میں نہیں جانتا:
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Deen o Dunya Ki Anokhi Baatein (Jild 1) | دین و دنیا کی انوکھی باتیں (جلداول)

book_icon
دین و دنیا کی انوکھی باتیں (جلداول)

40 ہزار مخلوقات:

          حضرت سیِّدُناعبداللہبن عباسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانےفرمایا: اللہعَزَّ وَجَلَّنے40ہزارمخلوقات پیدا فرمائیں ،  انسان اور جنات ان میں سے دو مخلوقات ہیں جبکہ ان کے علاوہ باقی کو صرف اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ہی جانتا ہے۔

زمین و آسمان کو نگلنے والا چوپایا:

          حضرت سیِّدُنا موسٰی کَلِیْمُاللہعَلَیْہِ السَّلَام نے بارگاہِ خداوندی میں عرض کی: اے  میرے ربّ عَزَّ  وَجَلَّ! تو نے آسمان وزمین سے ارشاد فرمایا تھا: دونوں حاضر ہوں خوشی سے چاہے ناخوشی سے، اس پر  دونوں نے عرض کی تھی کہ ہم رغبت کے ساتھ حاضرہوئے، اگرآسمان وزمین تیری اطاعت نہ کرتےتو تُوان کےساتھ کیا سلوک فرماتا؟  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے ارشاد فرمایا:  اے موسٰی!میں اپنے چوپایوں میں سے ایک کو حکم دیتاکہ وہ آسمان وزمین دونوں کو نگل لے۔حضرت سیِّدُنا موسٰی عَلَیْہِ السَّلَام نے پوچھا: یا اللہ عَزَّ  وَجَلَّ!وہ چوپایا کہاں ہے؟  ارشاد ہوا:  وہ چوپایا میری چراگاہوں میں سے ایک میں موجود ہے۔ عرض کی:  اے میرے رب!وہ چراگاہ کہاں ہے؟  ارشاد فرمایا: وہ چراگاہ میرے علم میں ہے جسے میرے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔

کبھی نافرمانی نہ کرنے والی مخلوق:

          حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ سرکارِ مدینہ،  قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم غور وفکر میں مشغول تھے۔ارشاد فرمایا: تم لوگ کس چیز میں غور کر رہے ہو؟  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی مخلوق میں غور وفکر کرو لیکن اس کی ذات کے بارے میں غور  نہ کرو کیونکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے سرزمیْنِ عرب کے ایک کنارے پر ایک جگہ پیدا فرمائی ہے جسے بیضاء کہا جاتا ہے، سورج اس زمین کو40دن میں طےکرتا ہے،  اس زمین میں ایسی مخلوق موجود ہے جس نے پلک جھپکنے کی مقداربھی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی نافرمانی نہیں کی۔ میں نے عرض کی:  یارسولَ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! ابلیس ان میں کہاں ہے؟ ارشاد فرمایا:  انہیں ابلیس کے بارے میں علم ہی نہیں ہے کہ وہ پیدابھی کیاگیاہےیانہیں ۔پوچھا: کیایہ انسانوں میں سےہیں ؟ ارشادفرمایا: انہیں حضرت سیِّدُناآدمعَلَیْہِ السَّلَامکے بارے میں علم نہیں ہے کہ وہ پیدا کئے گئے ہیں یا نہیں ۔  ([1])

          یہ تمام ان چیزوں میں سے ہیں جنہیں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے اپنے علمِ غیب میں تیار کر رکھا ہے۔اس کا کام تو یہی ہے کہ جب کسی چیز کو چاہے تو اس سے فرمائے ہو جا وہ فوراً ہوجاتی ہے ، تو  پاکی ہے اسے جس کے ہاتھ ہر چیز کا قبضہ ہے اور اسی کی طرف پھیرے جاؤ گے۔

اپنے علم پر اکتفانہیں کرنا چاہیے:

          حضرت سیِّدُنا قتادہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: اگر ہم میں سے کسی کے لئے اپنے پاس موجود علم پر اکتفا کرنا درست ہوتا تو حضرت سیِّدُناموسٰی کَلِیْمُاللہعَلَیْہِ السَّلَام ایسا کرتے لیکن انہوں نے بھی حضرت سیِّدُنا خضر عَلَیْہِ السَّلَام سے فرمایا:  

هَلْ اَتَّبِعُكَ عَلٰۤى اَنْ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا (۶۶)   (پ۱۵، الکہف: ۶۶)

ترجمۂ کنز الایمان: کیامیں تمہارے ساتھ رہوں اس شرط پر کہ تم مجھے سکھادو گے نیک بات جو تمہیں تعلیم ہوئی۔

علم سے متعلق متفرق اقوال:

          دانا لوگوں کاقول ہے: افضل ترین علم یہ ہے کہ عالِم اپنے علم کی حد پر ٹھہر جائے  (یعنی اپنے علم سے بڑھ کر باتیں نہ کرے) ۔

          ایک بزرگ کا قول ہے کہ علم وہ نہیں جو کتابوں میں موجود ہے بلکہ علم تو وہ ہے جو سینوں میں محفوظ ہے۔علم عہدۂ صدارت تک لے جاتا ہے۔جو شخص علم کے لئے تواضع اختیار کرے گا وہ علم کو پالے گا اور جو تواضع نہ کرے وہ علم کے حصول میں ناکام رہے گا۔جس کا علم روشن ہوگا اس کا چہرہ بھی روشن ہوگا اور جو علم کے ذریعے مال حاصل نہ کرے تو علم کی بدولت اس کا چہرہ خوبصورت ہوجائے گا۔علم نور و ہدایت جبکہ جہالت گمراہی و ہلاکت ہے۔

          ایک بزرگ نے فرمایا: عالِم جاہل کو پہچانتا ہے جبکہ جاہل عالم کو نہیں پہچانتا کیونکہ عالِم پہلے جاہل تھا جبکہ جاہل کبھی عالِم نہیں رہا۔

چار چیزیں سردار بنادیتی ہیں :

          منقول ہے کہ چار چیزیں ایسی ہیں جوانسان کو سردار بنادیتی ہیں : علم، ادب، سچائی اور امانت۔

          ایک قول کےمطابق سب سے زیادہ علم کو طلب کرنے والے عراق کے لوگ ہیں ۔

عِلمِ نحو کی اہمیت:

          حضرت سیِّدُناحمادبن سلمہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنےفرمایا: جوشخص علم حدیث تو طلب کرے لیکن نحو نہ جانتا ہو اس کی مثال گدھے جیسی ہے جس پر ٹوکرا  تو رکھا ہو لیکن اس میں جو نہ ہوں ۔

          ایک دیہاتی شخص بازار میں گیا تو لوگوں کواعرابی غلطیاں کرتے ہوئے دیکھا، اس پر متعجب ہوکر کہا:  سُبْحٰنَ اللہ!یہ لوگ اعرابی غلطیاں کرنے کے باوجود نفع پارہے ہیں ۔

          ابومسلم نے اپنے ایک سپہ سالار سے بات چیت کی تو اسےگفتگو میں غلطی  کرتے پایا، اس سے کہا: تم عربی کیوں نہیں سیکھتے؟ اس نےجواب دیا: میں نے سنا ہے کہ اسے سیکھنے والے کی گفتگو کم ہوجاتی ہے۔کہا: تمہاری خرابی ہو!درستی کے ساتھ تمہارا قلیل کلام کرنا غلطی کے ساتھ کثیر گفتگو سے بہتر ہے۔

          منقول ہے کہ جاہل کے ساتھ رہنا عاقل کے لئے مرض کی طرح ہے۔حضرت سیِّدُنا ابواسوددؤلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی نے فرمایا: جب تم کسی عالم کو سزا دینا چاہو تو اسے جاہل سے ملا دو۔

          ایک شخص نے حضرت سیِّدُناحسن بصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے کہا: میں سب لوگوں سے زیادہ فصیح ہوں ۔ آپ نے ارشاد فرمایا: ایسا نہ کہو۔اس نے کہا: تو پھر ایک جملے میں مجھے نصیحت فرمائیے۔ارشاد فرمایا: وہ ایک جملہ یہ ہے کہ ابوجہل کی کنیت مسلمانوں نے ابوجہل رکھی جبکہ قریش اسے ابوالحکم کہا کرتے تھے۔ حضرت سیِّدُنا حسان بن ثابت نے اسی سے متعلق فرمایا:

اَلنَّاسُ كَنُّوْهُ اَبَا حَكَمٍ              وَاللهُ كَنَّاهُ اَبَا جَهْلٍ

          ترجمہ: لوگوں نے اس کی کنیت ابوالحکم رکھی جبکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے اسے ابوجہل کہا۔

ادب کا بیان:

          ایک دانا کا قول ہے کہ عقل کو کچھ نہ کچھ ادب کی ضرورت ہوتی ہے جیسے بدن کو قوت کے حصول کے لئے کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

 



[1]   العظمة، ما ذکر من کثرة عبادة اللّٰہ   الخ ، ص۳۲۵ ،حدیث: ۹۶۰

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

Sirat-ul-Jinan

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

Marfatul Quran

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

Faizan-e-Hadees

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

Prayer Time

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

Read and Listen

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

Islamic EBooks

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

Naat Collection

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

Bahar-e-Shariyat

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن