30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
قیام ممبئی میں تھا۔پروگرام کمیٹی کے صدر محمد حسین سیٹھ جو اس پروگرام کے روحِ رواں تھے، ممبئی کے دستور کے مطابق عالم ربانی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ گفتگو کے دوران انہوں نے پوچھ لیا: حضرت! آپ تقریر کا کتنا پیسہ لیں گے؟ یہ سنتے ہی آپ کو جلال آ گیا اور آپ ان سے ناراض ہوگئے اور فرمایاکہ یہ تقریر نہیں ہوگی۔اس پر سب لوگ پریشان ہو گئے۔ادھر محمد حسین سیٹھ کے وقار کا مسئلہ بھی تھا۔ بالآخر کچھ سمجھدار لوگ درمیان میں پڑے اور کسی طرح عالم ربانی کو منانے میں کامیاب ہو گئے۔ سیٹھ صاحب نے حضرت سے معافی مانگی۔آپ نے معاف فرما دیا اور پھر تقریر ہوئی۔روانگی کے وقت لوگوں نے اسٹیشن پر ہار پھول پہنائے اور لفافے پیش کیے۔ حضرت نے خود لینے کے بجائے اپنے خادم جمن کو لفافے لینے کا اشارہ فرمایا، وہ سب لفافے جمع کرتا رہا۔ جب سب لوگوں نے دے دیا تو جمن نے ان لفافوں کی ایک گٹھڑی باندھ کر اسے سیٹ کے نیچے رکھ دیا۔ اب ٹرین چل پڑی،راستے میں جمن حضرت کے پاؤں دباتے ہوئے دبی زبان میں کہنے لگاکہ آپ نے سب کو ناراض کردیا، اب عرس کا انتظام کیسے ہوگا؟آپ نے ناراض ہوتے ہوئے ارشاد فرمایا: چپ رہو! ا للہ مسبب الاسباب ہے۔کچھ دیر بعد اس نے کہا: حضور! وہ سب خطوط پڑے ہیں انہیں کب پڑھیں گے؟ آپ نے فرمایا: لفافے کھول کر دیکھو۔ جب اس نے لفافے کھولے تو سب نوٹوں سے بھرے ہوئے نکلے۔اس نے فوراً سارے لفافے سمیٹ کر رکھ دیے اور گھر آکر حضرت کی زوجہ محترمہ مخدومہ کے حوالے کر دیے۔ حضرت نے انہیں ہاتھ بھی نہیں لگایا اور مخدومہ نے بھی انہیں اسی طرح محفوظ رکھا۔پھرحضرت مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رح مۃُ اللہ علیہ کے عرس کے موقع پر وہی پیسہ نکالا جاتا رہا اور عرس کے
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع