30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
کیا وکیل خود زکوٰۃ رکھ سکتا ہے ؟
جب دینے والوں نے مطلقاً اجازت دی ہو کہ جہاں چاہو صرف کرو تو مستحق ِ زکوٰۃ ہونے کی صورت میں وکیل خود زکوٰۃ رکھ سکتا ہے ورنہ نہیں۔در مختار میں ہے : ’’وکیل کو جائز ہے کہ اپنے فقیر بیٹے یا بیوی کو زکوٰۃ دے دے مگر خود نہیں لے سکتا ، ہاں !اگر دینے والے نے یہ کہا ہو کہ جہاں چاہو مصرف ِ زکوٰۃ میں صرف کرو تو اپنے لئے بھی جائز ہے جبکہ فقیر ہو۔‘‘(الدر المختار، کتاب الزکوٰۃ، ج۳، ص۲۲۴)
پیشگی زکوٰۃدے سکتے ہیں لیکن اس کے لئے 2شرائط ہیں۔
(۱)دینے والا مالک ِ نصاب ہو ، (۲)اختتامِ سال پر نصاب مکمل ہو ۔
اگر دونوں میں سے ایک بھی شرط کم ہوگی تو دیا جانے والا مال نفلی صدقہ شمار ہوگا ۔ (الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب الزکوٰۃ، الباب الاول، ج۱، ص۱۷۶)
جوصاحبِ نصاب اسلامی بھائی یا اسلامی بہنیں تھوڑی تھوڑی کر کے پیشگی زکوٰۃ دینا چاہتے ہیں انہیں چاہئیے کہ وہ اپنے پاس موجودکل مالِ زکوٰۃ (سوناچاندی، کرنسی نوٹ ، مالِ تجارت وغیرہ) کا اندازاً حساب لگالیں پھر کل مالِ زکوٰۃ کی قیمت کا % 2.5 بطورِ زکوٰۃ الگ الگ کر لیں۔ پھر اگر وہ ماہانہ کے حساب سے دینا چاہیں تو زکوٰۃ کی رقم کو 12پر تقسیم کرلیں اور اگر ہفتہ وار دینا چاہیں تو 48پر اور اگر روزانہ دینا چاہیں تو 360پر تقسیم کر لیں۔ پھر جب سال تمام ہو تو زکوٰۃ کا مکمل حساب کر لیں اور جو کمی ہواُسے پورا کریں۔
پیشگی زکوٰۃزیادہ دے دی تو کیا کرے ؟
اگرپیشگی زکوٰۃ زیادہ چلی گئی تو اسے آئندہ سال کی زکوٰۃ میں شامل کر لے ۔(الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب الزکوٰۃ، الباب الاول، ج۱، ص۱۷۶)
جسے پیشگی زکوٰۃدی تھی بعد میں وہ مالدار ہوگیاتو؟
جس فقیر کو پیشگی زکوٰۃدی تھی وہ سال کے اختتام پر مالدار ہوگیا یا مر گیا یامرتد ہوگیا تو زکوٰۃ ادا ہوگئی ۔(الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب الزکوٰۃ، الباب الاول، ج۱، ص۱۷۶)
اختتامِ سال پر نصاب باقی نہ رہا تو؟
ایسی صورت میں جو کچھ دیا، نفلی صدقہ میں شمار ہوگا ۔(الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب الزکوٰۃ، الباب الاول، ج۱، ص۱۷۶)
زکوٰۃ دینے والے کے مال سے زکوٰۃ کی ادائیگی
جس پرزکوٰۃواجب ہواسی کے مال سے زکوٰۃدینا ضروری نہیں کوئی دوسرا بھی اس کی اجازت سے زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے ۔(ماخوذا ز فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ ، ج۱۰، ص ۱۳۹) مثلاً بیوی پر زکوٰۃ ہو تواس کی اجازت سے شوہر اپنے مال سے ادا کرسکتا ہے ۔
بلااجازت کسی کے مال سے اس کی زکوٰۃ دینا
کسی کی اجازت کے بغیر اس کے مال سے پیشگی زکوٰۃدیتا رہا پھر اسے خبر کی اور اس نے جائز رکھا تو بھی زکوٰۃادا نہیں ہوگی اور جو کچھ مالک کی اجازت کے بغیر فقراء کو دیا ہے اس کا تاوان ادا کرے ۔ فتاویٰ شامی میں ہے : ’’اگر کسی نے دوسرے کی اجازت کے بغیر زکوٰۃ ادا کردی پھر دوسرے تک خبر پہنچی اور اس نے جائز بھی رکھا تب بھی زکوٰۃادا نہ ہوگی ۔‘‘(ردالمحتار، کتاب الزکوٰۃ ، مطلب فی زکوٰۃ ۔۔۔الخ، ج۳، ص۲۲۳ )
زکوٰۃ دئیے بغیر انتقال کرجانے والے کا حکم
جس شخص پر زکوٰۃ واجب ہے اگر وہ مر گیا تو ساقط ہوگئی یعنی اس کے مال سے زکوٰۃدینا ضروری نہیں ، ہاں اگر وصیّت کر گیا تو تہائی مال(یعنی کل مال کے تیسرے حصے ) تک وصیّت نافذ ہے اور اگر عاقل بالغ ورثہ اجازت دے دیں تو کُل مال سے زکوٰۃ ادا کی جائے ۔(بہارِ شریعت ، ج۱حصہ۵، مسئلہ نمبر ۸۴، ص۸۹۲)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع