غنی کا زکوٰۃ لینا
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Faizan e Zakat | فیضان زکٰوۃ

book_icon
فیضان زکٰوۃ

       اگرکسی کے پاس بہت ساری کتابیں ہوں اور وہ کتابیں اس کی حاجت ِ اصلیہ میں سے ہیں تو لے سکتا ہے اگرچہ لاکھوں کی ہوں اور اگر حاجت ِ اصلیہ میں سے نہیں ہیں تو بقدرِ نصابِ ہونے کی صورت میں نہیں لے سکتا ۔اس میں تفصیل یہ ہے کہ

٭ فقہ ، تفسیر اور حدیث کی کتابیں اہلِ علم(یعنی جسے پڑھنے ، پڑھانے یا تصحیح کے لئے ان کتابوں کی ضرورت ہو) کے لئے حاجت ِ اصلیہ میں سے ہیں اور دوسروں کے لئے حاجت ِ اصلیہ میں سے نہیں۔اگر ایک کتاب کے ایک سے زائد نسخے ہوں تو وہ اہل ِ علم کے لئے بھی حاجت ِ اصلیہ میں سے نہیں ہیں۔

          ٭ کفار اور بدمذہبوں کے رد اور اہل ِ سنت کی تائید میں لکھی گئیں اورفرض علوم پر مشتمل کتابیں ، عالم اور غیر عالم دونوں کی حاجت ِ اصلیہمیں سے ہیں۔

          ٭ عالم اگر بدمذہبوں کی کتابیں ان کے رد کے لئے رکھے تو یہ اس کی حاجت ِ اصلیہ میں سے ہیں۔غیرِ عالم کو تو ان کا دیکھنا ہی جائز نہیں۔

          ٭ قرآن ِ مجید غیرِ حافظ کے لئے حاجت ِ اصلیہ میں سے ہے حافظِ قرآن کے لئے نہیں۔(جبکہ اس کاحفظِ قرآن مضبو ط ہو )

          ٭ طب کی کتابیں طبیب کے لئے حاجت ِ اصلیہ میں سے ہیں جبکہ ان کو مطالعہ میں رکھے یا دیکھنے کی ضرورت پڑتی ہو ۔

(الدر المختاروردالمحتار، کتاب الزکوٰۃ، مطلب فی ثمن المبیع وفائً، ج۳، ص۲۱۷، بہارِ شریعت، ج۱حصہ ۵، ص۸۸۲)

غنی کا زکوٰۃ لینا

       حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا : ’’زکوٰۃ کسی مال میں نہ ملے گی مگر اسے ہلاک کردے گی ۔‘‘ امام احمد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے اس حدیث کے معنی یہ کئے کہ مالدار شخص زکوٰۃ لے لے تو یہ اس کے (بقیہ)مال کو ہلاک کردے گی۔

(الترغیب والترھیب، کتاب الصدقات، باب الترھیب من منع الزکوٰۃ، الحدیث۱۸، ج۱، ۳۰۹)

            زکوٰۃ تو فقیروں کے لئے ہوتی ہے ، غنی کو زکوٰۃ لینا حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔ ایسے شخص کو اس مال ِ حرام کے سبب قبروحشر اور میزان کی پریشانیوں اور عذاباتِ جہنم کا سامناکرنا پڑے گا ۔(فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجہ، ج۱۰، ص۲۶۱ ملخصًا)

جس کے پاس چھ تولے سونا ہو!

          جس کے پاس چھ تولے یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابرسونا ہو اگرچہ اس پر زکوٰۃ فرض نہیں ہوتی کہ سونے کی نصاب ساڑھے سات تولے ہے مگر ایسا شخص زکوٰۃ لے نہیں سکتا ۔(ماخوذ از بہارِ شریعت ، ج۱، حصہ۵، مسئلہ ۲۷ص۹۲۹)

حاجتِ اصلیہ سے زائد سامان ہو تو؟

           جس کے پاس ضرورت کے سواایسا سامان ہے جو مال نامی نہ ہو اور نہ ہی تجارت کے لیے ، اور وہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہیتو اسے زکوٰۃ نہیں دے سکتے اگرچہ خُود اس پر زکوٰۃ واجب نہیں۔(ماخوذ از بہارِ شریعت ، ج۱، حصہ۵، مسئلہ ۲۷ص۹۲۹)

جس کے پاس بہت سا جہیز ہو!

          عورت کو ماں باپ کے یہاں سے جو جہیز ملتا ہے اس کی مالک عورت ہی ہے ، اس میں 2 طرح کی چیزیں ہوتی ہیں ایک : حاجت کی جیسے خانہ داری کے سامان، پہننے کے کپڑے ، استعمال کے برتن اس قسم کی چیزیں کتنی ہی قیمت کی ہوں ان کی وجہ سے عورت غنی نہیں ، دوسری :  وہ چیزیں جو حاجتِ اصلیہ سے زائد ہیں زینت کے لیے دی جاتی ہیں جیسے زیور اور حاجت کے علاوہ اسباب اور برتن اور آنے جانے کے بیش قیمت بھاری جوڑے ، ان چیزوں کی قیمت اگر بقدر نصاب ہے عورت غنی ہے زکوٰۃ نہیں لے سکتی۔ (ردالمحتار، کتاب الزکاۃ، باب المصرف، مطلب في جہاز المرأۃ ہل تصیر بہ غنیۃ، ج۳، ص۳۴۷)

جس کے پاس موتی جواہر ہوں !

          موتی وغیرہ جواہر جس کے پاس ہوں اور تجارت کے لیے نہ ہوں تو ان کی زکوٰۃ واجب نہیں ، مگر جب نصاب کی قیمت کے ہوں تو زکوٰۃ لے نہیں سکتا۔ (ماخوذ از بہارِ شریعت ، ج۱، حصہ۵، مسئلہ۳۷ص۹۳۰)

 

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن