کرنسی نوٹوں کی زکوٰۃ کا جدول
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Faizan e Zakat | فیضان زکٰوۃ

book_icon
فیضان زکٰوۃ

          نصاب کا چالیسواں حصہ (یعنی % 2.5) زکوٰۃ کے طور پر دینا ہوگا۔(فتاوٰی امجدیہ ، ج۱، ص ۳۷۸)

کرنسی نوٹوں کی زکوٰۃ کا جدول

رقم                     زکوٰۃ                   رقم                     زکوٰۃ

  سوروپے             2.5(یعنی اڑھائی روپے )   دس لاکھ روپے              25,000روپے

 ہزارروپے                    25روپے                  ایک کروڑ روپے             2,50,000روپے

دس ہزار روپے               250روپے                دس کروڑ روپے              25,00000

ایک لاکھ روپے              25,00روپے            ایک ارب                  2,50,00000

بیٹیوں کی شادی کے لئے جمع کی گئی رقم پر زکوٰۃ

       اگر بیٹیوں کی شادی کے لئے رقم جمع کی اور ان کے بالغ ہونے سے پہلے ان کی مِلک کردیا تو بچیوں کے بالغ ہونے تک ان پر زکوٰۃ فرض نہیں ہوگی کیونکہ نابالغ پر زکوٰۃ فرض نہیں ہوتی اور بالغ ہونے کے بعد اگر شرائط پائی گئیں تو ان پر زکوٰۃ واجب ہوجائے گی ۔(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ، ج۱۰، ص۱۴۴)

امانت میں دی گئی رقم پر زکوٰۃ

       مالک کی اجازت سے امانت کی رقم خرچ کی تواس کی زکوٰۃ مالک کے ذمے ہے ۔(حبیب الفتاویٰ، ص۶۳۷)

انشورنس کی رقم پر زکوٰۃ

           انشورنس میں جمع کروائی گئی رقم اگر تنہا یا دیگر اموال سے مل کر نصاب کو پہنچتی ہے تو اس پر بھی زکوٰۃ ہوگی۔

حج کے لئے جمع کروائی گئی رقم پر زکوٰۃ

       عموماً حج کے لئے جمع کرائی گئی رقم میں سے کچھ کرایوں کے مد میں کاٹ لی جاتی ہے اور کچھ حاجی کو عرب شریف میں دیگر اخراجات کے لئے دی جاتی ہے ۔ کرایوں کی مد میں کٹ جانے والی رقم حاجی کی ملکیت نہ رہی کیونکہ اجارے میں بطورِ ایڈوانس دی جانے والی رقم مالک کی مِلک نہیں رہتی بلکہ لینے والے کی مِلک ہوجاتی ہے چنانچہ یہ رقم شامل ِ نصاب نہ ہوگی ۔دیارِ عرب میں ملنے والی رقم اسی کی ملکیت ہے اور اس کا حکم ہمارے عرف میں قرض کا ہے ، اس لئے اگر یہ رقم تنہا یا دیگر اموال سے مل کر نصاب کو پہنچ جائے اور ان اموال پر سال بھی پورا ہوچکا ہوتو اس کی زکوٰۃ فرض ہوجائے گی لیکن جمع کروائی گئی رقم کی زکوٰۃ اُس وقت دینا واجب ہے جب مقدارِ نصاب کا کم ازکم پانچواں حصہ وصول ہوجائے ۔ (ماخوذ از فتاوی اہلسنّت ، سلسلہ نمبر 4، ص۲۷، ۲۸)

پراویڈنٹ فنڈ پر زکوٰۃ

       چونکہ یہ فنڈ مالک کی مِلک ہوتا ہے اس لئے اگر ملازم مالک نصاب ہے توجب سے یہ رقم جمع ہونا شروع ہوئی اُسی وقت سے اِس رقم کی بھی زکوٰۃ ہر سال فرض ہوتی رہے گی۔ (فتاوی فیض الرسول ، حصّہ اوّل، ص ۴۷۹)لیکن ادائیگی اس وقت واجب ہوگی جب مقدارِ نصاب کا کم از کم پانچواں حصہ وصول ہوجائے ۔(ماخوذ از فتاوٰی فقیہ ملت ج۱، ص۳۲۰)

ملازمین کو ملنے والے بونس پر زکوٰۃ

          سرکاری یا نجی اداروں کے ملازمین کو سال کے آخر پرکچھ مخصوص رقم تنخواہ کے علاوہ بھی دی جاتی ہے جسے بونس کہتے ہے ۔یہ ایک طرح کا انعام ہے جس کی شرعی حیثیت مالِ موہوب (یعنی ہبہ کئے ہوئے مال) کی ہے چنانچہ اس پر قبضہ کے بغیر ملکیت ثابت نہیں ہوگی ، ملازم بعدِ قبضہ ہی اس کا مالک ہوگا پھر اگر وہ تنہا یا دیگر اموالِ زکوٰۃ سے مل کر نصاب کو پہنچے تب اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی ۔(جدید مسائلِ زکوٰۃ، ص۴)

بینک میں جمع کروائی گئی رقم پر زکوٰۃ

          بینک میں رقم اگرچہ امانت کے طور پر رکھوائی جاتی ہے مگر ہمارے عرف میں قرض شمار ہوتی ہے کیونکہ دینے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ اس کی رقم بینک انتظامیہ کاروبار وغیرہ میں لگائے گی۔چنانچہ اس رقم پر بھی زکوٰۃ واجب ہوگی مگر ادا اس وقت کی جائے گی جب نصاب کا کم از کم پانچواں حصہ وصول

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن