30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
دوسرا پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا۔ ([1])
حضرت سیِّدُنا امام ابوحامد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی فرماتے ہیں : عام طور پر چغلی اسے کہا جاتا ہے کہ کوئی شخص ایک آدمی کی بات اس شخص تک پہنچائے جس کے بارے میں وہ بات کہی گئی ہے اور اسے بتائے کہ فلاں شخص تمہارے بارے میں یہ کہہ رہا ہے۔انسان کو چاہیے کہ لوگوں کے جو احوال دیکھے انہیں آگے پہنچانے سے باز رہے البتہ اگر کسی بات کو دوسرے تک پہنچانے میں مسلمان کو فائدہ یا اس سے نقصان دور کرنا پایا جائے تو ایسی بات کو مننقل کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔جس شخص تک چغل خور کوئی بات پہنچائے اور اس سے کہے کہ فلاں تمہارے بارے میں یہ کہہ رہا تھا تو اسے چاہیے کہ چغلی کھانے والے کی تصدیق نہ کرے کیونکہ چغل خور فاسق اور مردود الخبر ہے، اُسے چغلی سے منع کرے، نیکی کی دعوت دے، اُس کے اِس فعل کو براجانے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا کے لئےچغل خور کو ناپسند کرے کیونکہ ایسا شخصاللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نزدیک بھی ناپسندیدہ ہے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لئے نفرت کرنا واجب ہے، نیز چغل خور نے جس شخص کی بات اس تک پہنچائی ہے اس کے متعلق کوئی بدگمانی نہ کرےکیونکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے:
اِجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ (پ۲۶، الحجرات: ۱۲)
ترجمۂ کنز الایمان: بہت گمانوں سے بچو بے شک کوئی گمان گناہ ہو جاتا ہے۔
بلال بن ابوبُردہ بصرہ کا حاکم تھا، ایک شخص نے اس کے سامنے کسی کی چغلی کی تو اس نے کہا: تم واپس جاؤ، میں تمہارے بارے میں تحقیق کروں گا۔جب تحقیق کی تو پتہ چلا کہ وہ چغل خور زنا کی اولاد ہے۔
حضرت سیِّدُناابوموسٰی اشعریرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنےفرمایا: لوگوں کے سامنے چغلی وہی کھاتا ہے جو زنا کی پیداوار ہے۔
نورکےپیکر، تمام نبیوں کےسَرْوَرصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےفرمایا: کیامیں تمہیں تمہارےبدترین افرادکی خبرنہ دوں ۔ لوگوں نےعرض کی: یارسولَ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!ضرورخبردیجیے۔ارشادفرمایا: تمہارےبدترین افرادوہ ہیں جوچغلی کھانےوالے، محبت کرنےوالوں کےدرمیان پھوٹ ڈلوانے والے اور عیبوں کی تلاش کرنے والے ہیں ۔ ([2])
حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نَبوت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ملعون ہے دوچہروں والا، ملعون ہے دو زبانوں والا، ملعون ہے ہر پھوٹ ڈلوانے والا، ملعون ہےہر اِدھر کی باتیں اُدھر پہنچانے والا، ملعون ہے ہر چغل خور ، ملعون ہے ہر احسان جتانے والا۔ ([3])
پھوٹ ڈلوانے والے مراد وہ شخص ہےجولوگوں کوایک دوسرےکےخلاف بھڑکائےاوران میں دشمنی پیدا کرے۔احسان جتلانے والے سے مرادوہ ہے جو کسی کے ساتھ احسان کرکے اسے جتائے۔
بادشاہ یا کسی بھی صاحبِ اقتدار کے پاس چغلی کھاناہلاک کرنے والی اور قطع تعلق کروانے والی بات ہے اور یہ ایک ایسی خصلت ہے جو کئی بُری خصلتوں کا مجموعہ ہے جیسے غیبت، چغلی کی نحوست، جانوں اور مالوں کو خطرے میں ڈالنانیز چغل خوری معزز شخص کی عزت سلب کرلیتی، مسکین کو اس کی جگہ سے جبکہ سردار کو اس کے مرتبے سے گرادیتی ہے۔ چغل خور کی چغلی کے باعث نہ جانے کتنے لوگوں کے خون بہتے، عزتیں پامال ہوتیں ، دوستوں میں جُدائی واقع ہوتی اور رشتے داروں میں قطع تعلقی کی نوبت آتی ہے نیز اس کی وجہ سے کئی محبت کرنے والے الگ ہوجاتے ہیں اور میاں بیوی میں طلاق ہوجاتی ہے۔ جس شخص کو زندگی نے مہلت دی ہو اسے چاہیے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے ڈرے اور چغل خور کی باتوں پر کان نہ دھرے۔
پچھلے لوگوں کی حکمت کی باتوں میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ شخص وہ ہے جو مُثَلَّث (تین کونوں والا) ہو۔اصمعی کہتے ہیں کہ ”مُثَلَّث“ سے مراد وہ شخص ہے جو بادشاہ کے پاس اپنے مسلمان بھائی کی چغلی کھائے اور اس طرح اپنے آپ کو، اپنے بھائی کو اور بادشاہ کو ہلاک کردے۔
ایک دانا کا قول ہے کہ عقل کے دشمنوں اور محبت کے چوروں سے بچو اور یہ چغل خور ہیں ۔دیگر چور تو مال و متاع چراتے ہیں جبکہ یہ لوگ محبتوں کی چوری کرتے ہیں ۔
مشہور ہے کہ چغل خور کی بات ماننے والا اپنے دوست کو کھودیتا ہے۔درخت کو کاٹا جائے تو وہ پھر اُگ آتا ہے، تلوار سے جسم پر زخم لگے تو وہ بھی مُنْدَمِل ہوجاتا ہے لیکن زبان کے زخم کبھی نہیں بھرتے۔
ایک شخص نے حضرت سیِّدُنا صاحب بن عباد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو ایک خط دیا جس میں انہیں ایک کثیر مال والے یتیم کا مال لینے پراُبھارا۔ آپ نے اس خط کی پشت پر یہ جواب لکھ کر بھیجا: چغل خوری مذموم ہے اگر چہ سچ پرمشتمل ہو، میت پراللہ عَزَّ وَجَلَّ رحم فرمائے، یتیم کے نقصان کی تلافی فرمائے اور چغل خور پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی لعنت ہو، گناہ سے بچنے کی توفیق اور نیکی کی طاقت صرف اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے ہے۔
ابوداوداورترمذی میں حضرت سیِّدُناعبداللہبن مسعودرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسےروایت ہےکہ سرکارِ نامدار، مدینےکےتاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: کوئی شخص میرے صحابہ کےبارےمیں مجھے کوئی بات نہ پہنچائے، میں چاہتا ہوں کہ تمہارے پاس صاف سینہ آیا کروں ۔ ([4])
بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی شخصیت کے مختلف رنگ ہوتے ہیں نیز یہ لوگ دو چہروں اور دو زبانوں کے حامل ہوتے ہیں ، ایک شخص کے پاس ایک چہرے کے ساتھ جبکہ دوسرے کے پاس دوسرے چہرے کے ساتھ جاتے ہیں ، اس قسم کا دوغلہ شخص اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نزدیک عزت والا نہیں ہے۔
چغلخور قابلِ اعتماد نہیں ہوتا:
حضرت سیِّدُنا امیر مُعاوِیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو حضرت سیِّدُنا احنف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے بارے میں ایک بات پہنچی تو آپ نے اِس سے متعلق اُن سے بات کی۔ حضرت سیِّدُنا احنف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اُس بات کا انکار کیا۔ حضرت سیِّدُنا معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا: آپ کے بارے میں یہ بات مجھے ایک قابلِ اعتماد شخص نے بتائی ہے۔حضرت سیِّدُنا احنف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے جواب دیا: جو شخص قابلِ اعتماد ہو وہ ناپسندیدہ
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع