30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
تعریف پر سیّدناصدیق اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کاطریقہ:
امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی جب کوئی تعریف کرتا تو فرماتے: اے اللہ! تو مجھے مجھ سے زیادہ جانتا ہے اور میں خود کو ان سے زیادہ جانتا ہوں ، اے اللہ! میرے لئے بھلائی لکھ دے جیسا یہ لوگ گمان کرتے ہیں اور میری مغفرت فرما ان باتوں سے جو یہ لوگ نہیں جانتے اور میری پکڑ نہ فرماناان باتوں پر جو یہ کہتے ہیں ۔
سیِّدُنا ساریہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی مدحتِ رسول:
حضرت سیِّدُنا ساریہ دیلیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنےبھی حُضورنبی کریم، رءوفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مدح بیان فرمائی، حضرت سیِّدُنا ساریہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ وہی ہیں جنہیں امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے دوران خطبہان الفاظ سے ندا دی تھی: ”یَا سَارِیَۃُ الْجَبَل“انہوں نے حضور نبی پاک، صاحب لولاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مدح ان الفاظ میں بیان کی:
فَمَا حَمَلَتْ مِنْ نَاقَةٍ فَوْقَ ظَهْرِهَا اَبَرَّ وَاَوْفٰی ذِمَّةً مِّنْ مُحَمَّدٍ
ترجمہ: اونٹنی اپنی پیٹھ پر اس قدر بوجھ نہیں اٹھا سکتی جس قدر حضرت محمدصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اپنی ذمہ داریوں کو نبھایا ہے۔
سیِّدُنا حسان رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی ثنا خوانی:
حضرت سیِّدُنا حسان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے بڑے پیارے انداز میں ان الفاظ کے ساتھ تاجدارِ کائنات، شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مدح بیان کی:
وَاَحْسَنُ مِنْكَ لَمْ تَرَ قَطُّ عَيْنِيْ وَاَجْمَلُ مِنْكَ لَمْ تَلِدِ النِّسَاءُ
خُلِقْتَ مُبَرَّاً مِّنْ كُلِّ عَيْبٍ كَاَنَّكَ قَدْ خُلِقْتَ كَمَا تَشَاءُ
ترجمہ: آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے زیادہ خوبصورت میری آنکھ نے کبھی دیکھا ہی نہیں اور آپ سےزیادہ حسن وجمال کا پیکر کسی ماں نے جنا ہی نہیں ۔آپ کو ہر عیب سے پاک پیدا کیا گیا گویاکہ آپ کو ایسا پیدا کیا گیا جیسا آپ چاہتے تھے۔
سیِّدُناا بن رواحہ رَضِیَ اللہُ عَنْہکا انداز مدح:
حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن رواحہ انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے بھی کیا خوب حضور نبی رحمت، شفیع اُمّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مدح سرائی کی ہے ، چنانچہ آپ فرماتے ہیں :
لَوْ لَمْ تَكُنْ فِيْهِ اٰيَاتٌ مُّبَيِّنَةٌ كَانَتْ بَدِيْهَتُهٗ تُنْبِيْكَ بِالْخَبْرِ
ترجمہ: اگر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس واضح دلائل نہ بھی ہوتے تو آپ کا مبارک چہرہ آپ کی صداقت کی خبر دینے کے لئے کافی تھا۔
(مصنفعَلَیْہِ الرَّحْمَہفرماتے ہیں : ) جب میں نے حج کیا اور روضَۂ انور کی زیارت سے مستفیض ہواتو بارگاہِ رسالت میں ایک بچے کی طرح حاضر ہوا اور حجرۂ شریف وقبر انور کے سامنے روتے ہوئے ننگے سررسولِ اکرم، شاہِ بنی آدمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی مدح میں طویل اشعار کہے۔حضور نبی پاک، صاحب لولاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ”اَنَا سَيِّدُ وَلَدِ اٰدَمَ وَلَا فَخَرَ یعنی میں اولاد آدم کا سردار ہوں اوریہ بات میں فخریہ نہیں کہتا۔“ ([1])
اوصافِ محمدیہ کا شمار ممکن نہیں :
خدا کی قسم! اگر تمام سمندر سیاہی ہوجائیں اور تمام درخت قلم بن جائیں اور تمام مخلوق لکھنے والی بن جائے تب بھی حضور نبی کریم، رءوفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی صفات کا کچھ حصہ بھی جمع نہیں کرسکتے اورآپ کے معجزات کی قلیل مقدار بیان کرنے سے بھی عاجز رہیں ۔
کسی نے ہشام بن عبد الملک کی تعریف کی توہِشام نے اُس سےکہا: اے فلاں !کیا آدمی کے منہ پر اس کی تعریف کرنے سے منع نہیں کیا گیا۔اُس شخص نے کہا : میں نے آپ کی مدح نہیں کی ہے بلکہ آپ کو اللہ عَزَّ وَجَلَّکی نعمتیں یاد دلائی ہیں تاکہ آپ ان پر نئے سرے سے شکر ادا کریں ۔ہشام نے یہ سن کر کہا : ایسی مدح بہت خوب ہے اور اُسے انعام واکرام سے نوازا۔
دوسری فصل: نعمت پر شکر کرنا
تمام مخلوق پر شکر الٰہی بجا لانا واجب ہے ۔
دل کا شکر یہ ہے کہ بندہ جان لے کہ نعمت اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی جانب سے ہے اور زمین و آسمان میں رہنے والوں پر جو بھی نعمت ہے اس کی ابتدا اللہ عَزَّ وَجَلَّکی طرف سے ہےحتّٰی کہ اپنے اور غیر کی طرف سے بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّکا شکر ادا کرے ۔
شکر کا محل دل ہے اور وہ معرفت ہے، اس پر دلیل اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا یہ فرمان ہے:
وَ مَا بِكُمْ مِّنْ نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ (پ۱۴، النحل: ۵۳)
ترجمۂ کنز الایمان: اور تمہارے پاس جو نعمت ہے سب اللہ کی طرف سے ہے۔
اور لوگوں کو یقین ہے کہ نعمت اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے ہے۔
کہا گیا ہے: شکر یہ ہے کہ خود کو شکر ادا کرنے سے عاجز سمجھے۔
منقول ہے کہ حضرت سیِّدُنا داؤد عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عرض کی: اے اللہعَزَّ وَجَلَّ! میں کیسے تیرا شکر ادا کروں جبکہ میرا شکر ادا کرنا بھی تیری طرف سے نعمت ہے؟ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے حضرت سیِّدُنا داؤد عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف وحی فرمائی: اب تو نے میرا شکر ادا کیا ہے۔
اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ شکر ِنعمت پر شکر ادا کرنا شکر کو مکمل کرتا ہے۔
حضرت سیِّدُنامحمود وراق عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الرَّزَّاقشکر کے متعلق یہ فرماتے ہیں :
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع