پارہ سُوْرَۃُ النَّحْلِ آیت نمبر 66میں ہے:
وَ اِنَّ لَكُمْ فِی الْاَنْعَامِ لَعِبْرَةًؕ-نُسْقِیْكُمْ مِّمَّا فِیْ بُطُوْنِهٖ مِنْۢ بَیْنِ فَرْثٍ وَّ دَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَآىٕغًا لِّلشّٰرِبِیْنَ (۶۶)
ترجمۂ کنز الایمان ( ) :اور بیشک تمہارے لئے چوپایوں میں نگاہ حاصل ہونے کی جگہ ہے ہم تمہیں پلاتے ہیں اس چیز میں سے جو ان کے پیٹ میں ہے گوبر اور خون کے بیچ میں سے خالص دودھ گلے سے سہل اترتا پینے والوں کیلئے
{۱}گائے کا دودھ استعما ل کرو (یعنی پیا کرو) کیونکہ یہ ہر درخت سے غذا حاصل کرتی ہے اور اس میں ہر بیماری سے شفا ہے ۔ (مُسندِ امامِ اعظم ص۲۰۷، اَلمُستَدرک ج ۵ ص ۵۷۵ حدیث ۸۲۷۴ ) {۲}جب کوئی شخص دودھ پئے تو کہے ( یعنی یہ دُعا پڑھے) : ’’اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْہِ وَزِدْنَا مِنْہ۔ ‘‘ (ترجمہ:اےاللہ عَزَّوَجَلَّ! ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما اور ہمیں مزید عطا فرما) کیونکہ دودھ کے سوا ایسی کوئی چیز نہیں جو کھانے اور پانی دونوں کی جگہ کفایت کرے۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج۵ص۱۰۴حدیث۵۹۵۷) یعنی صرف دودھ میں وہ نعمت ہے جو بھوک وپیاس دونوں کو رفع (دور) کرتا ہے، لہٰذا یہ غذا بھی ہے اور پانی بھی۔ (مراٰۃ المناجیح ج۶ص۸۰)
رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوپینے کی چیزوں میں دودھ بہت پسند تھا۔ (اَخلاقُ النّبی ص ۱۲۲ حدیث ۶۱۴ ) چنانچہ’’ بخاری شریف‘‘ میں ہے:سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ہدیہ (gift) میں دودھ بھیجا گیاجسے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اَصحاب صُفّہ عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو بھی پلایااور خود بھی نوشِ جان فرمایا یعنی پیا۔ (بُخاری ج۴ص ۲۳۴ حدیث۶۴۵۲ مُلخّصاً)
{۱}انسانی دودھ جراثیم سے پاک اور بچّے کیلئے بہت بڑی نعمت ہے ، اس میں بچپن میں پیش آنے والی اکثر بیماریوں سے بچانے کی صلاحیت ہے۔
{۲} ماں کا دودھ پینے والے بچے کو الرجی (Allergy ) کا امکان کم ہوتا اور دست (Diarrhoea) بھی کم ہی لگتے ہیں اوراگر لگتے بھی ہیں تو زیادہ خطرناک ثابت نہیں ہوتے ، جبکہ جو مَدَنی مُنّے اور مَدَنی منیاں ماں کادودھ نہیں پیتے انہیں ماں کاد ودھ پینے والوں کے مقابلے میں الرجی کاامکان سات گنا اور دَستوں (Diarrhoea) کا امکان پندرہ گناہوتا ہے۔
{۳} ماں کادودھ پینے والے بچوں کے دانتوں کے سڑنے ، کالے پڑنے، سینے کے انفیکشن ، دمے ، معدے کی خرابیوں نیز گلے، ناک اورکان کی بہت سی بیماریوں سے عموماً حفاظت رہتی ہے۔
{۴} اگر کسی سبب سے ماں دودھ نہ پلا سکے تو ڈبوں کے دودھ کے بجائے کسی بھی پرہیز گار خاتون سے دودھ پلایا جائے اِس سے بھی اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ فوائد حاصل ہو ں گے۔
بچے کو (ہجری سن کے حساب سے) دو برس (کی عمر) تک (عورت کا) دودھ پلایا جائے، اس سے زیادہ کی اجازت نہیں، دودھ پینے والا لڑکا ہو یا لڑکی۔ اور یہ جو بعض عوام میں مشہور ہے کہ لڑکی کو دو برس تک اور لڑکے کو ڈھائی برس تک پلا سکتے ہیں یہ صحیح نہیں۔ یہ حکم دودھ پلانے کا ہے جبکہ نکاح حرام ہونے کے لیے (ہجری سن کے حساب سے) ڈھائی برس کا زمانہ ہے یعنی دو ۲ برس (کی عمر) کے بعد اگرچِہ دودھ پلانا حرام ہے مگر ڈھائی برس (کی عمر) کے اندر اگر دودھ پلا دے گی، حرمت نکاح (یعنی نکاح حرام ہونا ) ثابت ہو جائے گی (کیوں کہ دودھ کا رشتہ قائم ہو جائے گا ) اور اس کے بعد اگر پیا، توحرمت نکاح نہیںاگرچہ پلانا جائز نہیں۔ (بہار شریعت ج ۲ص۳۶)
{۱}اللہ تعالٰی کی ایک بہت بڑی نعمت دودھ بھی ہے، اللہ تعالٰی نے اِس میں غذائیت (Nutrition) کے ساتھ ساتھ بہت سی بیماریوں کا علاج بھی رکھا ہے۔
{۲}ایک طبّی تحقیق کے مطابق دودھ پینے والوں کی عمریں زیادہ ہوتی ہیں۔
{۳}دودھ کیلشیم (Calcium) سے بھر پور ہوتا ہے، یہ ہڈیوں کی بیماری ، آنتوں کے کینسراور ہیپا ٹائٹس کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔
{۴}کم عمری میں چہرے وغیرہ پر جھریاں پڑ گئی ہوں تو روزانہ رات نیم گرم (Lukewarm) دودھ پئیں ۔
{۵}چہرے پر ہونے والے مسوں، داغ دھبوں اور کیل مہاسوں (یعنی جوانی کی پھنسیوں) کا علاج یہ ہے کہ سونے سے پہلے اپنے چہرے یا مُتَأَثِّرہ حصے پر قابل برداشت گرم دودھ سے مالش (Massage ) کیجئے اور اُسی دودھ سے چہرہ دھویئے، پھر آدھے گھنٹے بعدپانی سے چہرہ دھولیجئے ۔ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ فائدہ ہو جائے گا ۔
{۶}تازہ دودھ کا جھاگ (Froth) ملنے سے بھی چہرے کے داغ دھبے وغیرہ دُور ہوتے ہیں۔
{۷}ابلے ہوئے تازہ دودھ کو ٹھنڈا کرنے کے بعد حاصل ہونے والی ملائی کی تہ چہرے پر چڑھانے سے بھی اس کے داغ دھبے دُور ہو تے ہیں۔
{۸} ملائی میں تھوڑی سی پسی ہوئی زعفران شامل کر کے ہونٹوں پر ملئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ ہونٹوں کا رنگ گہرا ہو گا۔
{۹}دودھ میں پانی ملاکر خشک خارش والی جگہ پر لگایئے، تھوڑی دیر کے بعد دھو ڈالئے، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ فائدہ ہو جائے گا۔
{۱۰}گائے یا بھینس سے نکلا ہوا تازہ دودھ گرم کئے بغیر فوراً اِس میں مصری یا شہد اور وہ پانی جس میں کشمش کو چند گھنٹوں کے لئے بھگویا گیا ہو شامل کر کے40دن تک پینے سے نظر تیز ہوتی اورحافظہ مضبوط ہوتاہے ۔ نیزیہ ٹی بی، Hysteria، دل کی بے ترتیب دھڑکنوں اور جسمانی کمزوری نیزکمزور بچوں کے لئے فائدہ مند ہے۔
{۱۱} ایک پاؤ گل قَندمیں 50 گرام ایرانی بادام کوٹ کر شامل کرکے رکھ لیجئے اور روزانہ صبح دودھ کے ساتھ دو چمچ استعمال کیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ حافظہ مضبوط ہو گا۔
{۱۲} دودھ کے ساتھ 5 دانے منقی (ایک قسم کی بڑی کشمش) ، 6گرام مصری اور6گرام گڑ ملا کر کھانے سے دانت صاف ہوتے ، نیا خون بنتا اور وَزن تیزی سے بڑھتا ہے، اورقبض میں بھی مفید ہے ۔ نیزجسے کمزوری سے چکرآتے ہوں اُس کے لیے بھی یہ ایک بہترین علاج ہے۔
{۱۳}ایک آم رات سوتے وقت اور ایک آم صبح نہار منہ (یعنی خالی پیٹ) چوس کر، دودھ پینے سے سستی دُور ہوتی اور بدن میں چستی (پھرتی) آتی نیز اَعصابی کمزوری میں بھی فائدہ مند ہے۔
{۱۴} دودھ کے ساتھ اَراروٹ (Arrowroot) پکا کر پینے سے اللہ تعالٰی کی رحمت سے پیشاب میں رکاوٹ کے مرض سے صحّت اور بدن کو توانائی ملتی ہے۔
{۱۵}اگر پیشاب میں جلن ہو تو سونف اور پسی ہوئی مصری ملا کر پکائے گئے نیم گرم دودھ کے ساتھ مناسب مقدار میں چھوٹی الائچی کے دانے کھانے سے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ شفا حاصل ہوگی۔
{۱۶}پیشاب میں جلن ہو توتازہ دودھ میں پانی ملا کر پئیں، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ جلن دُور ہوگی۔ گرم تاثیر والی غذائیں مت کھایئے۔
{۱۷}اگرپیشاب میں خون آتا ہو تواندازاً 10 گرام نیا گڑ اورمصری دودھ میں ملا کر پینے سے اللہ تَعَالٰی کے کرم سے شفا ملے گی اورمثانے کی گرمی، سوزش اور اِنفیکشن میں بھی مفید ہے ۔
{۱۸} مثانے کی بیماری میں شفا کے طلب گار دودھ میںگڑ ملاکر پئیں ۔
{۱۹}آنکھوں میں جلن، درد یا کوئی زخم ہو تودودھ میں ڈبوئے ہوئے روئی کے گالے (یعنی پھوہے) آنکھوں پر رکھیئے۔
{۲۰} اگر آنکھیں روشنی سے مُتأَ ثِّر ہو جاتی ہیں تو آنکھوں میں خالص دودھ کا ایک ایک قطرہ ڈالئے۔
{۲۱} آنکھ میں کچرا وغیرہ پڑ جانے کی صورت میں مُتَأَ ثِّرہ آنکھ میں دودھ کے 3قطرے ڈالئے، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ کچرا آنکھ سے باہر آجائے گا۔
{۲۲}بواسیر ہو توتازہ دودھ سے پاؤں کے تلووں کی مالش (Massage) کیجئے ، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ فائدہ ہوگا۔
{۲۳} ایک کپ دودھ کے ساتھ آدھی چمچ دار چینی کا پوڈر صبح و شام استعمال کرنابواسیر کیلئے فائدہ مندہے۔
{۲۴} دَست (Diarrhoea) ہوتوبچوں کو گرم دودھ میں چٹکی بھر دارچینی کا پوڈر ملا کر دیجئے اور بڑوں کے لئے دارچینی کی مقدار دگنی کر دیجئے۔
{۲۵}دودھ معدے کی تیزابیت (Acidity) ختم کرتا ہے۔
{۲۶} سینے میں جلن ہوتی ہو تو دن میں تین مرتبہ ٹھنڈا دودھ پئیں ۔
{۲۷} نہار منہ (یعنی خالی پیٹ ناشتے سے قبل) ٹماٹر کھا کر اوپر سے دودھ پینے سے خون صاف ہو تا اور تازہ خون بنتا ہے۔
{۲۸} فائدہ منددودھ وہی ہے جو تازہ اور صاف ستھرا ہواو ر اچھی خوراک کھانے والے صحت مند جانوروں سے حاصل کیا گیا ہو ۔
{۲۹}دودھ میں چینی ملانے سے اس کا کیلشیم (Calcium) تباہ ہو جاتا ہے۔
{۳۰}چینی سے میٹھا کیا ہوا دودھ پینے سے بلغم بنتا، پیٹ میں گڑ بڑ ہوتی اورگیس پیدا ہوتی ہے ۔
{۳۱}500 ملی لیٹر دودھ میں 250 گرام گاجر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اُبال کر اتنا ٹھنڈا کر لیجئے کہ پینے کے قابل ہو جائے، اب پی لیجئے، (گاجر کے ٹکڑے بھی ساتھ ہی کھا لیجئے) اس طرح کا دودھ جلد ہضم ہو جاتا، پیٹ کو صاف کرتا اوربدن میں خوب آ ئرن (Iron) پیدا کرتا نیزجسمانی کمزوری اور معدے کی تیزابیت میں بھی فائدہ مند ہے۔
{۳۲} بادام باریک کاٹ کردودھ میں شامل کر کے کمزور بچوں کو پلانا مفید ہے۔
{۳۳}گر م دودھ پینے سے ہچکی (Hiccup) دور ہوتی ہے ۔
{۳۴}آیورویدک ( ہندی طریقۂ علاج) کے مطابق شہد ، گلوکوز، گنے یا پھلوں کا رس یا بغیر بیج کی کشمش یا مصری یا بھوری شکر ( براؤن شوگر) سے میٹھا کیاہوا دودھ کھانسی کیلئے مفید ہے ۔
{۳۵}دودھ دوہنے کے بعد فوراً پی لینا زیادہ فائدہ مند ہے ، اگر یہ ممکن نہ ہو تونیم گرم (Lukewarm) دودھ پیا جائے۔ زیادہ دیر تک اُبالنے سے دودھ کی غذائیت (Nutrition) ضائع ہوجاتی ہے۔
{۳۶}جنلوگوں کو دودھ ہضم نہیں ہوتا، گیس کرتا اور پیٹ پھلاتا ہے وہ شہد ملاکر استعمال کریں، شہد ملا ہوا دودھ جلد ہضم ہوتا ہے اور اس سے پیٹ میں گیس نہیں بنتی۔
{۳۷} دودھ میں ادرک کے چند ٹکڑے یا ادرک پوڈر اور تھوڑی کشمش ملا کر اُبال کر پینے سے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ گیس نہیں ہوگی۔
{۳۸} دَمے (Asthma) کے مریض اور بلغمی مزاج (People having phlegm) والوں کو چاہیے کہ وہ دودھ میں ’’اِلائچی ‘‘ یا’’چھوہارے‘‘ (Dry dates) یا شہد ملا کر پئیں ۔
{۳۹}بھینس (Buffalo) کا دودھ بھاری ہوتا ہے، عموماً بھینس کے دودھ کا مکھن اور گھی بنایا جاتا ہے، یہ بلغم بناتا ، کولیسٹرول (Cholesterol) بڑھاتا اور موٹاپا لاتا ہے، ہاں جوہَضم کر سکے اُس کیلئے بھینس کا دودھ سب سے زیادہ طاقت ور مانا جاتا ہے۔
{۴۰}گائے (Cow) کا دودھ بھینس کے دودھ سے ہلکا (Light) ہے، یہ جلدہضم ہو جاتاہے۔
{۴۱}گائے کا دودھ سرطان (Cancer) سے بھی بچاتا ہے۔
{۴۲}بکری کا دودھ سب سے بہتر مانا جاتا ہے۔ اس سے جسم کوطاقت ملتی ، ہاضمہ دُرُست ہوتااور بھوک بڑھتی ہے۔
{۴۳}بھیڑ (Sheep) کا دودھ مِزاجاً گر م ہوتا ہے ۔ یہ قبض کرتا اور گیس بناتا ہے، اس کا ذائقہ (Taste) نمکین سا ہوتا ہے۔ بال لمبے کرتا ہے، موٹاپے میں کمی لاتا ہے مگر آنکھوں کو نقصان پہنچاتا ہے، بعض اوقات منہ میں اس سے دانے نکل آتے ہیں۔ بچوں کو یہ دودھ نہیں دینا چاہیے۔
{۴۴}یہ ممکن ہے کہ دودھ خالص توہو مگر گاڑھا (Thick) نہ ہو۔
{۴۵} ڈراپر وغیر ہ کے ذریعے دودھ کا ایک قطرہ ماربل وغیرہ کے ستون یاایسی ہی ہموار (Plain) دیوارسے نیچے کی طرف ٹپکایئے اگر دودھ خالص ہوا تو قطرہ فوری طور پر نہیں بہے گا۔
{۴۶}خالص دودھ کی بالائی (یعنی مَلائی) موٹی ہوتی ہے۔
{۴۷} انگلی دودھ میں ڈبوکر نکالئے اگر انگلی پر دودھ لگا رہے تو یہ خالص ہے ورنہ پانی ملا ہوا ہے ۔ دودھ پہچاننے کے ماہر زیادہ تر دودھ کو ہاتھ میں لے کر اس کا گاڑھا پن اور چکناہٹ دیکھ کر اس کے خالص ہونے یا نہ ہونے کا بتادیتے ہیں۔ (دودھ کی منڈیوں میں عام طور پر یہی طریقہ رائج ہے)
پڑھ لینے کے بعد ثواب کی نیت سے (بالغان) کسی کو دے دیں
طلب غمِ مدینہ و بقیع و مغفرت و
بے حساب جنّت الفردوس میں آقا کے پڑوس کا طالب
جمادی الاولی ۱۴۳۷
فروری 2016
کتاب مطبوعہ کتاب مطبوعہ
قراٰن مجید کنز العمال دار الکتب العلمیۃ بیروت
بخاری دار الکتب العلمیۃ بیروت مرقاۃ دار الفکر بیروت
مسلم دار ابن حزم بیروت ا شعۃ اللمعات کوئٹہ
ابن ماجہ دار المعرفۃ بیروت مراٰۃ المناجیح ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیاء لاہور
مسند امام اعظم مرکز الاولیاء لاہور اَخلاق النّبی دار الکتاب العربی بیروت
معجم کبیر دار احیاء التراث العربی بیروت معرفۃالصحابۃ دار الکتب العلمیۃ بیروت
مسند ابو یعلی دار الکتب العلمیۃ بیروت الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ دار الکتب العلمیۃ بیروت
مسند امام احمد دار الفکر بیروت کتاب الاذکیاء مؤسسۃ الریان بیروت
مستدرک دار المعرفۃ بیروت حیاۃ الحیوان دار الکتب العلمیۃ بیروت
حلیۃالاولیاء دار الکتب العلمیۃ بیروت بہار شریعت مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
شعب الایمان دار الکتب العلمیۃ بیروت ٭٭٭ ٭٭٭