30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اور بعض فقہاء کرام نے یہ بھی واضح فرمایا کہ یہ یہاں مکروہ سے مراد ”مکروہ تنزیہی“ ہے۔ñ1Ñ اور دار الافتاء اہلِ سنّت سے جاری ہونے والے تفصیلی فتوے میں بھی اس کے مکروہ تنزیہی ہونے کا حکم جاری ہوا ہے ۔ دلائل دیکھنے کے لئے اس فتوے کا مطالعہ کریں۔
یہ فتوی دار الافتاء اہل سنت کی ویب سائٹ پر موجود ہے، اس کیو آر (QR)کوڈ کو اسکین کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
لہذا اگر کسی شخص نے ریڑھ کی ہڈی میں موجود یہ گودا ( یعنی حرام مغز) کھایا تو وہ گنہگار نہیں ہوگا ۔لیکن بہر حال جب اس کا کھانا ، مکروہ و ناپسندیدہ ہے تو اس سے بچنا چاہیے۔
عموما ً گائے اور بکری کی کمر اور گردن کا گوشت بناتے وقت ماہر قصّاب حضرات ریڑھ کی ہڈی کو لمبائی میں دو ٹکڑے کردیتے ہیں۔ جس سے یہ حرام مغز سفید ڈورے کی شکل میں دکھائی دیتا ہےاور اسے بآسانی جدا کیا جا سکتا ہے۔بہر حال گردن، چانپ اور کمر کا گوشت دھوتے وَقت غور سے دیکھ لینا چاہیے اور ممکنہ صورت میں حرام مَغْز اسی وقت نکال دینا چاہیے اور بالفرض اگر سالن میں اسی طرح گوشت کے ساتھ حرام مغز بھی پک گیا ہو تو کھاتے وقت احتیاط کریں اور نظر آنے پر اسے نہ کھائیں بلکہ
Œ1ƒ...علامہ ہاشم ٹھٹھوی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: ” قال في جامع الرموز: إن النخاع الذي يقال له بالفارسية ”حرام مغز“ یکرہ اکلہ كراهة تنزیہ. انتھی ودر ” صیدیۃ “ شیخ الإسلام می آرد کہ در بعض روایات خوردن پشتِ مازہ یعنی حرام مغز مکروہ گفتہ،أما فتوی بر آنست كه مكروه نیست، انتهى. “ (فاكہۃالبستان، ص172)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع