30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
شام کرو تو صبح کی اُمّید مت رکھو!
اسلام کے سب سے بڑے مبلغ، رحمتِ عالم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت سیِّدُنا عبدُاللّٰہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ارشاد فرمایا: جب تم صبح کروتو تمہارے دل میں شام کا خیال نہ آئے اور جب شام کروتو صبح کی اُمید نہ رکھو اور اپنی تندرستی سے بیماری کے لئے اور زندگی سے موت کے لئے کچھ توشہ لے لو۔ اے عبداللّٰہ ! تم نہیں جانتے کہ کل کس نام سے پکارے جاؤگے۔
(احیاء العلوم ( اردو ) ج ۵ص ۴۸۴)
آج کا ’’جناب‘‘ کل کا ’’مرحوم‘‘
اے عنقریب دنیا سے کوچ کرنے والو! اِس روایت میں کس قدر عبرت کے مدنی پھول ہیں ۔ آج اگر چِہ ہمیں،’’جناب‘‘ کہہ کر پکارا جا رہا ہے مگر ہو سکتا ہے کہ ٹھیک کل ہمارے نام کے ساتھ ’’ مرحوم‘‘ کا لقب (یعنیTitle)لگادیا جائے! ؎
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
تم دنیا دار مت بننا
فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : مجھے تم پردوباتوں کازیادہ خوف ہے {۱}خواہشات کی پیروی اور {۲}لمبی اُمیدیں ۔ خواہشات کی پیروی حق سے روکتی ہے جبکہ لمبی اُمیدیں دنیا کی مَحَبَّت کا سبب ہیں ۔ پھر ارشاد فرمایا: سن لو! بے شک اللّٰہ پاک دنیا اُسے بھی دیتا ہے جس سے مَحَبَّت فرماتا ہے اور اُسے بھی جسے ناپسند کرتا ہے اور جب کسی بندے سے مَحَبَّت فرماتا ہے تو اُسے ایمان کی دولت عنایت فرماتا ہے۔ سن لو! کچھ لوگ دیندار ہوتے ہیں تو کچھ دنیادار، لہٰذا تم دیندار بننا، دنیادار مت بننا، سنو! دنیا پیٹھ پھیر کر جارہی ہے اور آخِرت سامنے سے آرہی ہے، سنو! تم عمل والے دن میں ہو جس میں کوئی ’’حساب‘‘ نہیں اور عنقریب(یعنی جلد ہی) تم ایسے حساب والے دن میں ہوگے جس میں کوئی ’’عمل‘‘ نہ ہوگا۔
(قصر الامل مع موسوعۃ امام ابن ابی دنیا ج ۳ ص ۳۰۳ رقم ۳)
دیندار اور دنیا دار کی پہچان
اے دین اسلام سے محبت کرنے والو! بیان کردہ حدیثِ پاک عبرت کے مَدَنی پھولوں سے خوب مالا مال ہے۔ اِس میں ہمیں ’’دیندار‘‘ بننے کا حکم دیا گیا اور ’’دنیادار‘‘ بننے سے ممانعت فرمائی گئی ہے۔ دیندار وہ ہے جو ظاہراً باطِناً(یعنی ظاہری بھی اور چھپی حالت میں بھی) دونوں طرح احکامِ شریعت کا پابند ہو، بغیر صحیح مجبوری کے جان بوجھ کر فرض یا واجب یا سُنَّتِ مؤَکَّدہ ترک نہ کرتا ہو۔ یاد رکھئے! جس کا ظاہری حلیہ تو دیندار وں والا ہو،مَثَلاً داڑھی ، عمامہ اور سنت کے مطابق لباس میں ملبوس رہتا ہو، نماز روزے کاپابندبھی ہو،زکوٰۃ بھی پوری نکالتا ہو، مگرشرعی مجبوری کے بغیر نماز کی جماعت ترک کر دیتا ہو، جھوٹ، غیبت، چغلی، وعدہ خلافی، گالی گلوچ وغیرہ گناہوں کا مرتکب ہوتا ہو، دوستوں میں اگر چِہ ملنسار اور حسن اخلاق کا پیکر اور میٹھے بول بولنے والا ہو مگر گھر والوں یا پڑوسیوں وغیرہ کو زبان سے ایذا دیتا ہو، فلمیں ڈرامے دیکھتا، گانے باجے سنتا ہو، بد نگاہی کرتا ہو، ایسا شخص ہرگز ’’دیندار‘‘ نہیں ہو سکتا یہ تو فاسق اور پکا دُنیادار ہے۔
اَخلاق ہوں اچھے مِرا کردار ہو ستھرا
محبوب کا صدقہ تو مجھے نیک بنا دے
(وسائلِ بخشش (مرمم) ص۱۱۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
تین لکڑیاں
سرکار دوجہاں صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک بار تین لکڑیاں لیں ، ایک اپنے سامنے گاڑی، دوسری اس کے برابر میں جبکہ تیسری کچھ دور، پھر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے ارشادفرمایا: تم جانتے ہویہ کیاہے؟ انہوں نے عرض کی: اَللّٰہُ اَعْلَمُ وَرَسُولُہٗ اَعْلَم یعنی اللّٰہ پاک اور اس کا رسول صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم زیادہ جانتے ہیں ۔ ارشاد فرمایا: ’’ایک لکڑی انسان اور دوسری موت ہے جبکہ دور والی اُمّید ہے،انسان اُمّیدکی جانب ہاتھ بڑھاتا ہے مگر اُمّید کے بجائے موت اُسے اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔‘‘ (احیاء العلوم (اردو ) ج ۵ ص ۴۸۵)
بڑھاپا موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے
حضرت سیِّدُنا عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :یہ انسان ہے اور یہ موتیں ہیں جو کہ اس کے اِردگِردپھیلی ہوئی ہیں ،ان کے بعد بڑھاپا، اور بڑھاپے کے بعد اُمید ہے، لہٰذا انسان اُمید لگائے رہتاہے حالانکہ موتیں اردگرد پھیلی ہوتی ہیں اورجس موت کو حکم ہوتاہے وہ بندے کواپنی گرفت میں لے لیتی ہے، اگر ان سے بچ جائے تو بڑھاپااُسے مار دیتا ہے اور وہ ’’امید‘‘ کا انتظار کرتارہ جاتا ہے۔ (احیاء العلوم (اردو ) ج ۵ ص ۴۸۶)
تجھے پہلے’’ بچپن‘‘ نے برسوں کِھلایا ’’جوانی‘‘ نے پھر تجھ کو مجنوں بنایا
’’بڑھاپے‘‘ نے پھر آکے کیا کیا ستایا ’’اَجل‘‘ تیرا کر دے گی بالکل صفایا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
الفاظ و معانی: مَجنوں : پاگل۔ اجَل: موت۔ صفایا:کسی چیز کو نہ رہنے دینا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
کون جنّت میں جانا چاہتا ہے؟
حضرت سیِّدُنا حسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ علیہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ اللّٰہ پاک کے پیارے نبی صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے پوچھا: کیا تم سب جنت میں داخل ہونا چاہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: جی ہاں ۔ تو ارشاد فرمایا: اپنی اُمیدوں کو کوتاہ(یعنی مختصر) کرو، موت کو آنکھوں کے سامنے رکھو اور اللّٰہ پاک سے حیا کرنے کا حق ادا کرو۔
(احیاء العلوم (اردو )ج ۵ص ۴۸۷)
اُس دنیا سے پناہ جو آخِرت کی بھلائی سے روکے
مصطَفٰے جانِ رحمت صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہ دعا فرمایا کرتے تھے: اللّٰہ ! میں تیری پناہ چاہتاہوں اُس دنیا سے جو آخرت کی بھلائی میں رُکاوٹ ڈالے، میں پناہ چاہتا ہوں اُس زندگی سے جو اچھی موت میں رُکاوٹ بنے اور میں پناہ چاہتا ہوں اُس اُمّید سے جو نیک عمل میں رُکاوٹ پیدا کرے۔ (احیاء العلوم ج ۵ص ۴۸۷)
خبردار! صحّت سے دھوکا مت کھانا!
حضرت سیِّدُنا عبید اللّٰہ بن شُمَیْط رَحْمَۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد صاحب رَحْمَۃُ اللہِ علیہ کو یہ کہتے سنا: اے لمبی صحت سے دھوکا کھانے والو! کیاتم نے کسی کو بیماری کے بغیر مرتے نہیں دیکھا؟ اے لمبی مہلت ملنے سے دھوکا کھانے والو! کیاتم نے بغیر مہلت کے (یعنی اچانک) کسی کو مرتے نہیں دیکھا؟ اگر تم اپنی لمبی عمر کے بارے میں سوچو گے تو پچھلی لذتیں بھول جاؤگے، تمہیں صحت نے دھوکے میں ڈالا ہے یا لمبا عرصہ عافیت سے گزرنے پر اِتْراتے ہو یا موت سے بے خوف ہوچکے ہو یاپھرموت کے فرشتے پر دلیر ہوچکے ہو!(یاد رکھو! ) جب مَلَکُ الْموت تشریف لائیں گے تو انہیں تمہارا ڈھیر سارا مال روک سکے گانہ لوگوں کی کثرت۔ کیا تم نہیں جانتے کہ موت کا وقت انتہائی تکلیف دہ ،سخت اور
نافرمانیوں پر شرمندہ ہونے کا ہے۔ پھر فرمایا : اللّٰہ پاک اُس بندے پر رَحم فرمائے جو موت کے بعد کام آنے والے اعمال کرے اور اُس (بندے) پر بھی رَحم فرمائے جوموت کے آنے سے پہلے اپنا محاسبہ(یعنی حساب) کرلے۔
(احیاء العلوم (اردو )ج ۵ص ۴۹۱)
اے خدا سے ڈرنے والو! خدائے پاک مجھ پر اور آپ سب پر رحم فرمائے۔ اٰمین۔ واقِعی آدمی کی جسمانی طاقت ، دُنیوی دولت، و زارت و حکومت اور شان و شوکت سب کچھ دُنیا میں رہ جائے گا۔ بے شک دنیا کا بڑے سے بڑا مالدار، دنیا سے جانے کے بعد اکثر نشانِ عبرت بن کر رہ جاتا ہے۔ ’’سوشل میڈیا‘‘ پر دنیائے عرب کے ایک نہایت مالدار شخص کے متعلق اس کی ویران قبر کی تصویر کے ساتھ تفصیلات دیکھنے کو مِلیں اُس شخص کا نام حذف کر کے الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ عبرت کے لئے اُس کی رُوداد پیش کی جاتی ہے۔ کاش! ہمیں عبرت ملے!
کویت کا ایک دولت مند تاجر
کویت کے ایک تاجِر کے پاس 2008ء میں اندازاً 14ارب ڈالر تھے۔جب کچھ عرصے کے بعد اُس کا انتقال ہوا اُس وقت کے مال و دولت کی تفصیلات کچھ یوں بتائی گئیں : کویت کے بنکوں میں 12ارب ڈالر نقد ، 33آئل کیرئیرجہاز، دنیابھر میں سب سے زیادہ ہوٹل،’’ زین ٹیلی کام‘‘ کا آدھا مالک، کویت، ملیشیا، دبئی، فرانس، اٹلی، اور لندن میں 20 سے زیادہ فلک بوس عمارتیں ۔ سوشل میڈیا کی خبر میں اُس کی قبر کی تصویر دکھا کر عبرت دلائی گئی کہ اتنا بڑا مالدار شخص اب اِس محل (یعنی مختصر سی قبر) میں آرام فرما ہے!
حسن ظاہر پر اگر تو جائے گا عالم فانی سے دھوکا کھائے گا
یہ منقّش سانپ ہے ڈَس جائے گا کر نہ غفلت یاد رکھ پچھتائے گا
ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے
کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے
الفاظ و معانی: حُسنِ ظاہر: ظاہر ی خو ب صورتی۔عالَمِ فانی:ختم ہونے والی دنیا۔منَقَّش: ڈیزائن والا۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع