30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اندر لایا جائے۔جب وہ شیخ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو زاروقطار رونے لگی، شیخ نےدریافت فرمایا: کیسے آنا ہوا اور تمہیں یہاں تک کس نے پہنچایا؟
لڑکی نے جواب دیا: یا سیِّدی!جب آپ ہمارے شہر سے واپس چلے گئے اور مجھے اس کی خبر ملی تو اس رات مجھےسکون حاصل نہ ہوا۔میں نے خواب میں دیکھاکہ ایک شخص مجھ سےکہہ رہا ہے: اگر تم مومن بننا چاہتی ہو تو بتوں کی عبادت چھوڑ کر اس شیخ کی پیروی کرو اور اس کے دین میں داخل ہوجاؤ۔میں نے پوچھا: ان کا دین کیا ہے؟ جواب ملا: دینِ اسلام۔میں نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ تو خواب میں آنے والے نے بتایا: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے رسول ہیں ۔
میں نےپھر سوال کیا کہ میں شیخ تک کیسے پہنچ سکتی ہوں ؟ اس شخص نے کہا: اپنی آنکھیں بند کرلو اور اپنا ہاتھ مجھے پکڑادو۔میں نے ایسا ہی کیا، وہ شخص مجھے لے کر تھوڑا سا چلا اور پھر کہا: اپنی آنکھیں کھول دو، میں نے آنکھیں کھولیں تو میں دریائے دجلہ کے کنارے موجود تھی ۔اس شخص نے کہا: فلاں خانقاہ میں جاؤ، شیخ کو میرا سلام پہنچانا اور ان سے کہنا کہ آپ کا بھائی خضر آپ کو سلام کہتا ہے۔
شیخ نے اس لڑکی کو اپنے پڑوس میں جگہ دی اور فرمایا: یہاں رہ کر عبادت کرو۔وہ لڑکی اپنے زمانے کی بہت بڑی عبادت گزار تھی، دن کو روزہ رکھتی اور رات کو قیام کرتی یہاں تک کہ اس کا جسم کمزور اور چہرے کا رنگ متغیر ہوگیا، پھر وہ مرض الموت میں مبتلا ہوکر مرنے کے قریب ہوگئی لیکن شیخ نے اسے نہ دیکھا تھا۔ اس لڑکی نے لوگوں سے کہا: شیخ سے کہو کہ میری موت سے پہلے میرے پاس تشریف لائیں ۔جب شیخ تک یہ پیغام پہنچا تو وہ اس کے پاس تشریف لائے، لڑکی انہیں دیکھ کر رونے لگی تو شیخ نے ارشاد فرمایا: روؤ مت، کل قیامت کے دن جنت میں ہم اکٹھے ہوں گے۔اس کے بعد اس لڑکی کا انتقال ہوگیا اور اس کی وفات کے تھوڑے ہی دنوں کے بعد شیخ بھی اس دارِ فانی سے کوچ کرگئے۔
حضرت سیِّدُنا ابوبکر شبلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کا بیان ہے کہ میں نے شیخ کو خواب میں دیکھا کہ70حوروں کے ساتھ ان کا نکاح ہوا ہے اور سب سے پہلے ان کا نکاح اسی لڑکی کے ساتھ ہوااور وہ دونوں ان حضرات کے ساتھ ہیں جن پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے فضل کیا یعنی انبیا ، صدیق، شہدا اور نیک لوگ، یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں ۔یہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا فضل ہے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کافی ہے جاننے والا۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
باب نمبر32: فساق وفجارکی بے حیائیاں اور برائیاں
حضرت سیِّدُنا نَواس بن سَمْعان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ میٹھے میٹھے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: قیامت سے پہلے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ایک خوشبودار ٹھنڈی ہوا بھیجے گا جو تمام اہلِ ایمان کی روح قبض کرلے گی اور زمین پر صرف مخلوق میں سے بدترین افراد باقی رہیں گے جو گدھوں کی طرح کھلے عام جفتی کریں گے اور انہی لوگوں پر قیامت قائم ہوگی۔ ([1])
حضرت سیِّدُنا مالک بن دینار عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَفَّار نے فرمایا: کسی شخص کے برا ہونے کے لئے اتنا کافی ہے کہ وہ خود نیک نہ ہو اور پھر بھی نیک لوگوں کی برائیاں کرتا پھرے۔
حضرت سیِّدُنا حکیم لقمان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے بیٹے سے فرمایا: اے میرے بیٹے!جو شخص یہ کہتا ہے کہ بُرائی کو بُرائی دور کرتی ہے وہ جھوٹ بولتا ہے۔اگر وہ سچا ہے تو دوآگ روشن کرے اور تجربہ کر لے کہ کیا ایک آگ دوسری کو بجھاتی ہے ۔برائی کو تو بھلائی دور کرتی ہے جیسا کہ آگ کو پانی بجھاتا ہے۔
شیطان کی دعوت پر لَبَّیْک کہنے والا:
کسی شخص نے ایک بُرے آدمی کے اوصاف بیا ن کرتے ہوئے کہا: وہ تقویٰ کے لباس سے خالی ہے، ہدایت کے نشانات کو اس سے مٹادیا گیا ہے، نہ تو غور و تفکر اسے کسی بُرائی سے روکتا ہے اور نہ ہی وہ محاسبے کے خوف کے باعث ان کاموں سے باز آتا ہےاور وہ دین کے بنیادی اصولوں کو ضائع کرنے والا اور شیطان کی دعوت پر لَبَّیْک کہنے والا ہے۔
منقول ہے کہ جو شخص دل میں آنے والی ہر بات پر عمل کرگزرتا ہو وہ ایسے انجام کو پہنچے گا جو اسے ناپسند ہے۔
منقول ہے کہ ایک شخص نے کسی لونڈی کے ساتھ زنا کرکے اسے حاملہ کردیا۔لوگوں نے اس سے کہا: اے دُشْمنِ خدا! اگر تم اس بُرائی میں مبتلا ہوہی گئے تھے تو پھر عزل کرلیتے۔اس شخص نے جواب دیا: میں نے سنا تھا کہ عزل کرنا مکروہ ہے۔ لوگوں نے کہا: کیا تم نے یہ نہیں سنا تھا کہ زنا کرنا حرام ہے۔
ایک اعرابی جو کسی گانے والی کے عشق میں مبتلا تھا اس سے کہا گیا: تم اس پر جتنا خرچ کرتے ہو اس کے کچھ حصے سے اسےخریدلوتواس میں تمہاراکیانقصان ہے؟ اعرابی نے جواب دیا: اس صورت میں مجھے چھپ چھپ کرملنے اور وقتِ مقررہ کا انتظار کرنے کی لذت حاصل نہیں ہوگی۔
فرائض چھوڑ کرنوافل بجالانے والا:
ابوعَیْناء کا بیان ہے کہ میں نے غلام بیچنے والے کے پاس ایک لونڈی دیکھی جو قسم کھا رہی تھی کہ اپنے آقا کے پاس واپس نہیں جائے گی۔میں نے اُس سے اِس کی وجہ پوچھی تو اس نے جواب دیا: یا سیِّدی!وہ کھڑے ہوکر مجھ سے جماع کرتا ہے لیکن نماز بیٹھ کر پڑھتا ہے، مجھےگالیاں دیتے ہوئےلَحْن نہیں کرتا لیکن قرآنِ پاک پڑھتے ہوئےلَحْن کرتا ہے، پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتا ہے لیکن رمضان کے روزے نہیں رکھتا، چاشت کی نماز پڑھتا ہے لیکن فرض نماز ترک کردیتا ہے۔ یہ سن کر میں نے کہا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ مسلمانوں میں ایسے لوگوں کی کثرت نہ فرمائے۔
”اَلْمَسَالِک وَالْمَمَالِک“ میں ہے کہ قمارنامی علاقے کے بادشاہ کے علاوہ بالعموم ہندوستان کے بادشاہ زنا کو مباح سمجھتے ہیں ۔
زمخشری کابیان ہے کہ میں قمارمیں کئی سال رہا اور میں نے اس سے زیادہ غیرت مند بادشاہ کوئی نہیں دیکھا، وہ زنا اور شراب نوشی کی سزا قتل کی صورت میں دیتا تھا۔
حضرت سیِّدُناعبْدُاللہبن عباسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانےفرمایا: میں نےایسےلوگوں کوپایاتھاجن کی خواہشات ان کے دین کے تابع ہوتی تھیں لیکن آج لوگوں کے دین ان کی خواہشات کے تابع ہوتے ہیں ۔
رسول اکرم، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکاارشاد ہے: کسی شخص کی برائی کے لئے اتنی بات کافی ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے۔ ([2])
بے حیائی و بے وقوفی کا بیان اور بازاری
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع