30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سُبْحٰنَ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ...! حکم شرعی کے سلسلے میں کسی کی رِعَایَت نہ کرنا اور ہر تعلق ورشتے داری کو بالائے طاق رکھ کر اس پر خود بھی عمل کرنا اور دوسروں کو بھی عمل کا درس دینا وہ بنیادی وَصْف ہے جو دین اِسْلام کے اَوَّلِیْن پیروکاروں حضراتِ صحابۂ کرام اور صحابیات رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی عَظَمت کا سکہ ہمارے دِلوں میں اور زیادہ پختہ کرتا ہے اور دشمن بھی ان کی عَظَمَت کا اِعْتِرَاف کئے بغیر نہیں رہتا لیکن بدقسمتی سے آج کا مسلمان اپنے اَسْلاف کے طریقے سے ہٹتا چلا جا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ کُفّار کے دِلوں میں اِسْلام کی ہیبت وعَظَمَت کا جو سکہ وہ حضرات اپنے عمل سے بِٹھا گئے تھے آج وہ خَتْم ہوتا جا رہا ہے اور دین اِسْلام کے ماننے والوں کو ہر طرف سے پریشانیوں اور مصیبتوں کا سامنا ہے۔ آہ...! !
؏گنوا دِی ہم نے جو اَسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمین پر آسماں نے ہم کو دے مارا ([1])
اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا میمونہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کو یہ اعزاز بھی حاصِل ہے کہ اُمّتِ مسلمہ کو متعدد مسائل کا حل آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے ذریعے سے مِلا ہے جن میں سے ایک مسئلہ حالتِ اِحْرَام میں نِکاح کرنے کا ہے چونکہ پیارے آقا، دوعالَم کے داتا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے جس وَقْت آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا سے نِکاح فرمایا اس وَقْت حالتِ اِحْرَام میں تھے جیسا کہ بخاری شریف کی رِوَایَت میں ہے: ” تَزَوَّجَ مَيْمُوْنَةَ وَ هُوَ مُحْرِم سرکارِ والا تبار، مکے مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرتِ میمونہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا سے حالتِ اِحْرَام میں نِکاح فرمایا۔ “ ([2]) چنانچہ اس سے یہ مسئلہ مَعْلُوم ہو گیا کہ مُحْرِم (جس نے حج یا عمرے کا اِحْرَام باندھا ہو اُس) کو اس حالت میں نِکاح کرنے کی شرعاً اجازت ہے۔
مِسْواک پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بہت ہی پیار ی سنّت ہے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خود بھی کثرت سے اس کا استعما ل فرمایا ہے اور اُمَّت کو بھی اس کی بہت تاکید فرمائی ہے حتی کہ فرمایا: اگر مجھے مؤمنین کو مشقت میں ڈالنے کا خوف نہ ہوتا تو اِنہیں نمازِ عشا تاخیر سے پڑھنے اور ہر نماز کے وَقْت مِسْواک کرنے کا حکم دیتا۔ ([3])
سُبْحٰنَ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ! اس سے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مِسْواک سے محبت کا پتا چلتا ہے، یہی وجہ تھی کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان جو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ہر ہر ادا کو دیوانہ وار اپنا تےتھے ، یہ کیونکر ممکن تھا کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اس قدر تاکید ی حکم کو پس پشت ڈال دیتے اور عمل سے روگردانی کرتے ...؟اُن شمع رسالت کے پروانوں نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اس حکم پر عمل کے حوالے سے بھی تقلیدی کردار ادا کیا ہے اور تاریخ کے صفحا ت میں ایک اَعْلیٰ مِثال رقم کی ہے۔آئیے اس سلسلے میں اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا میمونہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کا عمل ملا حظہ کیجیے، چنانچہ رِوَایَت میں ہے کہ آ پ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا مِسْواک کو پانی میں بھگو کر رکھتی تھیں اگر نماز یا کسی اور کام میں مشغولیت نہ ہوتی تو مِسْواک اُٹھا کر کرنے لگتیں۔ ([4])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سیِّدَتُنا مَیمُونہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی پاکیزہ حَیَات کے چند نمایاں پَہْلُو
٭ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا حُضُور سیِّد المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زوجۂ مطہرہ اور اُمُّ المؤمنین (تمام مؤمِنوں کی امّی جان) ہیں۔
٭ رسولِ رَحمت، شفیع اُمّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سب سے آخری زوجۂ مطہرہ ہیں۔
٭ اُن عورتوں میں سے ہیں جنہوں نے خُود کو پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لئے ہبہ کر دیا تھا۔
٭ پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا سے حالتِ احرام میں نِکاح فرمایا۔ ([5])
٭ اُن چار۴ بہنوں میں سے ہیں جنہیں سیدِ عَالَم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اَلْاَخَوَاتُ الْمُؤْمِنَات کے دِل نشین خِطَاب سے نوازا تھا۔ ([6])
٭ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کو یہ خُصُوصیت حاصِل ہے کہ سرکارِ عالی وقار، محبوبِ ربِّ غفّار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مقامِ سرف میں آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا سے نِکاح فرمایا، اسی مقام پر رَسْمِ عَرُوْسِی ادا فرمائی، پھر اسی مقام پر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کا انتقال ہوا۔ ([7]) اور اسی مقام پر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی مُبَارَک تُرْبَت (قبر) بنی۔
زمانہ ایک عرصے تک آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے عِلْم وعمل، زُہْد وعِبَادت اور تقویٰ وپرہیزگاری کے نور سے چمکتا دمکتا رہا بالآخر وہ وَقْت قریب آیا جس میں آپ نے اس دنیائے فانی سے کوچ کرنا تھا، اس وَقْت آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا مَکَّۃُ الْمُکَرَّمَہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّتَعْظِیْماً میں تھیں، رِوَایَت میں ہے کہ جب آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے مرضِ وفات نے شدت اختیار کی تو فرمانے لگیں: مجھے مَکَّۃُ الْمُکَرَّمَہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّتَعْظِیْماً سے باہر لے جاؤکیونکہ میرے سرتاج، صاحِبِ مِعْرَاج صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھے بتایا ہے کہ میرا انتقال مکہ میں نہیں ہو گا۔ چنانچہ جب آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کو مکہ شریف سے باہر مقامِ سرف میں اُس دَرَخت کے پاس لایا گیا جس کے نیچے ایک خیمے میں رسولِ رحمت، شفیع اُمَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے ساتھ رَسْمِ عَرُوْسِی ادا فرمائی تھی تو آپ کا انتقال ہو گیا۔ ([8])
صحیح قول کے مُطَابِق 51ہجری کو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے پیکِ اَجَل کو لبیک کہا اور اپنے آخرت کے سفر کا آغاز فرمایا۔ ([9]) یہ حضرتِ سیِّدُنا امیر مُعَاوِیَّہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ کا دورِ حکومت تھا۔
حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نسبت کا احترام
رِوَایَت میں ہے کہ اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا میمونہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے انتقال کے بعد آپ کے بھانجے حضرتِ سیِّدُنا عبد الله بن عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُمَا نے لوگوں سے فرمایا: یہ سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع