامُ النّاس کے عِلمِ دین سے دُور ہونے کےسبب آج کل بہت سے لوگ طریقت کے نام پر اپنی اپنی دُکانیں چلا رہے ہیں ۔
سَفرِ حج کا نرالہ اَنداز
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!جب ہم لوگ حج کے لیےجاتے ہیں تو اپنے گھر پر حج مبارک کا بورڈ لگواتے اور بڑی شان و شوکت کے ساتھ احرام باندھ کر ائیر پورٹ پر تصویریں کِھنچواتے ہیں لیکن سَیِّدُنا بایزید بسطامی رحمۃُ اللہ علیہ کے سَفرِ حج کا اَنداز بڑا نرالا تھا چنانچہ آپ رحمۃُ اللہ علیہ دورانِ سفر ہر چند قدم پر دو رکعت نماز پڑھتے اور ارشاد فرماتے: چونکہ میں بہت بڑے بادشاہ کے دربار کی طرف جارہا ہوں اس لیے مجھے اسی انداز سے جانا
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع