30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
وجہ یہ ہے کہ یہ سب خبیث یعنی ایسی اشیاء ہیں جو گندی بھی ہیں اور ان کو کھانے سے طبیعت سلیمہ گھن محسوس کرتی ہے اور خبیث اشیاء کھانے سے ہماری شریعت نے ہمیں منع کیا ہے۔ صرف طیب اور پاکیزہ چیزیں کھانے کی اجازت دی ہے۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ یُحِلُّ لَهُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبٰٓىٕثَ 1
ترجمہ: اور (یہ نبی) ستھری چیزیں ان کے لیے حلال فرمائے گااور گندی چیزیں اُن پر حرام کرے گا۔
اس حوالے سے بعض فقہاء کرام کا کلام ملاحظہ کریں
درمختار میں ہے: ”( كره تحريما ) وقيل تنز يها والأول أوجه ( من الشاة سبع الحياء والخصية والغدة والمثانة والمرارة والدم المسفوح والذكر ) للأثر الوارد في كراهة ذلك “یعنی بکری میں سے سات چیزیں کھانا مکروہ تحریمی(ناجائز ) ہےاور بعض نے کہاکہ یہ مکروہ تنزیہی ہے،لیکن پہلا قول(تحریمی کراہت) زیادہ راجح(مضبوط) ہے۔ وہ سات چیزیں یہ ہیں ۔مادہ جانور کی شرمگاہ، خصیے،غدود،مثانہ، پتّہ، بہتا ہوا خون، اور نَر جانور کاعضو۔ان سب کی کراہت وارد شدہ اثر (روایت) کی بنیاد پر ہے۔
علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ” قال أبو حنيفة: الدم حرام وأكره الستة، وذلك لقوله عز وجل : حُرِّمَتْ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةُ وَ الدَّمُ 2 فلما تناوله
1... پ9، الاعراف:157
2... پ6،المائدة: 3
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع