my page 79
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Faizan-e-Namaz (New) | فیضان نماز

book_icon
فیضان نماز
            

محبوبِ باری کے دربار میں امام بُخاری کا انتِظار

حضرت سیِّدُنا عبدُ الْواحِد طَوَاوِیسی رَحْمَۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں خواب میں حضور نبی پاک صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت سے مشرف ہوا ، آپ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صحا بۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے ساتھ ایک مقام پر کھڑے تھے ۔میں نے آپ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں سلام عرض کیا آپ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سلام کا جواب مرحمت فرمایا۔ پھر میں نے کھڑے ہونے کا سبب دریافت کیا تو آپ صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایاکہ ’’میں محمد بن اسماعیل بخاری کا انتظار کررہاہوں ۔ ‘‘ کچھ دن کے بعد معلوم ہوا کہ امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ علیہ کا وصال (یعنی انتقال ) ہو گیا ہے۔ تحقیق کرنے پرپتا چلا کہ جس رات آپ کا انتقال ہوا تھااُسی رات میں نے حضور صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت کی تھی۔ (سیراعلام النبلاء ج ۱۰ ص ۳۱۹)

مزار بخاری کی برکات

امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ علیہ کی نمازِ جنازہ کے بعد جب ان کی قبر پر مٹی ڈالی گئی تو کافی عرصے تک اُس مٹی سے مُشک کی خوشبو آتی رہی ۔ اور عرصۂ دراز تک لوگ دُور دُور سے آکر امام بخاری کے مزار شریف کی مٹی کو بطورِ تَبَرُّک لے جاتے رہے۔ ابو فتح سمر قندی رَحْمَۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں کہ امام بخاری کے وصال کے دو سو (200) سال کے بعد سمر قند میں قحط پڑا۔ لوگوں نے بارہا ’’نمازِ اِسْتِسْقا ‘‘ پڑھی، دُعائیں مانگیں مگر بارِش نہ ہوئی پھر ایک نیک آدمی قاضیِ شہر(Judge) کے پاس گیا اور اس کو مشورہ دیا کہ تم شہر کے لوگوں کو لے کر امام بخاری کے مزار شریف پرجاؤ اور وہاں جا کر اللّٰہ کریم سے بارش کی دعا مانگو شاید اللّٰہ پاک تمہاری دعا قبول کر لے۔ قاضیِ شہر نے یہ مشورہ قَبو ل کر لیا اور شہر کے لوگوں کو لے کر امام بخاری کے مزار شریف پر حاضر ہوا، لوگوں نے وہاں خوب رو رو کر اللّٰہ پاک سے نہایت خضوع خشوع سے دعا مانگی اور امام بخاری سے قبولیت دعا کیلئے سفارش کی درخواست کی ۔اُسی وقت آسمان پر بادَل امڈ آئے اور سات دن لگا تار اس قدر بارش ہوتی رہی کہ لوگوں کے لئے’’ خرتنگ‘‘ سے’’ سمر قند‘‘ پہنچنا مشکل ہو گیا۔ (ارشاد الساری ج ۱ص ۶۷) اللّٰہُ ربُّ الْعِزَّت کی ان سب پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد حضرت سیِّدُنا عبدُاللّٰہ بن زُبیر کاخُشوع وخُضوع (5حکایات)

{۱}حسن و خوبی سے نماز پڑھنے والے

حضرتِ سیِّدُنا عمروبن دِینار رَحْمَۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : صحابی ابن صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللّٰہ بن زُبَیر رضی اللہ عنہما سے زیادہ اچھے انداز سے نماز پڑھتے میں نے کسی کو نہیں دیکھا ۔

{۲} مِنْجَنِیْق پتَّھر برساتی مگر نماز میں فرق نہ پڑتا

تابعی بُزُرگ حضرتِ سیِّدُناہِشام بن عُرْوَہ رَحْمَۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں : حضرت سیِّدُنا اِبنِ مُنْکَدِر رَحْمَۃُ اللہِ علیہ نے مجھ سے فرمایا: اگر تم حضرتِ سیِّدُنا عبدُاللّٰہ بن زُبیر رضی اللہ عنہما کو نماز پڑھتے دیکھتے تو ضرور کہتے کہ یہ کسی درخت کی ٹہنی ہیں جسے ہوا تھپکی دے رہی ہے۔(یعنی ہوا سے درخت کی شاخ جس طرح لرزتی معلوم ہوتی ہے اِسی طرح آپ نماز میں لرز رہے ہوتے)میدانِ جنگ میں دورانِ نماز دشمن کی مِنْجَنِیْق (جو کہ توپ کی طرح ایک آلہ ہوتا تھا جس سے بڑے بڑے پتھرپھینکے جاتے تھے وہ) پتھر برسارہی ہوتی اورپتھر آپ کے اِرد گرد گرتے مگر آپ کواس کی بالکل پروا نہ ہوتی۔

{۳}گویا لکڑی

تابعی بُزُرگ حضرت سیِّدُنا مُجاہد رَحْمَۃُ اللہِ علیہ سے مروی ہے: جب حضرت سیِّدُنا عبدُاللّٰہ بن زُبَیر رضی اللہ عنہما نمازمیں کھڑے ہوتے تویوں لگتا جیسے کوئی لکڑی ہے اور یہ بات آپ کے نماز میں خشوع و خضوع کی وجہ سے کہی جاتی۔

{۴}مسجدکا کبوتر

حضرت سیِّدتُنا اَسماء بنتِ ابی بکر صدِّیق رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں : حضرتِ سیِّدُنا عبدُاللّٰہ بن زُبیر رضی اللہ عنہما کی راتیں بکثرت قیام (یعنی نمازوں ) میں گزرتیں اور دن روزے میں کٹتے تھے اور انہیں مسجدکا کبوتر کہا جاتا تھا۔

{۵} خوب مُناجات کرنے والا

حضرت سیِّدُنا اِبن اَبی مُلَیْکَہ رَحْمَۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں : تابعی بُزرگ حضرت سیِّدُناعمربن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللہِ علیہ نے مجھ سے پوچھا:آپ حضرت سیِّدُناعبداللّٰہ بن زُبیر رضی اللہ عنہما کے متعلق کیا جانتے ہیں ؟میں نے کہا: اگرآپ انہیں دیکھ لیتے تو اللّٰہ پاک سے ان جیسا مُناجات (یعنی التجائیں اور دعائیں ) کرنے والا کسی کو نہ پاتے۔ (حلیۃ الاولیاء ج ۱ص ۴۱۰،۴۱۱) اللّٰہُ ربُّ الْعِزَّت کی ان سب پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد حضرت ِ سیِّدُنا مَسرُوق کا خُشوع وخُضوع حضرت سیِّدُنا مسروق بن عبدالرحمٰن ہمدانی کوفی رَحْمَۃُ اللہِ علیہ تابعی بزرگ گزرے ہیں ، سرورِدو عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ظاہری وفات سے پہلے اسلام لائے اورخلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اَجْمَعِیْن وغیرہ سے ملاقات کی۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ علیہ نے کوفے میں سن 62 ہجری کووفات پائی وہیں مزار شریف ہے۔ (سیر اعلام النبلاء ج ۵ص ۱۰۲،۱۰۵)

(۱) جو کام ہے وہ پہلے ہی سے بتا دو

تابعی بزرگ حضرت ِ سیِّدُنا مسروق رَحْمَۃُ اللہِ علیہ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو یوں معلوم ہوتا گویاگوشہ نشین(یعنی سب سے لا تعلُّق) ہیں اور اپنے اہل ِ خانہ سے فرماتے:اپنی تمام حاجتیں میرے نماز شروع کرنے سے پہلے پہلے بیان کردو۔ (حلیۃ الاولیاء ج ۲ص ۱۱۲ ملخّصاً )

(۲)نماز کے وقت پردہ لٹکا دیتے

حضرت سیِّدُنا اِبْرَاہیم بن مُحَمَّد بن مُنْتَشِر رَحْمَۃُ اللہِ علیہ بیان کرتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا مسروق رَحْمَۃُ اللہِ علیہ اپنے اور اہلِ خانہ کے درمیان پردہ لٹکالیتے اور نماز میں مشغول ہوکر گھروالوں اور دُنیا سے کنارہ کَش(یعنی الگ تھلگ) ہو جاتے۔(حلیۃ الاولیاء ج ۲ص ۱۱۲ ملخّصاً )

(۳)حج میں ساری ساری رات سجدے

حضرت سیِّدُنا ابواِسحاق رَحْمَۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا مسروق رَحْمَۃُ اللہِ علیہ نے حج کے دوران ساری ساری راتیں سجدوں میں گزاریں ۔ (حلیۃ الاولیاء ج ۲ص ۱۱۲ ملخّصاً )

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن